خمس دينے کيلئے شمسي يا قمري سال ميں کوئي فرق نہيں ہے
مسئلہ 1488: خمس دينے کے لئے شمسي يا قمري سال معين کرسکتا ہے.
مسئلہ 1488: خمس دينے کے لئے شمسي يا قمري سال معين کرسکتا ہے.
مسئلہ 1489: جس کے پاس اضافي امدني نہ ہو اس کے لئے خمس کا سال معين کرتابھي لازم نہيں ہے.
مسئلہ 1490: اگر کوئي خمس دينے کے لئے سال کي مدت معين کرے اور سال کے دوران مرجائے تو مرتے وقت تک کے اخراجات کو اس کي امدني سے کم کرکے باقي ماندہ کا خمس ديد يا جائے.
مسئلہ 1491: اگر تجارت کے لئے خريدي ہوئي چيز کي قيمت چڑھ جائے اور وہ تجارتي اور امدني کے اعتبار سے اس چيز کو نہ بيچے اور پھر سال کے در ميان اسي چيز کي قيمت گرجائے تو جتني قيمت چڑھ گئے تھي اس چڑھي ہوئي قيمت کي مقدار کا خمس واجب نہ ہوگا ليکن اگر چڑھي ہوئي قيمت اخر سال تک اسي طرح رہے تو اسل کے شروع ميں اس کا خمس نکال دے چاہے سال گزر نے کے بعد اس چيز کي قيمت گرجائے اور يہ اس صورت ميں ہے جب اس کے فروخت کا وقت اخر سال ہو اور اپني خواہش سے اس کو محفو ظ رکھا ہو.
مسئلہ 1492: اگر مال تجارت کے علاوہ کوئي دوسرا ايسا مال رکھتا ہو جس کا خمس ديا جاچکا ہو يا اصلا اس پر خمس ہي نہ ہو (جيسے ميراث کا مال) اور اس دوسرے مال کے قيمت چڑھ جائے تو اگر اس کو بيچے تو چڑھي ہوئي قيمت کي مقدار کا خمس دے اسي طرح جس بھيڑ کا خمس ديد يا گيا ہودہ موٹي ہوجائے تو جتنے زيادہ کي يکي ہے اس زيادتي کا خمس دے.
مسئلہ 1493: اگر اس نيت سے باغ لگائے کہ جب اس کي قيمت چڑھ جائے گي تب بيچوں گا تو اگر اس کے بيچنے کا وقت اگيا ہو تو اس کا خمس ادا کرے ليکن اگر نيت يہ رہي ہو کہ اس باغ کے پھل کو کھا ئيں گے تو پھلوں کا خمس دے اور جب کبھي باغ کو بيچے تو اس وقت باغ کا خمس دے.
مسئلہ 1494:جن درختوں کي پرورش صرف لکڑي کے لئے کي جاتي ہے جب ان کي لکڑي بيچنے کا وقت اجائے تو اس کا خمس دے چاہے اس کو نہ بيچنا چاہے? ليکن اگر فروخت کا وقت نہيں ايا تو چاہے کئي سال گزر جائيں اس پر خمس واجب نہ ہوگا.
مسئلہ 1495: جس کے پاس امدني کے متعدد ذرائع ہوں مثلا تجارت، زراعت،کاريگري، صنعت و غيرہ ہو و سال کے اخر ميں امدني کے تمام ذرائع کے منافع کا ايک ہي جگہ حساب کرے اب اگر اخراجات سے کچھ زيادہ ہے تو اس زائد کا خمس دے.
مسئلہ 1496: انسان جو اخراجات فائدہ حاصل کرنے کے لئے کرئے مثلا دلالي اور باربرداري و غيرہ کے سلسلے ميں جو کچھ خرچ کرے توان مصارف کو اخراجات ميں شمار کرنا چاہئے.
مسئلہ 1497: ضروريات زندگي پر خمس نہيں ہے يعني انسان اپنے سالانہ اخراجات مثلا کھانا، لباس، مکان، گھريلو سامان، شادي بياہ، لڑکے کا جہيز، واجب يا مستحب زيارت، بخشش، عطيہ مہمان داري و غيرہ پر جو امدني خرچ کرتاہے اگر اخراجات ميں فضول خرچي نہ کي ہو تو ان مصارف کا خمس نہيں ہے اخر سال ميں جوبھي بچ جائے صرف اسي بچت کا خمس واجب ہوگا.
مسئلہ 1498: جن اموال انسان نذر، کفارہ و غيرہ ميں خرچ کرتاہے وہ سالانہ اخراجات ميں شمار ہوتے ہيں اسي طرح جو مال دوسروں کو ديتا ہے يا انعام ديتا ہے اگر اس کي شا ن سے زيادہ نہيں ہے تو سالانہ اخراجات ميں شمار ہوگا.
مسئلہ 1499: جس کو گھر کي ضرورت ہو اور وہ ايک رقم سے گھر خريدے تو جتني رقم ميں مکان خريد اہے اس رقم کا خمس نہين ہے ليکن اگر سالانہ امدني ميں مکان خريد نے کي گنجائش نہ ہو اور وہ چند سال پس انداز کرنے پر مجبور ہو تا کہ اس سے گھر خريد سکے تو جس رقم پر سال گزر گيا اس رقم پرخمس ہے ليکن اگر پہلے سال کے وسط ميں مکان کے لئے زمين خريدے اور مکان ميں استعمال کي جانے والي چيزوں کو دوسرے سال کے در ميان خريدے اور مز دوروں کي مزدوري تيسرے سال کے اندر دے توان ميں سے کسي پر خمس نہيں ہے.