مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش :حروف الفباشماره مسئله
مسئله شماره 1140پانچویں شرط : سفر کسی حرام کام کے لئے نہ ہو۔ (1134)

روزي کمانے کے لئے شکار پہ جائے

مسئلہ 1140 : اگر کوئی روزی کمانے کے لئے شکار پہ جائے تو اس کا یہ سفر جائز ہے اور نماز بھی قصر ہے اسی طرح اگر آمدنی بڑھانے کے لئے سفر ہو تو حلال ہے اور نماز بھی قصر ہے۔ لیکن اگر کوئی کھیل کود، تفریح اور عیاشی کی غرض سے شکار پر جائے تو اسکا سفر حرام ہے اور اسے پوری نماز پڑھنی چاہئے۔

مسئله شماره 1141پانچویں شرط : سفر کسی حرام کام کے لئے نہ ہو۔ (1134)

معصيت کے سفر سے پلٹ کر آنے والے کي ن ماز

مسئلہ 1141 : جو شخص گناہ کے سفر سے پلٹ کر آرہا ہے اگر ہو توبہ کرلے اور جہاں تک جانا چاہتا ہے وہ مسافت آٹھ فرسخ یااس سے زیادہ ہو تو نماز قصر پڑھے۔ اسی طرح اگر تو بہ تو نہیں کی لیکن واپسی کے سفر میں گناہ سے آلودہ نہ ہو تو تب بھی نماز قصر ہے۔

مسئله شماره 1142پانچویں شرط : سفر کسی حرام کام کے لئے نہ ہو۔ (1134)

گناہ کا سفر کرنے والا اثنائے راہ ميں توبہ کرلے

مسئلہ 1142: گناہ کا سفر کرنے والا اگر اثنائے راہ ميں اپنے ارادہ سے پلٹ جائے اور باقي سفر آٹھ فرسخ يا اس سے زيادہ ہو يا آمد و رفت کا مجموعہ آٹھ فرسخ ہو تو نمازقصر پڑھے ليکن اس کے برعکس اگر گناہ کي نيت سے سفر نہ کرے ليکن راستہ ميں ارادہ بدل جائے او رباقي راستہ گناہ کے ارادے سے سفرکرے تو نماز پوري پڑھے ہاں اس قصد سے پہلے جو نمازيں قصر پڑھ چکا ہے اس ميں کوئي اشکال نہيں ہے.

مسئله شماره 1147اس کا مشغلہ اور کام سفر نہ ہو (1145)

ايسا کثير السفر جس کا پيشہ سفر نہ ہو

مسئلہ 1147 : جس کا پیشہ مسافرت ہو اگر وہ اپنے پیشے کے علاوہ کسی دوسرے کام کے لئے سفر کرے(مثلا حج یازیارت یا کسی اور مقصد کے لئے جائے)تو دوسرے مسافروں کی طرح وہ بھی نماز قصر پڑھے۔ لیکن اگر ڈرائیور اپنی گاڑی کو کرایہ پر دے اور ضمنا خود بھی زیارت کرے تو ڈرائیور کو)پوری نماز پڑھنی چاہئے۔

مسئله شماره 1146اس کا مشغلہ اور کام سفر نہ ہو (1145)

ايسے شخص کي نماز جس کے شغل کا مقدمه سفر هو

مسئلہ 1146 : جس کا شغل تومسافرت نہیں ہے لیکن مسافرت اس کے شغل کا مقدمہ ہے جیسے مدرس، کاریگر، مزدور، وغیرہ جو کسی شہر میں رہتے ہیں اور کام کرنے کے لئے دوسر جگہ جاتے ہیں اور ان کی آمد و رفت آٹھ فرسخ یا اس سے زیادہ ہے تو وہ لوگ بھی نماز پوری پڑھیں اور روزہ رکھیں، ليکن شروع ميں دو تين دن احتياط واجب کي بنا پر دونوں طرح يعني قصر بھي پڑھيں اور پوري بھي پڑھيں۔

مسئله شماره 1148اس کا مشغلہ اور کام سفر نہ ہو (1145)

حج اور حاجيوں کے کاروانوں کے راہنما اور مدير

مسئلہ 1148: جو لوگ حج کے راہنما اور حاجیوں کے کارواں کے مدیر ہوں یا اسی قسم کے دوسرے لوگ ہوں تو اگر مسافرت ان کے پیشے کا جز یا مقدمہ شمار ہو اور يه کام کافي مدت تک يعني تقريباً چندماه تک چلتا رهےتو انہیں پوری نماز پڑھنی چاہئے۔

مسئله شماره 1151اس کا مشغلہ اور کام سفر نہ ہو (1145)

کثير السفر اگر دس دن اپنے وطن يا اپنے ٹہرنے کي جگہ توقف کرليں

مسئلہ 1151 : جس کا پیشہ مسافرت ہو اگر دس روز یا اس سے زیادہ کسی جگہ رک جائے خواہ وہ اس کا وطن ہو یا نہ ہو اور خواہ پہلے ہی سے دس دن کی نیت کی ہو یا نہ کی ہو تو دس دن کے بعد جو پہلا سفر کرے اس میں نماز قصر بھی پڑھے ۔ اور اگر شک ہو کہ دس دن قیام کیا تھا کہ نہیں تو پھر نماز پوری پڑھنی چاہئے۔

مسئله شماره 1156حد ترخص تک پہنچ جائے (1155)

شہروں کا ملاک و معيار

مسئلہ 1156 : شہروں سے مراد وہ شہر ہیں جنہیں عرف عام میں شہر کہا جاسکے۔ ورنہ اگر کوئی شہر بہت گہرائی میں ہو یابہت بلندی پر ہو تو ان شہروں کے لئے بھی وہی حکم ہے جو عام شہروں کے لئے ہے، مثلا جتنی مسافت کے بعد عام شہروں سے اذان کی آواز سنائی نہیں دیتی یاشہر والے نہیں دیکھ سکتے اتنی ہی مسافت کا اعتبار کیاجائے گا۔

مسئله شماره 1157حد ترخص تک پہنچ جائے (1155)

حد ترخص تک پہنچنے ميں شک

مسئلہ 1157 : اگر کسی کوشک ہو کہ حد ترخص تک پہونچا کہ نہیں یا جس آواز کو سن رہا ہے وہ اذان کی آواز ہے یا کوئی اور آواز ہے تو نماز پوری پڑھے۔ لیکن اگر یہ معلوم ہو کہ یہ آواز تو اذان ہی کی ہے البتہ کلمات کی تشخیص نہیں ہوپارہی ہو تو احتیاط یہ ہے کہ نماز پوری بھی پڑھے اور قصر بھی۔

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی