کثير الشک کس کوکہاجاتاہے
مسئلہ 1062 : کثیر الشک وہ ہے جس کو لوگ کہیں یہ زیادہ شک کرتا ہے۔ اور اگرکوئی کسی ایک نماز میں تین مرتبہ شک کرے یاتین نمازوں میں پے در پے شک کرے تو وہ کثیر الشک ہے۔
مسئلہ 1062 : کثیر الشک وہ ہے جس کو لوگ کہیں یہ زیادہ شک کرتا ہے۔ اور اگرکوئی کسی ایک نماز میں تین مرتبہ شک کرے یاتین نمازوں میں پے در پے شک کرے تو وہ کثیر الشک ہے۔
مسئلہ 1063: اگر کسی غیر معمولی حالت کی وجہ سے مثلا بیماری، غصہ یا مصیبت کی وجہ سے وقتی طور پر کثیر الشک ہوجائے تو اپنے شکوک کی پرواہ کرے اور اس کے احکام کے مطابق عمل کرے۔
مسئلہ 1064 : شک کي پرواہ نہ کرنے کا مطلب يہ ہے کہ جس طرف اس کو فائدہ ہو اسي کو اختيار کرے مثلا اگر شک ہو کہ رکوع يا سجدہ بجالايا کہ نہيں تو بنا رکھے کہ بجالاياہے چاہے ابھي محل باقي بھي ہو ياشک ہو کہ صبح کي نماز دو رکعت پڑھي تھي يا تين تو مان لے کہ دو رکعت پڑھي تھي.
مسئلہ1065۔ اگرکسی کومخصوص جگہ پرزیادہ شک ہوتا ہو مثلا حمد و سوره میں تو اس شک کی پرواہ نہ کرے، لیکن دوسرے مقامات پرجوشک ہوں ان پرشک کے دستورکے مطابق عمل کرے، صرف جس مقام پر زیاده شک کرے ، اس کی پرواه نه کرے ، اسی طرح اگرکسی کوصرف معین نماز(مثلانمازصبح) میں شک ہوتاہے تواس میں شک کی پرواہ نہ کرے، باقی نمازوں میں شک کے احکام پرعمل کرے۔اور اگرکسی کوکسی خاص جگہ زیادہ شک ہوتاہے(مثلاجس وقت لوگوں کے درمیان نمازپڑھے) توصرف اسی جگہ پراپنی شک کی پرواہ نہ کرے،
مسئلہ1066۔ اگرکسی کوشک ہوکہ وہ کثیرالشک ہوگیاہے کہ نہیں تویہ سمجھے کہ نہیں ہواہے،اسی طرح اگرکوئی کثیرالشک تھاتوجب تک یقین نہ ہوجائے کہ اب اپنی عام حالت پرواپس آگیاہے اس وقت تک اپنے شک کی پرواہ نہ کرے۔
مسئلہ1067۔ جس کوزیادہ شک ہوتاہواگرکسی رکن (مثلا رکوع) کے بجالانے میں اس کوشک ہوکہ بجالایاکہ نہیں، اوروہ اپنے شک کی پرواہ نہ کرے اوربعدمیں یادآئے کہ نہیں بجالایاتھاتو اگر بعد والے رکن میں داخل نہیں هوا تب تو اسے بجالائے اوراگراس کے محل سے گزرچکاہے تواس کی نمازباطل ہے، اور اگر وه رکن نه هو اور بعد میں یاد آئے که اس کو نهیں بجالایا تو اپس نه پلٹے اس کی نماز صحیح ہے ۔
مسئلہ 1068 : زیادہ شک کرنے والے لوگ اور وسوسے کے شکار افراد کو اپنے یقین و شک پر عمل نہیں کرنا چاہئے بلکہ عام لوگوں کے مطابق عمل کریں چاہے ان کو یقین حاصل ہو یا نہ ہو ورنہ بہت سے مقامات پر ان کی نماز باطل ہوجائے گی۔
مسئلہ 1070 : امام کو نماز کی رکعتوں کی تعداد سمجھانے کے لئے یہ بھی ممکن ہے کہ زانو پر ہاتھ مارے یا اللہ اکبر کہے یاجس طرح چاہے متوجہ کردے۔ لیکن اس میں گفتگو اور کوئی ایسا طریقہ اختیار نہ کرے جس سے نماز باطل ہوجاتی ہے البته امام سے پهلے اٹھ کراپني نماز کو جاري نهیں رکھنا چاهئے۔
مسئلہ1072۔ رکن کی کمی و زیادتی نافلہ میں بھی اشکال رکھتی ہے
مسئلہ 1073: افعال نماز کے شک میں کوئی فرق نہیں ہے خواہ نماز واجب ہو یا مستحب مثلا اگر حمد یا رکوع میں شک کرے کہ بجالایا کہ نہیں تو اگر محل باقی ہو تو بجالائے اور گزر گیا ہو توپرواہ نہ کرے۔
مسئلہ1074 ۔ احتیاط واجب هے که نمازمستحبی میں اپنے ظن وگمان پراس وقت تک عمل کرے جب تک نمازکے باطل ہونے کاسبب نہ ہو، مثلااگرگمان ہے کہ دورکعت ہے تواسی پربناء رکھے اوراگر تین کا گمان ہے تو بھی دو هی پر بنا رکھے۔
مسئلہ1075۔مستحبی نمازوں میں سجده سهو نهیں هے یعنی اگرکوئی ایساکام کرے جس سے واجب نمازمیں سجدہ سہو واجب ہوجاتا ہو تو اس کام کے کرنے پرمستحبی نمازمیں سجدہ سہوواجب نہیں ہوگا، اسی طرح مستحبی نمازمیں بھولے ہوئے سجدہ وتشہدکی قضانہیں ہے۔