مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش :حروف الفباشماره مسئله
مسئله شماره 1683زکات کے متفرق مسائل (1667)

مستحق کو زکات دينے کے بعد يہ خواہش کرنا کہ وہ اس کو بيچ دے مکروہ ہے

مسئلہ 1683: جس مستحق کو زکوة دي ہے اس سے يہ خواہش کرنا کہ اس کو ميرے ہاتھ ہيچ دو مکروہ ہے ليکن اگر مستحق خود ہي زکوة کو رقم سے بدلنا چاہتا ہو تو جس نے اس کو زکوة ديہے اس کو دوسروں پر مقدم کرے.

مسئله شماره 1685زکات کے متفرق مسائل (1667)

فقير کويہ حق نہيں ہے کہ زکات کو کم مقدار پر مصالحہ کرلے

مسئلہ 1685: کسي فقير کو يہ حق نہيں ہے کہ زکوة کو کم مقدار پر مصالحہ کرے يا کسي چيز کو اس کي قيمت سے زيادہ پر بہ عنوان زکوة قبول کرے يا کسي سے زکوة لے کر اسي کو بخش دے يہاں تک کہ اگر کوئي شخص بہت زيادہ زکوة کا مقروض ہو اور فقير ہوگيا ہو اور زکوة کو ادا کرنے پر قادر نہ ہو تو وہ اس کے ذمہ رہے گي جيسے دوسرے قرضے اس کے ذمہ رہتے ہيں اس سے لے کر اسي کو بخش دينا محل اشکال ہے.

مسئله شماره 1686زکات کے متفرق مسائل (1667)

زکات کے مال سے ديني کتابوں کو خريد کر وقف کيا جا سکتا ہے

مسئلہ 1686:زکو ة سے دينے، علمي کتابوں، قرا?ن و دعا کي کتابوں اور تمام ان کتابوں کو جو اسلام کي ترقي کا سبب ہوں خريد کر وقف کيا جا سکتاہے خواہ وقف عمومي ہو يا خصوصي بلکہ اپني اولاد پر اور جو لوگ واجب النفقہ ہيں ان پر بھي وقف کيا جا سکتاہے ليکن زکوة سے جائيداد خريد کر اپني اولاد کي لئے وقف نہيں کيا جا سکتاہے.

مسئله شماره 1688زکات کے متفرق مسائل (1667)

موکل کے مال زکات سے وکيل کے استفادہ کرنے کا حکم

مسئلہ 1688: اگر مالک کسي کو اپنے مال کي زکوة دينے کے لئے وکيل بنائے اور اس کي ظاہري عبارت کا مفہوم ہو کہ دوسروں کودے تو خواہ وکيل خود بھي مستحق ہو اس ميں سے نہيں لے سکتا اور اگر ظاہر عبارت عام ہو تو خود بھي لے سکتا ہے.

مسئله شماره 1691زکات کے متفرق مسائل (1667)

کون سي چيز مقدم ہے؟ قرض ادا کرنا، زکات،خمس، کفارہ يا نذر؟

مسئلہ 1691:اگر کسي کے ذمہ خمس و زکوة کا قرضہ ہے اور وہ مقروض بھيسے اور کفارہ و نذر کا مال بھي اس پرواجب ہو اور وہ سب کو نہ دے سکتا ہو تو ايسي صورت ميں جس مال پر خمس يا زکوة واجب ہوئي تھي وہ بعينہ موجود ہو تو پہلے اس مال کا خمس يا زکوة دے اور اگر وہ مال موجود نہ ہو تو احتياط يہ ہے کہ لوگوں کے حق کو مقدم کرے اور اگر ايسا کوئي شخص مرجائے اور اس کا مال ان تمام چيزوں کے لئے کافي نہ ہو تب بھي اسي ترتيب سے عمل کرے.

مسئله شماره 1692زکات فطرہ(1692)

زکات فطرہ کن لوگوں پر واجب ہے

مسئلہ 1692:تمام وہ لوگ جو شب عيد الفطر کو غروب افتاب سے پہلے بالغ، عاقل،مالدار ہوں ان پر زکوة فطرہ واجب ہے يعني وہ شخص اپني طرف سے اور جن لوگوں کو نفقہ ديتا ہے ان کي طرف سے ہر ايک کي طرف سے ايک ايک صاع (تقريبا تين کيلو) فطرہ دے اور وہ ايسي چيز ہو جو عموما وہاں کے لوگوں کي غذا ہو چاہے گيہوں، جو، کجھور، چاول ، اور اسکي مانند کوئي چيز ہو يا اس کي قيمت ہو فطرہ مستحق کوديا جائے گا.

مسئله شماره 1693زکات فطرہ(1692)

مالدار سے مراد کون شخص ہے؟

مسئلہ 1693: مالدار سے مراد وہ شخص ہے جو اپنے اہل و عيال کے سال بھر کا خرچ رکھتا ہوچاہے وہ کار و بار سے حاصل ہو تا ہو (يا ملازمت و غيرہ سے)اور جو ايسا نہ ہو وہ فقير ہے اس پر زکوة فطرہ واجب نہيں ہے وہ خود زکوة فطرہ لے سکتا ہے.

مسئله شماره 1694زکات فطرہ(1692)

جو لوگ غروب شب عيد سے پہلے کسي کے يہاں کھاناکھائيں تو ان کا فطرہ واجب ہے

مسئلہ 1694: جو لوگ غروب سب عيد سے پہلے کسي کے يہاں کھانا کھانے والوں ميں شمارہوں انکا فطرہ ميزبان پر واجب ہے خواہ وہ لوگ بڑے ہوں يا چھوٹے، مسلمان ہوں يا کافر، واجب النفقہ ہوں يا نہ ہوں اس کے پاس رہتے ہوں يا کسي اور جگہ رہتے ہوں.

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی