سادات کا مخارج سال سے زيادہ خمس کا لينا
مسئلہ ۱۵۷۶: احتیاط واجب کی بنا پر سادات اپنے ایک سال کے خرچ سے زیادہ خمس میں سے نہیں لے سکتے۔
مسئلہ ۱۵۷۶: احتیاط واجب کی بنا پر سادات اپنے ایک سال کے خرچ سے زیادہ خمس میں سے نہیں لے سکتے۔
مسئلہ ۱۵۸۵: سادات کو سہم سادات سے اس لئے دیاجاتا ہے کہ وہ زکات لینے سے محروم ہیں۔ لہذا اس کو امتیازی فوقیت دیاس نہیں کہا جا سکتا۔ اور سادات کا زکات سے محروم ہونا دلیلوں سے ثابت ہے جس کا ذکر اپنی جگہ پر کیا گیا ہے۔
مسئلہ ۱۵۸۲: سید کو یہ بتا نا ضروری نہیں ہے کہ یہ خمس ہے بلکہ خمس کی نیت کرکے بطور ہدیہ اس کودے سکتاہے، اسی طرح سہم امام میں کرسکتا ہے اگر مستحق کودے رہاہے لیکن اس میں حاکم شرع کی اجازت کی ضرورت ہوگی۔
مسئلہ 1490: اگر کوئي خمس دينے کے لئے سال کي مدت معين کرے اور سال کے دوران مرجائے تو مرتے وقت تک کے اخراجات کو اس کي امدني سے کم کرکے باقي ماندہ کا خمس ديد يا جائے.
مسئلہ 1491: اگر تجارت کے لئے خريدي ہوئي چيز کي قيمت چڑھ جائے اور وہ تجارتي اور امدني کے اعتبار سے اس چيز کو نہ بيچے اور پھر سال کے در ميان اسي چيز کي قيمت گرجائے تو جتني قيمت چڑھ گئے تھي اس چڑھي ہوئي قيمت کي مقدار کا خمس واجب نہ ہوگا ليکن اگر چڑھي ہوئي قيمت اخر سال تک اسي طرح رہے تو اسل کے شروع ميں اس کا خمس نکال دے چاہے سال گزر نے کے بعد اس چيز کي قيمت گرجائے اور يہ اس صورت ميں ہے جب اس کے فروخت کا وقت اخر سال ہو اور اپني خواہش سے اس کو محفو ظ رکھا ہو.
مسئلہ 1506:اگر سال کے در ميان کچھ ضرورت کي چيزيں خريدے تو اس کا خمس نہيں ہے بلکہ اگر اس کي ضرورت بعد ميں نہ رہ جائے جب بھي اس کا خمس دينا لازم نہيں ہے اسي طرح عورتوں کے زيورات جو سن و سال گزرنے کے بعد ان کي ضرورت نہيں دستي اس پر بھي خمس واجب نہيں ہے البتہ احتياط مستحب ہے کہ عورتوں کے ان زيورات اور وہ ضرورت کي خريدي ہوئي چيزيں جو بعد ميں غير ضروري ہوگئيں ہوں ان کا بھي خمس دے.
مسئلہ ۱۴۲۱: اگر کسی نے روزہ کے کفارہ کے لئے ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا منتخب کیا ہے تو ہر ایک کو ایک مد غذا(تقریبا ۷۵۰ گرام) دینا ہوگی۔ ایک ہی فقیر کو کئی مد غذا نہیں دے سکتا البتہ اگر ساٹھ مسکین نہ مل سکیں[ تو ایک کو چند مد دے سکتاہے]۔ لیکن اگر اطمینان ہو کہ فقیر غذا کو اپنے اہل و عیال کو بھی دے گا اور ان کے ساتھ کھائے گا تو ہر ایک کیلئے چاہے وہ چھوٹے چھوٹے ہوں ایک ایک مد فقیر کو دیا جاسکتا ہے۔
مسئلہ 960 : اگر پيشاني سجدہ کي جگہ سے بے اختيار اٹھ کر پھر سجدہ گاہ پر پہونچ جائے تو ايک سجدہ شمار ہوگا چاہے ذکر سجدہ کيا ہو يا نہ کياہو ليکن اگر پيشاني کو اختياري طور سے اٹھايا ہو تو اگر ذکر سے پہلے اور عمدا ہو تو تب اس کي نماز باطل ہے ورنہ کوئي حرج نہيں ہے.
مسئلہ718۔ نمازاحتیاط اوربھولے ہوئے تشہدوسجدہ میں روبہ قبلہ ہونا چاہئے اورسجدہ سہومیں بھی احتیاط واجب یہی ہے۔
مسئلہ 1105 : سجدہ سہو کا طریقہ یہ ہے کہ نماز کے بعد بلا فاصلہ سجدہ سہو کی نیت کر کے سجدہ میں چلاجائے اور کہے بسم اللہ و باللہ السلام علیک ایھاالنبی و رحمة اللہ و برکاتہ اس کے بعد سجدہ سے سر اٹھا کر بیٹھ جائے اور دوبارہ سجدہ میں جاکر وہی ذکر پڑھے اورپھر سجدہ سے سر اٹھا کر بیٹھ جائے اور تشہد و سلام پڑھ کر نماز تمام کرے۔اور احتیاط واجب ہے کہ تشہد میں واجب مقدار پر اکتفا کرے اور صرف آخری سلام پڑھے۔
مسئلہ 1100: اگر کسي چيز کو غلط پڑھ کر دوبارہ صحيح پڑھے تو اس سے سجدہ سہو واجب نہيں ہوتا.
مسالہ 1106 سجدہ سھو رو بہ قبلہ اور با وضو اور طہارت کے ساتھ ہونا چاہئے اور پيشاني بي ايسي چيز پر رکھے جس پر سجدہ کرنا صحيح ہے.