مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش :حروف الفباشماره مسئله
مسئله شماره 1426قضا روزوں کے احکام (1427)

صبح ميں شک کي صورت ميں کھانا

مسئلہ ۱۴۲۶: اگر انسان کو شک ہوکہ مغرب کا دقت ہوا کہ نہیں تو افطار نہیں کرسکتا اور اگر افطار کرے تو قضا و کفارہ دونوں واجب ہیں۔ لیکن اگر صبح ہونے میں شک ہوتو ایسے کام کرسکتا ہے جس سے روزہ باطل ہوجاتا ہے اور تحقیق کرنا بھی واجب نہیں ہے۔

مسئله شماره 1326روزہ کي نيت (1316)

صبح کي اذان سے پہلے يا بعد ميں بالغ ہونے والے بچہ کا روزہ

مسئلہ ۱۳۲۶ : اگر بچہ اذان صبح سے پہلے بالغ ہوجائے تو روزہ رکھے اور اگر اذان کے بعد بالغ ہو اور روزہ کے باطل کرنے والی کسی چیز کا ارتکاب نہ کیا ہو تو احتیاط واجب ہے کہ روزہ رکھے اور رمضان کے بعد قضا بھی کرے۔

مسئله شماره 1143)نماز کے قصر ہونے کے شرائط (1119)

صحرا نشين خانہ بدوش نہ ہو

چھٹي شرطصحرا نشين خانہ بدوش نہ ہومسئلہ 1143 : جو لوگ خانہ بدوش ہوں يعني ان کا کوئي مخصوص وطن نہ ہو بلکہ جہاں بھي ان کے اور ان کے حيوانوں کے لئے پاني اور خوراک مل جائے وہيں قيام کرليتے ہيں تو ايسے افراد سفر ميں اپني نماز پوري پڑھيں گے اور روزہ بھي رکھيں گے.

مسئله شماره 1077شکيات نماز اور ان کی تعداد (1046)

صحيح شک

مسئلہ1077۔ اگر چاررکعتی نمازوں کی رکعتوں میں شک ہو تو (9) صورتوں میں وه شک صحیح ہیں 1۔ دوسرے سجدہ سے سراٹھانے کے بعدشک ہوکہ یہ دوسری رکعت ہے یاتیسری توتیسری مان کرایک رکعت اورپڑھ کرنمازتمام کرے اورنمازکے بعدایک رکعت نمازاحتیاط کھڑے ہوکر پڑھے اور اگر دوسرے سجدہ میں واجب ذکر نے کے بعد شک ہو تب بھی بنابر احتیاط اسی قاعدے پر عمل کرے۔ اور اس کے بعد نماز کا بھی اعادہ کرے [ان تمام مقامات پر کہ جہاں دوسرا سجدہ تمام کرنے کے بعد شک ہو یہی حکم جاری ہے]2۔ جہاں بھی تین وچارمیں شک ہو،چارفرض کرکے نمازتمام کرے اور نمازکے بعد ایک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہو کر یا دو رکعت بیٹھ کرپڑھے۔3۔ دوسرے سجدہ سے سراٹھانے کے بعدشک ہوکہ دوسری رکعت ہے یا چوتھی توچار مان کرنمازتمام کرے اورنمازکے بعددورکعت نمازاحتیاط کھڑے ہوکرپڑھے۔ 4۔ دوسرے سجدہ سے سراٹھانے کے بعدشک ہوکہ دوسری رکعت ہے یا تیسری یاچوتھی ، توچوتھی سمجھ کرنمازتمام کرے اور نمازکے بعددورکعت نمازاحتیاط کھڑے ہوکراوراس کے بعددورکعت نمازاحتیاط بیٹھ کرپڑھے۔5۔ دوسرے سجدہ سے سراٹھانے کے بعدشک ہوکہ یہ چوتھی رکعت ہے یاپانچویں توچوتھی مان کرنمازتمام کرے اورنمازکے بعد دو سجدہ سہو بجالائے۔ 6۔ قیام کی حالت میں شک ہوجائے کہ یہ چوتھی رکعت ہے یاپانچویں تو فورابیٹھ جائے تاکہ اسکا شک تین اور چار میں بدل جائے اور چار بنا رکھ کر نماز کو تمام کرے ، اس کے بعد ایک رکعت نمازاحتیاط کھڑے ہوکریادورکعت بیٹھ کرپڑھےاور احتیاط واجب یہ ہے کہ نماز کا اعادہ بھی کرے ۔7۔ قیام کی حالت میں شک ہوجائے کہ یہ تیسری رکعت ہے یا پانچویں تو فورا بیٹھ جائے اب اس کا شک دوسری اور چوتھی کی طرف پلٹ جائے گا لهذا چار پر بناء رکھ کر نماز کو تمام کرےاس کے بعددورکعت نماز احتیاط کھڑے ہوکرپڑھے اور احتیاط واجب یه ہے که اصل نماز کا اعاده بھی کرے۔8۔ قیام کی حالت میں شک ہوجائے کہ یہ تیسری ہے یاچوتھی ہے یاپانچویں ہے تو فورا بیٹھ جائے اب اس کا شک دوسری ، تیسری اور چوتھی کی طرف پلٹ جائے گا لهذا چوتھی مان کر نماز کو تمام کرےاس کے بعددورکعت نماز احتیاط کھڑے ہوکرپڑھے اوردورکعت نمازاحتیاط بیٹھ کرپڑھے ۔اور احتیاطا اصل نماز کا اعاده بهی کرے۔9۔ قیام کی حالت میں شک ہوجائے کہ پانچویں رکعت ہے یاچھٹی تو فورا بیٹھ جائے اب اس کا شک چوتھی یا پانچویں کی طرف پلٹ جائے گا لهذا نماز کو تمام کرکے دو سجدہ سہو بجالائے اور بناء بر احتیاط واجب اصل نماز کا اعاده بھی کرے۔

مسئله شماره 1639جانوروں کي زکات (1625)

صحيح و سالم جانور کي زکات بھي صحيح و سالم ہو ني چاهئے

مسئلہ 1639:اگر تمام بھيڑ يں ،گا ئيں تمام اونٹ سالم وبے عيب ہو ں اور جوان ہو ں تو ان کي زکوة ميں معيوب ، مريض ،بڈھي کو نہيں ديا جا سکتا بلکہ اگر کچھ سالم اور کچھ مريض ہو ،يا کچھ معيوب او ر کچھ بے عيب ہو ں يا بعض جوان بعض بڈھے ہو ں تب بھي احتياط واجب يہي ہے زکوة ميں جس کو دے وہ سالم ،بے عيب اور جوان ہو البتہ اگر سب ہي مريض يا معيوب يا بوڑ ھے ہو ں تو ان کي زکوة انھيں سے دي جا سکتي ہے.

مسئله شماره 1952قرض کے احکام (1941)

صرف برائت

?مسئلہ 1952:انسان يہ تو کرسکتاہے کہ ايک مقدار رقم کسي کودے کر دوسرے شہر ميں اس کے ادمي سے کم لے لے اس کو (صرف برات) کہتے ہيں گويا اس نے اپنے مال کي تھوڑي سي مقدار سے صرف نظر کرليا ليکن يہ نہيں کرسکتا کسي کو ايک مقدار ميں رقم دے کر دوسرے شہر ميں اس کے ادمي سے زيادہ لے مثلا يہاں سے ہزار روپيہ دے کر دوسرے شہر ميں گيارہ سورو پے لے کيونکہ يہ سودہے.

مسئله شماره 1843صلح کے احکام و شرائط (1841)

صلح ميں کسي خاص صيغہ کي شرط نہيں ہے

مسئلہ 1843: جو شخص اپنے مطالبہ ميں کسي چيز کے بدلے ميں يا بغير بدلے کے صلح کرانا چاہے تو وہ اس وقت صحيح ہے جب دوسرا قبول کرے ليکن اپنا مطالبہ يا حق چھوڑنا چاہے تو دوسرے کي رضامندي ضروري نہيں ہے اور يہ بھي صلح کے قسم ہے.

مسئله شماره 1840

صلح کے احکام

مسئلہ 1840: صلح کا مطلب يہ ہے: انسان کسي ايسے معاملے ميں جس ميں اختلاف ہو يا اس ميں نزاع و اختلاف کا امکان ہو دوسرے سے اس طريقہ سے اتفاق کرے کہ اپنے مال يا منفعت کا کچھ حصہ دوسرے کو ديدے يا اپنا حق دوسرے کو ديدے يا اپنا مطالبہ يا حق چھوڑدے اور دوسرا بھي اس کے مقابلہ ميں اپنے مال يا منفعت کا کچھ حصہ اس کو ديدے يا اپنا مطالبہ با حق چھوڑدے اس کو(صلح معوض) کہتے ہيں اور اگر يہ اجازت کسي عوض کے بغير ہو تو صلح (غير معوض) کہتے ہيں.

مسئله شماره 1841صلح کے احکام (1840)

صلح کے احکام و شرائط

مسئلہ 1841: صلح کرنے والے کو بالغ، عامل ہونا چاہئے مجبور نہ ہو، لا ابالي نہ ہو حاکم شرع (قاضي) نے اس کو اپنے اموال ميں تصرف سے دوکانہ ہو? اور واقعي صلح کا قصد رکھتاہو.

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی