مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش :حروف الفباشماره مسئله
مسئله شماره 2157رجوع کے احکام (2157)

مرد کو رجوع کرنے کا حق ہے

مسئلہ ???? شوہر اگر اپني بيوي کو رجعي طلاق دے تو بيوي جس مکان ميں رہتي تھي اس سے اس کو باہر نہيں نکال سکتا (سوائے چند مواقع کے جن کا ذکر فقہ کي بڑي کتابوں ميں ہے) اسي طرح خود عورت پر بھي حرام ہے کہ غير ضروري کاموں کے علاوہ گھڑ سے باہر نکلے?

مسئله شماره 2160رجوع کے احکام (2157)

حق رجوع ختم نہيں ہوتا

مسئلہ 2160: مرد اگر بيوي سے کچھ رقم لے کر اس بات پرمصالحت کر لئے کہ ميں طلاق کے بعد تم سے رجوع نہيں کروں گا يا مجھے رجوع کا حق نہ ہوگا تب بھي اس کا رجوع کرنے کا حق ختم نہيں ہوتا.

مسئله شماره 2161رجوع کے احکام (2157)

تيسري مرتبہ طلاق کے بعد کسي دوسرے مرد سے شادي کرے

مسئلہ 2161:اگر کوئي اپني بيوي کو دو مرتبہ طلاق دے کر عقد کرے يا اس سي رجوع، کرے (ليکن احتياط واجب يہ ہے کہ ہر مرتبہ ہمبستري کي ہو اور حيض انے اور پاک ہوجانے کے بعد طلاق دي ہو) تو تيسري مرتبہ طلاق دينے کے بعد وہ عورت اس پر حرام ہوجائے گي اور پھر حلال ہونے کي صرف يہ صورت ہے کہ وہ عورت عدت ختم ہونے کے بعد دوسرے مرد سے شادي کرے مرد اس سے مجامعت کرے پھر طلاق دے اور جب عدت ختم ہوجائے تو پہلا شوہر اس سے عقد کرسکتا ہے.

مسئله شماره 2163طلاق خلع

طلق خلع کے صيغہ

مسئلہ 2163: احتياط واجب ہے کہ طلاق خلع درج ذيل طريقہ سے دي جائے ? يعني اگر شوہر خود صيغہ طلاق جاري کرنا چاہتا ہے اور اس کي بيوي کا نام فاطمہ ہے تو اس طرح کہے:زوجتي فاطمہ خلعتھا علي ما بذلت ہي طالقميں نے اپني بيوي کو اس مال کے بدلے ميں جو اس نے دياہے طلاق ديدياور اگر وکيل صيغہ طلاق جاري کرنا چاہے تو احتياط واجب ہے کہ ايک ادمي مرد کي طرف سے وکيل ہو اور ايک ادمي عورت کي طرف سے? اب اگر عورت کا نام مثلا فاطمہ ہے اور مرد کا نام محمود ہے تو عورت کا وکيل کہے:عن موکلتي فاطمہ بذلت مہر ہا لمولکلک محمود ليخلعھاعليہ.اس کے بعد مرد کا وکيل بغير فاصلہ کہے:زوجہ موکلي خلعتھا علي ما بذلت ھي طالقاور اگر عورت مہر بخشنے کے علاوہ کوئي دوسري چيز شو کردے تو اس چيز کا نام لينا چاہئيے .

مسئله شماره 2165طلاق مبارات

طلاق مبارات کے صيغہ

مسئلہ 2165 احتياط واجب ہے کہ مبارات کے صيغے کو درج ذيل طريقہ سے ادا کريں پس اگر خود شوہر طلاق کا صيغہ جاري کرنا چاہتا ہے اور مثلا عورت کا نام فاطمہ ہے تو اس طرح کہے:بارات زوجتي فاطمہ علي ما بذلت فھي طالقيعني ميں اپني بيوي فاطمہ سے مہر کے بدلے ميں مبارات (ايکدوسرے سے جدائي) کرلي لہذا وہ ازاد ہے?اور اگر بيوي نے مہر بخشنے کے علاوہ کوئي اور چيز شوہر کودي ہو تو اس کا نام لے اور اگر مرد کا وکيل صيغہ جاري کرے تو کہے:بارات زوجہ موکلي فاطمہ علي ما بذلت فھي طالقليکن اس سے پہلے ضروري ہے کہ عورت اپنا مہر يا اس سے کم کوئي دوسري چيز مرد کودے چکي ہو.

مسئله شماره 2166طلاق مبارات

طلاق کے صيغہ عربي زبان ميں ہوں

مسئلہ 2166:احتياط واجب ہے کہ خلع و مبارات کي صيغوں کو صحيح عربي ميں پڑھاجائے البتہ اگر عورت شوہر کو مال کي ادائيگي ادائيگي اردو ميں اس طرح کہہ کر کرے:(ميں نے فلاں مال تم کو بخش دياتا کہ تم مجھے طلاق ديد و تب بھي کوئي حرج نہيں ہے.

مسئله شماره 2167طلاق مبارات

عورت اپني دي ہوئي چيز واپس لے سکتي ہے

مسئلہ 2167: عورت کو يہ حق ہے کہ طلاق خلعي يا طلاق مباراتي کي عدت کے دوران انہيں دي ہوئي چيز واپس لے لے اگر عورت اپنا مال واپس لے لےتو مرد کو رجوع کرنے کا حق حاصل ہوجائے گا اور کسي عقد کے بغير اس کو دوبارہ اپني بيوي بناسکتاہے طلاق مبارات دينے کے لئے جو مال شوہر اپني بيوي سے لے وہ مہر سے زيادہ نہ ہو.بلکہ احتياط واجب ہے کہ اس سے کم لے البتہ طلاق خلع ميں چاہے جتنالے اس کو اختيار ہے.

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی