مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش :حروف الفباشماره مسئله
مسئله شماره 1751خريد و فروخت کے احکام (1747)

مکروہ معاملات

مسئلہ 1751: درج ذيل معاملات کو بہت سے فقہاء نے مکروہ قرار ديا ہے بہتر ہے کہ ان سے اجتناب کيا جائے1 صرافي اور وہ ہر کام جو انسان کو سود خوري يا ديگر حرام اعمال کي طرف لے جاتے ہوں.2 کفن فروشي اگر حرفہ اور مشغلہ کي صورت ميں ہو.3 پست قسم کے افراد اور جن لوگوں کا مال مشکوک ہو ان سے معاملہ کرنا اگر چہ بظاہر ان کے اموال حلال ہوں.4 اذان صبح اور طلوع افتاب کے در ميان معاملہ کرنا.5 جو شخص کسي چيز کو خريد رہاہو معاملہ طے ہونے سے پہلے اس ميں مداخلت کرنا.

مسئله شماره 1752خريد و فروخت کے احکام (1747)

حرام و باطل معاملات

مسئلہ 1752:درج ذيل مقامات پر معاملہ باطل ہے:1. عين نجس يعني جو چيزيں ذاتا نجس ہيں بنابر احتياط واجب ان کي خريد و فروخت حرام ہے جيسے پيشاب، پاخانہ، خون اس لئے نجس کھادکي خريد و فروخت محل اشکال ہے ليکن اس سے استفادہ کرنے ميں کوئي حرج نہيں ہے.البتہ ہمارے زمانے ميں زخميوں اور بيماروں کے لئے خون سے استفادہ کيا جاتا ہے اس لئے اس کي خريد و فروخت جائز ہے? اسي طرح شکاري اور گھر کي حفاظت کرنے والے کتوں کي خريد و فروخت جائز ہے2. غصبي چيزوں کي خريد و فروخت حرام و باطل ہے البتہ اگر مالک اجازت ديدے تو جائز ہے.3. جن چيزوں سے حاصل ہونے والے فائدے عام طور سے حرام ہيں ان کي خريد و فروخت حرام ہے جيسے موسيقي و جوئے کے الات. 4. ايسي چيزوں کي خريد و فروخت جو لوگوں کي نظر ميں ماليت نہيں رکھتي حرام ہے، چاہے مخصوص شخص کے لئے اس ميں بہت سے فائدہ ہو جيسے بہت سے حشرات الارض 5 سودي معاملہ بھي حرام ہے6 ان ملاوٹ والي اشياء کا بيچنا جس کے بارے ميں خريدار کو کچھ پتہ نہ ہو، جيسے دودھ ميں پاني ملاکر يا گھي ہيں چربي يا اور کوئي چيز ملا کر بيچنا اس عمل کو غش کہتے ہيں اور يہ گناہ کبيرہ ہے رسول اکرم سے منقول ہے: جو شخص مسلمانوں سے خريد و فروخت ميں ملاوٹ کرے يا ان کو نقصان پہونچائے لے يا ان سے حيلہ و چالبازي کرے وہ ہم سے نہيں ہے جو شخص اپنے برابر مومن سے دھو کہ کرتاہے خدا اس کي روزي سے برکت اٹھا ليتا ہے اور اس کے معاش کے راستے بند کرديتا ہے اور اس کو خود اس کے حوالہ کرديتا ہے.

مسئله شماره 1766خريد و فروخت کے احکام (1747)

سود

مسئلہ 1766: سود کھانا حرام ہے سود کي دو قسميں ہيں اول: سودي قرض جو انشاء اللہ قرض کي بحث ميں اس کا ذکر کيا جائے گا دوئم: سودي معاملہ اس کا مطلب ہے کہ وزن يا پيمانہ سے زيادتي کے ساتھ بيچا جائے مثلا ايک من گيہوں کو ڈيڑھ من گيہوں سے بيچاجائے اسلامي روايات ميں سود کي بہت مذمت ائي ہے اور اس کو بہت بڑے گناہوں ميں شمار کيا گياہے.

مسئله شماره 1775خريد و فروخت کے احکام (1747)

بيچنے والے اور خريدار کے شرائط

مسئلہ 1775:بيچنے والے اور خريد نے والے ميں چند چيزوں کا ہونا شرط ہے:1 بالغ ہوں2 عاقل ہوں3 اپنے اموال ميں حق تصرف رکھتے ہوں (ديواليہ ہوجانے کے بعد جن لوگوں کو حاکم شرع ان کے اموال ميں تصرف کرنے سے روک ديتا ہے ان ميں سے نہ ہوں)4 دونوں واقعي خريد و فروخت کا ارادہ رکھتے ہوں لہذا اگر کوئي مذاق ميں کہدے ميں نے اپنے مال کو بيچ ديا تو اس کا کوئي اثر مرتب نہ ہوگا.5 کسي نے ان کو بيچنے خريد نے پر مجبور نہ کيا ہو.6 جس چيز کي خريد و فروخت کررہے ہيں اس کے يا تو مالک ہوں يا مالک طرف سے وکيل ہوں يا کم سن کے ولي ہوں.

مسئله شماره 1782خريد و فروخت کے احکام (1747)

رقم و جنس کے شرائط

مسئلہ 1782: جس چيز کو بيچا جائے اور اس کے عوض ميں جو چيز لي جائے ان کيلئے چند شرائط ہيں:1 وزن يا پيمانہ يا شمار يا عدد کے ذريعہ اس کي مقدار معلوم ہو 2 اس کے سپردگي پر قدرت رکھتا ہو اسي لئے بھا گے ہو لئے حيوان کا بيچنا صحيح نہيں ہے بلکہ (بنابر احتياط ) اگر اس کے ساتھ کوئي چيز شامل کردي جائے تب بھي صحيح نہيں ہے3 ان کے اندر جو صفات و خصوصيات ہوں اور جس کي وجہ سے قيمت اور لوگوں کے ميلان ميں فرق پڑتا ہو وہ سب معين ہوں4 جنس يا اس کے عوض ميں کسي دوسرے کا حق نہ ہو، اسي لئے جس مال کو کسي کے پاس گر وي رکھا گيا ہو اسکي اجازت کے بغير گر وي مال نہيں بيچا جاسکتا نيز خريدار رقم کے بدلے اپنے ملک کي منفعت بھي دے سکتا ہے مثلا کسي سے قالين خريد لے اور اس کي قيمت ميں رقم کے بدلے اپنے گھر ميں ايک سال رہنے کي اجازت ديدے.

مسئله شماره 1789خريد و فروخت کے احکام (1747)

صيغہ ?خريد و فروخت

مسئلہ 1789: بيچنے والا اور خريد نے والا دونوں جس زبان سے واقف ہوں اسي زبان ميں صيغہ جاري کرسکتے ہيں اس لئے اگر بيچنے والا اردو ميں کہے: ميں نے اس جنس کو فلاں قيمت پر ہيچ ديا اور خريدار کہے:ميں نے قبول کيا، تو صحيح ہے اسي طرح کسي بھي ايسي عبارت ميں معاملہ کيا جاسکتا ہے جو اس مطلب کو ادا کرے ليکن اگر صيغہ نہ جاري کياجائے بلکہ بيچنے والا بيچنے کي نيت سے خريدار کودے اور وہ اسي نيت سے لے تو کافي ہے(بشرطيکہ معاملہ کے تمام دوسرے شرائط موجود ہوں).

مسئله شماره 1792خريد و فروخت کے احکام (1747)

درخت پر لگے پھلوں کا بيچنا

مسئلہ1792: درختوں پرلگي ہوئي زرد يا سرخ شدہ کھجوروں اور ان پھلوں کو جس ميں دانہ پڑگيا ہو اور پھول گرگئے ہوں اور عام طور سے افتوں سے گذر چکے ہوں کا بيچنا صحيح ہے اسي طرح کچے انگوروں کو درخت پر بيچا جا سکتا ہے البتہ ان کي مقدار تجربہ کا ر لوگوں کے اندازے سے معين ہو.

مسئله شماره 1796خريد و فروخت کے احکام (1747)

نقد اور ادھار معاملہ

مسئلہ 1796:اگر کسي چيز کو نقد بيچا جائے تو بيچنے والا معاملہ کے بعد رقم کا اور خريد نے والا جنس کا مطالبہ کرسکتاہے اور اپنے قبضہ ميں لے سکتا ہے البتہ مکان، زمين اور اس قم کي چيزوں پر قبضہ کا مطلب يہ ہے کہ اس کو خريد نے والے کے اختيار ميں اس طرح ديد يا جائے کہ وہ تصرف کرسکے اور منقولہ چيزوں مثلا قالين لباس و غيرہ پر قبضہ کا مطلب يہ ہے کہ خريدار کے حوالہ اس طرح کردے کہ اس کا جہاں جي چاہے لي جاسکے کوئي روکنے ٹوکنے والا نہ ہو.

مسئله شماره 1802بيع سلف

بيع سلف اور اس کے شرائط

مسئلہ ????: بيع سلف کا مطلب يہ ہے کہ خريدار رقم پہلے ديدے اور چيز کو ايک مدت کے بعد لے? اس کے لئے اتني بات کافي ہے کہ مثلا خريدار کہے: ميں اتنے روپئے ديتاہوں اور چھ ماہ کے بعد اتني مقدار فلاں چيز لوں گا? اور بيچنے والا کہے: ميں نے قبول کيا? جبکہ اگر صيغہ بھي نہ پڑھے اور خريدار اسي نيت سے روپے دے اور بيچنے والا لے لے تو بھي کافي ہے?

مسئله شماره 1805بيع سلف کے احکام (1805)

بيع سلف کے احکام

مسئلہ1805 جس چيز کو بطور سلف خريد ہو اس کي مدت پوري ہوجانے سے پہلے دوسرے کے ہاتھ نہيں بھيج سکتے ليکن اگر مدت پوري ہوگئي ہو تو بيچ سکتے ہيں چاہے ابھي اپنے قبضہ ميں نہ بھي ليا ہو.

مسئله شماره 1809خريد و فروخت کے احکام (1747)

سونے چاندي کي خريد و فروخت

مسئلہ 1809:اگر سونے کو سونے سے يا چاندي کو چاندي سے بيچيں (خواہ سکہ دارہوں يا بے سکہ) تو اگر ايک کا وزن دوسرے سے زيادہ ہو تو معاملہ حرام اور باطل ہے.چاہے ايک کچھ سونے کي ہو اور دوسري ڈھلے ہوئے سونے کي يا ان کي بناوٹ ميں فرق ہويا ان کا معيار الگ الگ ہو مثلا 18 کيرٹ والے ايک گرام سونے کا ڈيڑھ گرام اس سونے کے عرض معاملہ کرے جو 14 کيرٹ والا ہو تو يہ سب حرام و باطل ہے البتہ سونے کو چاندي سے بيچ سکتے ہيں چاہے دونوں کا وزن برابر ہو يا برابر نہ ہو.

مسئله شماره 1811خريد و فروخت کے احکام (1747)

جن مقامات پر معاملہ کو توڑنا جائز ہے

مسئلہ 1811:معاملہ کو توڑ دينے کا نام فسخ ہے بيچنے والا اور خريد نے والا گيارہ صورتوں ميں معاملہ توڑ سکتے ہيں1 جس جگہ معاملہ کيا گيا ہے وہاں سے جدا ہونے سے پہلے معاملہ توڑ سکتے ہيں اس کو خيار مجلس کہا جا ہے2 دونوں ميں سے کسي ايک کو خسارہ ہوا ہو اس کو خيار غبن کہا جاتاہے3 اگر دونوں يا کوئي ايک شرط کرے کہ معين مدت تک اس کو خيار فسخ حاصل ہے تو اس مدت تک فسخ کرسکتے ہيں يہي (خيار شرط) ہے4 خريدار يا بيچنے والوں ميں سے کوئي حيلہ سازي کرے اور اپنے مال کو بہتر بنا کر پيش کرے تو توڑسکتا ہے اس کو (خيار تديس) کہتے ہيں5 اگر خريدار يا بيچنے والا دوسرے سے کسي کام کے کرنے کي شرط کرے يا شرط کرے کہ جنس مخصوص طرز کي ہو اور شرط پر عمل زکرے تو دوسرا ادمي معاملہ کو توڑسکتاہے، اس کو (خيار تخلف شرط) کہاجاتا ہے6 اگر دونوں جنس يا کوئي ايک عيب دار ہو اور پہلے سے خبر نہ ہو تو بھي توڑ اجا سکتا ہے اس کو (خيار عيب) کہتے ہيں7 جس وقت معلوم ہو کہ خريدي ہوئي جنس کي ايک مقدار دوسرے کي ہے اور اس کا مالک پرراضي نہ ہو تو خريدار چاہے تو معاملہ توڑسکتا ہے يا قبول کرلے اور اس مقدار کي رقم بيچنے والے سے واپس لے لے ، اس کو خيال شرکت يا (خيار شرکت يا خيار تبعض صفقہ) کہتے ہيں8 اگر بيچنے والا ايک معين جنس کي صفات بيان کرکے ہيچ دے اور خريدار اس کو ديکھا نہ ہو بعد ميں پتہ چلے کہ جنس معين بيان کر وہ صفات کے مطابق نہيں ہے تو خريدار معاملہ کو توڑسکتاہے عوض ميں بھي يہي حکم جاري ہے اس کو خيار رويت کہتے ہيں9 اگر خريدار نقداخريدي ہوئي چيز کي قيمت تين دن تک نہ دے اور بيچنے والے نے بھي اس چيز کو خريدار کے سپرد نہ کيا ہو تو بيچنے والا معاملہ توڑسکتا ہے (ليکن اگر خريدار کے سپرد نہ کيا ہو تو بيچنے والا معاملہ توڑ نہيں سکتا ہے) اور اگر بيچي ہوئي چيز ہوئي چيز ايسا پھل يا سبزي ہو جو کہ ايک دن کے بعد خراب ہوجاتي ہو تو اگر رات تک قيمت ادا نہ کرے تو بيچنے والا توڑسکتاہے) اس کو ًخيار تاخير ً کہتے ہيں10 اگر حيوان (جانور) کو خريدار ہو تو خريدار تين دن تک معاملہ توڑنے کا اختيار رکھتا ہے اس کو خيار حيوان کہتے ہيں11 بيچنے والا اگر بيچي ہوئي چيز کو خريدار کے حوالہ نہ کرسکے تو خريدار معاملہ کو توڑسکتاہے اس کو خيار (تعذر تسليم) کہتے ہيں ان تمام اختيارات کے احکام ايندہ مسائل ميں انشاء اللہ بيان کئے جائيں گے.

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی