طبي و صنعتي الکحل
مسئلہ 124 : وہ طبي و صنعتي الکحل جس کے بارے ميں معلوم نہيں مست کرنے والي اور بہنے والي چيز سے بنايا گيا ہے وہ پاک ہے اسي طرح پرفيوم، عطر اور دوائيں جوطبي يا صنعتي الحکل سے مخلوط ہيں وہ (بھي ) پاک ہيں.
مسئلہ 124 : وہ طبي و صنعتي الکحل جس کے بارے ميں معلوم نہيں مست کرنے والي اور بہنے والي چيز سے بنايا گيا ہے وہ پاک ہے اسي طرح پرفيوم، عطر اور دوائيں جوطبي يا صنعتي الحکل سے مخلوط ہيں وہ (بھي ) پاک ہيں.
مسئلہ 2439: بيمہ کے دونوں طرف والوں کو بالغ، عاقل اور اپنے ارادہ و اختيار سے بيمہ کي قرارداد کو انجام دينا ضروري ہے اس کے علاوہ دونوں ميں سے کوئي لاابالي نہ ہوں اور اس کے تمام خصوصيات بھي معين ہوں مثلا1 جس چيز کا بيمہ کياجارہاہے وہ معين ہو جيسے فلاں عمارت فلاں گاڑي و غيرہ.2 قرارداد کرنے والے دونوں طرف کے افراد معين ہوں.3 قسط کي رقميں معين ہو کہ اتني رقم ديني ہوگي.4 ادائيگي کا وقت معين ہو جيسے فلاں دن سے ايک سال تک.5 جن چيزوں سے نقصان کا خطرہ ہو وہ بھي معين ہو جيسے اتشزدگي، بمباري، غرق ہونا، چوري ہوجانا، موت يا ہر قسم کے خطرات.6 بيمہ شدہ چيز کي اصلي قيمت کا تعين ہو مثلا فلاں مکان دو لاکھ روپئے يا کم يا زيادہ ميں بيمہ ہواہے يا اس وقت کے عادلانہ قيمت کے حساب سے ہے مختصر يہ کہ بيمہ کے لئے عرف عقلاء ميں جن اصول کلي کا لحاظ کياجاتاہے ان سب کي رعايت ضروري ہے.
مسئلہ 1879: اگر مالک يا کرايہ دار پہلے سے کرائے سے با خبر نہ ہو اور خسارہ واقع ہو تو اجارہ کو ختم کرسکتا ہے ليکن اگر کرايہ کے وقت شرط کرلي ہو کہ نقصان ہونے کي صورت ميں بھي معاملہ ختم کرنے کا حق نہيں ہوگا تب اجارہ کو ختم نہيں کرسکتا.
مسئلہ 1507:ديني طالب علم يا دوسرے حضرات اپني امدني سے جو کتابيں خريد تے ہيں اگر ان کي ضرورت ہے تو ان پرخمس نہيں ہے ليکن اگر في الحال ان کي ضرورت نہ ہو ليکن ائندہ استفادہ کرنا مقصود ہو تو جب خمس واجب ہوگا (ضرورت کا مطلب يہ نہيں ہے کہ روزانہ يا ماہانہ اس سے استفادہ کياجائے بلکہ اگر پورے سال ان سے استفادہ نہ کيا جائے ليکن وقت ضرورت کے لئے ان کتابوں کا کتب خانہ ميں ہونا ضروري ہو تب بھي يہ ضرورت کے ضمن ميں شمار ہوں گي) اسي طرح اگ بچھا نے والے الات (جہان اگ لگنے کا خطرہ ہو) کا رکھنا يا ضروري دواوں اور فرسٹ ايڈکے سامان کا گھر ميں رکھنا زندگي کي ضروريات ميں شمار ہوتا ہے اور اس پر خمس واجب نہيں ہوتا چاہے پورے سال ان کے استعمال کي ضرورت پيش نہ ائے.
مسئلہ 2156: طلاق کي دو قسميں ہيں: 1 طلاق بائن 2 طلاق رجعيبارئن جس طلاق ميں مرد اپني بيوي کي طرف بغير عقد کئے رجوع نہ کرسکتا ہو اس کي پانچ قسميں ہيں:.1 نوسال سے کم عمر والي بيوي کا طلاق .2 پچاس سال سے زيادہ عمر والي بيوي کو طلاق.3 شادي کے بعد جس عورت سے ہمبستري نہ کي گئي ہو اس کو طلاق.4 اس عورت کي تيسري طلاق کہ جسے تين دفعہ طلاق دي گئي ہو.5 طلاق خلع و مبارات (اس کي تفصيل بعد ميں ائے گي.)رجعي جس طلاق ميں مرد عقد کے بغير عدت ميں اپني بيوي کي طرف رجوع کرسکتا ہے اور ان مذکورہ بالا پانج طلاقوں کے علاوہ جو بھي طلاق ہو وہ رجعي ہے.
مسئلہ 2135:جو شخص اپني بيوي کو طلاق دينا چاہے اس کے لئے ضروري ہے کہ عاقل ہو اور بنابر احتياط واجب بالغ ہو، اپنے اختيار سے طلاق دے لہذا جبري طلاق باطل ہےاسي طرح واقعي قصد بھي رکھتا ہو لہذا اگر بطور مذاق صيغہ طلاق جاري کرے تو طلاق صحيح نہيں ہے.
مسئلہ 2165 احتياط واجب ہے کہ مبارات کے صيغے کو درج ذيل طريقہ سے ادا کريں پس اگر خود شوہر طلاق کا صيغہ جاري کرنا چاہتا ہے اور مثلا عورت کا نام فاطمہ ہے تو اس طرح کہے:بارات زوجتي فاطمہ علي ما بذلت فھي طالقيعني ميں اپني بيوي فاطمہ سے مہر کے بدلے ميں مبارات (ايکدوسرے سے جدائي) کرلي لہذا وہ ازاد ہے?اور اگر بيوي نے مہر بخشنے کے علاوہ کوئي اور چيز شوہر کودي ہو تو اس کا نام لے اور اگر مرد کا وکيل صيغہ جاري کرے تو کہے:بارات زوجہ موکلي فاطمہ علي ما بذلت فھي طالقليکن اس سے پہلے ضروري ہے کہ عورت اپنا مہر يا اس سے کم کوئي دوسري چيز مرد کودے چکي ہو.
مسئلہ ???? اگر مرد عورت دونوں ايک دوسرے کو نہ چاہيں اور عورت اپنا مہر يا دوسرا مال بخش دے کہ اس کو لے کر وہ اس کو طلاق ديدے تو اس کو طلاق مبارات کہتے ہيں
مسئلہ 2145: مطلقہ عورت کو عدت رکھنا ضروري ہے البتہ اگر شوہر نے اس سے ہمبستري ہي نہ کي ہو يا نو (9) سال سے پہلے طلاق ہوئي ہو يا عورت يائسہ ہو يعني اس کي عمر پچاس سال سے زيادہ ہو تو ان تينوں صورتوں ميں طلاق کے فورا بعد ہي شادي کرسکتي ہے.
مسئلہ 2135: جو شخص اپني بيوي کو طلاق دينا چاہے اس کے لئے ضروري ہے کہ عاقل ہو اور بنابر احتياط واجب بالغ ہو، اپنے اختيار سے طلاق دے لہذا جبري طلاق باطل ہے اسي طرح واقعي قصد بھي رکھتا ہو لہذا اگر بطور مذاق صيغہ طلاق جاري کرے تو طلاق صحيح نہيں ہے.
مسئلہ 2166:احتياط واجب ہے کہ خلع و مبارات کي صيغوں کو صحيح عربي ميں پڑھاجائے البتہ اگر عورت شوہر کو مال کي ادائيگي ادائيگي اردو ميں اس طرح کہہ کر کرے:(ميں نے فلاں مال تم کو بخش دياتا کہ تم مجھے طلاق ديد و تب بھي کوئي حرج نہيں ہے.