دوران حیض کی قضا نماز اور روزے کا حکم
مسئلہ 450 : روزانہ کی نمازیں جن کو عورت نے حالت حیض میں نہیں پڑھی اس کی قضا نہیں ہے لیکن واجب روزے کی قضا کرنا چاہئے۔
مسئلہ 450 : روزانہ کی نمازیں جن کو عورت نے حالت حیض میں نہیں پڑھی اس کی قضا نہیں ہے لیکن واجب روزے کی قضا کرنا چاہئے۔
مسئلہ 451 : جب نماز کا وقت داخل ہوجائے او رعورت کو معلوم ہو یا گمان ہو کہ اگر نماز میں تاخیر کی توحائضہ ہوجائے گی تو فورا نماز پڑھنی چاہئے۔
مسئلہ 453: اگر حائض نماز کے آخری وقت میں پاک ہو تو اسے غسل کر کے نماز پڑھنا چاہئے یہاں تک کہ اگر صرف ایک رکعت کا بھی وقت باقی رہ گیا ہے تو احتیاط واجب ہے کہ نماز پڑھے اور نہ پڑھنے کی صورت میں قضا پڑھے۔
مسئلہ 456 : حائض عورت کے لئے مستحب ہے کہ نماز کے وقت خود کو خون سے پاک کرے اور روئی یا کپڑے کے بنے ہوئے پیڈ کو بدل کر وضو کرے اور اگر وضو ممکن نہیں ہے تو تیمم کرے اور اپنی جا نماز پر روبقبلہ بیٹھ کر ذکر الہی و دعا و صلوات میں مشغول ہوجائے۔ لیکن قرآن کی تلاوت کرنا اس کا ہمراہ رکھنا، خواشی قرآن کا چھونا، دو سطروں کے بیچ کو چھونا، مہندی کا خضاب لگانا حائض کے لئے مناسب نہیں ہے(مکروه هے)۔
مسئلہ 452 : اگر عورت نماز کے اول وقت میں اتنی دیر پاک رہے کہ ایک نماز کے واجبات ادا کرسکتی تھی مگر اس نے نماز نہیں پڑھی اور حائض ہو گئی تو اس نماز کی بعد میں قضا کرے اور نماز کے واجبات کے انجام دینے کا وقت ہے کہ نہیں اس کا اندازہ لگانے کے لئے اپنی حالت کو پیش نظر رکھے مثلا مسافر کے لئے دو رکعت اور حاضر کے لئے چار رکعت کے برابر اور جو با وضو نہیں ہے وہ وضو کے وقت کو اور اسی طرح لباس و بدن کی طہارت کو بھی پیش نظر رکھے اور اگر صرف نماز کا وقت ہے تو احتیاط واجب نماز کے قضا کرنے میں ہے۔
مسئلہ 454 : اگر آخر وقت میں پاک ہو اور غسل کے لئے وقت نہ ہو بلکہ صرف تیمم کرکے نماز کے وقت میں ایک رکعت وقت کے اندر پڑھ سکتی ہو اور باقی وقت کے بعد تو اس پر نماز واجب نہیں ہے لیکن اگر تنگی وقت کے علاوہ اس کی شرعی ذمہ داری ہی تیمم ہو مثلا پانی اس کے لئے مضر ہو تو اسے تیمم کرکے نماز پڑھنا چاہئے ۔
مسئلہ 455 : اگر عورت حیض سے پاک ہونے کے بعد شک کرے کہ نماز کے لئے بمقدار کافی وقت باقی ہے کہ نہیں تو اس کو اپنی نماز پڑھنی چاہئے۔
مسئلہ 458: ایسی عورتیں ایام عادت میں خون دیکھتے ہی حائضہ ہوجاتی ہیں اور انہیں عادت کے اختتام تک حائضہ کے احکام پر عمل کرنا ہوگا چاہے عادت کے دنوں میں آنے والے خون میں حیض کی صفات ہوں یا نہ ہوں۔
مسئلہ 459 : اگر عورت کو پورے مہینہ خون آتا رہے لیکن دو ماہ مسلسل چند روز معین (مثلا یکم سے ہفتم تک) جو اس نے خون دیکھا اس میں علامات حیض تھیں لیکن باقی دنوں میں نہیں تھیں تو وہ عورت بھی انہیں دنوں کو عادت قرار دے۔
مسئلہ 460 : وہ عورتیں جو عادت وقتیہ عددیہ رکھتی ہیں اگر عادت سے ایک دو یا تین روز پہلے یابعد میں خون دیکھیں اس طرح سے کہ کہا جائےکہ ان کی عادت مقدم یا مو خر ہوگئی ہے تو انہیں حائض عورت کے احکام پر عمل کرنا چاہئے خواہ اس خون میں حیض کی علامات ہوں یا نہ ہوں۔
مسئلہ 461 : وہ عورت جو عادت وقتیہ عددیہ رکھتی ہے اگر عادت سے چند روز پہلے اور چند روز بعد خون دیکھے ( جیسا کہ عورتوں میں معمول ہے کہ کبھی ان کی عادت مقدم اور کبھی موخر ہوجاتی ہے) اور سب ملا کر دس دن سے زیادہ نہ ہو تو سب حیض ہے اور اگر دس دن سے زیادہ ہوجائے تو عادت کے دنوں والا خون حیض ہوگا اور پہلے اور بعد والا استحاضہ ہوگا۔ اسی طرح اگرعادت کے دنوں میں اور چند روز عادت سے پہلے خون دیکھے یا عادت کے دنوں میں اور چند روز عادت کے بعد دیکھے تو اگر دس دن سے زیادہ نہ ہو تو سب حیض ہے اور اگر زیادہ ہو توصرف عادت کے دنوں والا خون، حیض شمار ہوگا۔
مسئلہ 462 : صاحب عادت عورت اگر تین دن یا اس سے زیادہ خون دیکھے اور پاک ہوجائے اور دوبارہ پھر خون دیکھے اور دونوں خون کے درمیان کا فاصلہ دس دن سے کم ہو اور تمام وہ دن جن میں خون دیکھا ہے دس دن سے زیادہ نہ ہوں تو سب حیض ہے(لیکن درمیان میں جن دنوں وہ پاک رہی ہے پاک شمار کی جائے گی) لیکن اگر جن دنوں میں خون آیا ہے وہ دس دن سے زیادہ ہوں تو جو خون عادت کے دنوں میں آیا ہے وہ حیض اور جو عادت کے دنوں میں نہیں آیا وہ استحاضہ ہے اور اگر کوئی بھی عادت کے دنوں میں نہ ہوتو جس خون میں حیض کی علامات ہوں وہ حیض ہوگا اور دوسرا استحاضہ ،اور اگر دونوں میں حیض کی علامات ہوں تو دس دن تک حیض اور باقی استحاضہ ہوگا۔