قرض ميں سود
مسئلہ 1948: اگر قرض دينے والا شرط کرے کہ جتنا دے رہاہوں اس سے زيادہ لوں گا تو وہ سود ہے اور حرام ہے خواہ چيز کو قرض دے رہاہے وہ وزن و پيمانے سے خريد و فروخت ہوتي ہو يا عدد سے بلکہ اگر يہ طے کرليں کہ قرض لينے والا اس کے لئے کوئي کام انجام دے يا جو جنس لے رہاہے اس کے علاوہ دوسري جنس بھي دينا ہوگا يا طلاي نساختہ دے کر شرط کرے کہ اتناہي طلائے ساختہ واپس کرنا ہوگا تو يہ سب سودہے اور حرام ہے البتہ مقروض اپني طرف سے کچھ زيادہ ديدے بغير کسي شرط کے تو جائز ہئے بلکہ مستحب ہے.