شوہر کے مرنے کي عدت کي ابتداء
مسئلہ 2154: اگر شوہر غائب ہو تو وفات کي عدت کي ابتدا اس وقت سے شروع ہوتي ہے کہ جبکہ عورت کو اطلاع ملے کہ اس کا شوہر مرگيا ہے.
مسئلہ 2154: اگر شوہر غائب ہو تو وفات کي عدت کي ابتدا اس وقت سے شروع ہوتي ہے کہ جبکہ عورت کو اطلاع ملے کہ اس کا شوہر مرگيا ہے.
مسئلہ 2155: اگر عورت کہے کہ ميري عدت پوري ہوگئي ہے تو اس کي بات قبول کرے بشرطيکہ وہ بدنام نہ ہو، بلکہ احتياط واجب ہے ہے کہ محل اطمينان ہو.
مسئلہ ???? شوہر اگر اپني بيوي کو رجعي طلاق دے تو بيوي جس مکان ميں رہتي تھي اس سے اس کو باہر نہيں نکال سکتا (سوائے چند مواقع کے جن کا ذکر فقہ کي بڑي کتابوں ميں ہے) اسي طرح خود عورت پر بھي حرام ہے کہ غير ضروري کاموں کے علاوہ گھڑ سے باہر نکلے?
مسئلہ 2159:رجوع کے لئے گواہ بنانے کي ضرورت نہيں ہے اور نہ عورت کو خبر دينا ضروري ہے بلکہ کسي کي اطلاع کے بغير اگر اپني جگہ پر کہدے کہ ميں نے رجوع کرليا تو صحيح ہے.
مسئلہ ????: رجوع کے لئے گواہ بنانے کي ضرورت نہيں ہے اور نہ عورت کو خبر دينا ضروري ہے? بلکہ کسي کي اطلاع کے بغير اگر اپني جگہ پر کہدے کہ ميں نے رجوع کرليا تو صحيح ہے
مسئلہ 2160: مرد اگر بيوي سے کچھ رقم لے کر اس بات پرمصالحت کر لئے کہ ميں طلاق کے بعد تم سے رجوع نہيں کروں گا يا مجھے رجوع کا حق نہ ہوگا تب بھي اس کا رجوع کرنے کا حق ختم نہيں ہوتا.
مسئلہ 2161:اگر کوئي اپني بيوي کو دو مرتبہ طلاق دے کر عقد کرے يا اس سي رجوع، کرے (ليکن احتياط واجب يہ ہے کہ ہر مرتبہ ہمبستري کي ہو اور حيض انے اور پاک ہوجانے کے بعد طلاق دي ہو) تو تيسري مرتبہ طلاق دينے کے بعد وہ عورت اس پر حرام ہوجائے گي اور پھر حلال ہونے کي صرف يہ صورت ہے کہ وہ عورت عدت ختم ہونے کے بعد دوسرے مرد سے شادي کرے مرد اس سے مجامعت کرے پھر طلاق دے اور جب عدت ختم ہوجائے تو پہلا شوہر اس سے عقد کرسکتا ہے.
مسئلہ 2163: احتياط واجب ہے کہ طلاق خلع درج ذيل طريقہ سے دي جائے ? يعني اگر شوہر خود صيغہ طلاق جاري کرنا چاہتا ہے اور اس کي بيوي کا نام فاطمہ ہے تو اس طرح کہے:زوجتي فاطمہ خلعتھا علي ما بذلت ہي طالقميں نے اپني بيوي کو اس مال کے بدلے ميں جو اس نے دياہے طلاق ديدياور اگر وکيل صيغہ طلاق جاري کرنا چاہے تو احتياط واجب ہے کہ ايک ادمي مرد کي طرف سے وکيل ہو اور ايک ادمي عورت کي طرف سے? اب اگر عورت کا نام مثلا فاطمہ ہے اور مرد کا نام محمود ہے تو عورت کا وکيل کہے:عن موکلتي فاطمہ بذلت مہر ہا لمولکلک محمود ليخلعھاعليہ.اس کے بعد مرد کا وکيل بغير فاصلہ کہے:زوجہ موکلي خلعتھا علي ما بذلت ھي طالقاور اگر عورت مہر بخشنے کے علاوہ کوئي دوسري چيز شو کردے تو اس چيز کا نام لينا چاہئيے .
مسئلہ 2165 احتياط واجب ہے کہ مبارات کے صيغے کو درج ذيل طريقہ سے ادا کريں پس اگر خود شوہر طلاق کا صيغہ جاري کرنا چاہتا ہے اور مثلا عورت کا نام فاطمہ ہے تو اس طرح کہے:بارات زوجتي فاطمہ علي ما بذلت فھي طالقيعني ميں اپني بيوي فاطمہ سے مہر کے بدلے ميں مبارات (ايکدوسرے سے جدائي) کرلي لہذا وہ ازاد ہے?اور اگر بيوي نے مہر بخشنے کے علاوہ کوئي اور چيز شوہر کودي ہو تو اس کا نام لے اور اگر مرد کا وکيل صيغہ جاري کرے تو کہے:بارات زوجہ موکلي فاطمہ علي ما بذلت فھي طالقليکن اس سے پہلے ضروري ہے کہ عورت اپنا مہر يا اس سے کم کوئي دوسري چيز مرد کودے چکي ہو.
مسئلہ 2166:احتياط واجب ہے کہ خلع و مبارات کي صيغوں کو صحيح عربي ميں پڑھاجائے البتہ اگر عورت شوہر کو مال کي ادائيگي ادائيگي اردو ميں اس طرح کہہ کر کرے:(ميں نے فلاں مال تم کو بخش دياتا کہ تم مجھے طلاق ديد و تب بھي کوئي حرج نہيں ہے.
مسئلہ 2167: عورت کو يہ حق ہے کہ طلاق خلعي يا طلاق مباراتي کي عدت کے دوران انہيں دي ہوئي چيز واپس لے لے اگر عورت اپنا مال واپس لے لےتو مرد کو رجوع کرنے کا حق حاصل ہوجائے گا اور کسي عقد کے بغير اس کو دوبارہ اپني بيوي بناسکتاہے طلاق مبارات دينے کے لئے جو مال شوہر اپني بيوي سے لے وہ مہر سے زيادہ نہ ہو.بلکہ احتياط واجب ہے کہ اس سے کم لے البتہ طلاق خلع ميں چاہے جتنالے اس کو اختيار ہے.
null