باپ اور دادا نابالغ بچہ يا ديوانہ کا عقد کر سکتے ہيں
مسئلہ 2036: (ضرورت کے وقت) باپ اور دادا نا بالغ بچہ يا ديوانہ کا عقد خود بھي کرسکتے ہيں پھر بچہ بالغ ہونے کے بعد اور ديوانہ عاقل ہونے کے بعد اس عقد کو نہ توڑے.
مسئلہ 2036: (ضرورت کے وقت) باپ اور دادا نا بالغ بچہ يا ديوانہ کا عقد خود بھي کرسکتے ہيں پھر بچہ بالغ ہونے کے بعد اور ديوانہ عاقل ہونے کے بعد اس عقد کو نہ توڑے.
مسئلہ 2037:جو لڑکي بالغہ ورشيدہ ہو (يعني اپنے اچھے برے کو سمجھتے ہو) اگر وہ کنواري ہے تو احتياط واجب کي بناپر باپ ياء اداکي اجازت سے اپنا عقد کرے ليکن اگر مناسب شوہر مل رہا ہو اور باپ مخالفت کرے تو اس کي اجازت ضروري نہيں ہے اسي طرح اگر باپ يا دادا تک رسائي ممکن نہ ہو تب بھي ان کي اجازت شرط نہيں ہے جبکہ لڑکي کو بھي شادي کرنا ضروري ہو اور اگر لڑکي کنواري نہ ہو (بلکہ پہلے شادي ہوچکي ہو) تو دوسري شادي کے لئے باپ يا دادا کي اجازت ضروري نہيں ہے.
مسئلہ 2038: جو لڑکي بالغہ ورشيدہ ہو (يعني اپنے اچھے برے کو سمجھتے ہو) اگر وہ کنواري ہے تو احتياط واجب کي بناپر باپ ياء اداکي اجازت سے اپنا عقد کرے ليکن اگر مناسب شوہر مل رہا ہو اور باپ مخالفت کرے تو اس کي اجازت ضروري نہيں ہے اسي طرح اگر باپ يا دادا تک رسائي ممکن نہ ہو تب بھي ان کي اجازت شرط نہيں ہے جبکہ لڑکي کو بھي شادي کرنا ضروري ہو اور اگر لڑکي کنواري نہ ہو (بلکہ پہلے شادي ہوچکي ہو) تو دوسري شادي کے لئے باپ يا دادا کي اجازت ضروري نہيں ہے.
مسئلہ 2038: اگر مرد کو عقد کے بعد معلوم ہو کہ عورت کے اندروج ذيل سات عيبوں ميں سے ايک عيب ہے تو وہ نکاح توڑسکتاہے:.1ديوانگي بشرطيکہ پتہ چل جائے کہ وہ عقد سے پہلے ہي پاگل تھي2 جذام3 برص4 اندھي ہو5 اس طرح شل ہو کہ وہ ظاہر ہو6 افضا ہوگيا ہو يعني اس کے حيض و پيشاب کا راستہ يا حيض و پايخانہ کا راستہ ايک ہوگيا ہو کليہ يہ ہے کہ اس طرح پارہ ہو کہ جنسي لذت اٹھانے کے قابل نہ ہو يا پيشاب7 پيشاب کے مقام ميں ايسا گوشت يا ہڈي يا عذود ہو کہ جس کي وجہ سے ہمبستري نہ ہوسکتي ہو.
مسئلہ 2040: اس سے پہلے دو مسئلوں ميں جو عيوب بيان کئے گئے ہيں ان کي بناپر مرد يا عورت نکاح کو توڑڈيں تو طلاق کي ضرورت نہيں ہے بلکہ وہي توڑناہي کافي ہے.
مسئلہ 2041: اگر شوہر کے نامرد ہونے کي وجہ سے عورت نکاح توڑدے تب بھي مرد کو ادھا مہر دينا ہوگا ليکن اس کے علاوہ کسي اور عيب کي بناپر مرد يا عورت نکاح توڑدے اگر مجامعت نہيں ہوئي ہو تو مرد پر کچھ بھي واجب نہيں ہے اور اگر مجامعت ہوچکا ہو تو احتياط واجب ہے کہ مرد پورا مہر ادا کرے.
مسئلہ 2042: جو عروتيں محرم ہيں ان سے نکاح و متعہ حرام ہے جيسے مان بيٹي، بہن، پھوپھي، خالہ، بھيتجي، بھانجي، باپ کي بيوي، بيوي کي بيٹي، باپ کي ساس، ان کي تفصيل ا?يندہ مسائل ميں بيان کي جائيگي.
مسئلہ 2062: بنابر احتياط جس عورت کا نکاح دائمي ہوجائے تو اسے شوہر کي اجازت کے بغير نہ تو گھرسے باہر جانا چاہئيے نہ گھر سے باہر اپنے لئے کوئي کام منتخب کرنا چاہيے (اجازت چاہے لفظي ہو ياقرائن سے معلوم ہو کہ شوہر راضي ہے کافي ہے.)عذر شرعي کے بغير شوہر کو مجامعت سے روکنا نہيں چاہئے اسي طرح شوہر پر واجب ہے کہ بيوي کے لئے کھانا، لباس، مکان اور ديگر ضروريات مطابق معمول مہيتا کرے (ڈاکٹر کي فيس اور دوائي کا خرچہ بھي شوہر پرہے) اور اگر شوہر انتظام نہيں کرتا تو بنابر احتياط بيوي کا مقروض رہے گا چاہے مالدار ہو يا ناوارہو.
مسئلہ 2070: متعہ ميں وقت اور مہر کو معين کرنا ضروري ہے ورنہ عقد باطل ہوجائيگا .
مسئلہ 2080: مرد کا نامحرم عورت کے بدن پر نگاہ کرنا حرام ہے چاہے لذت کے ارادے سے سے ہو يا بغير لذت کے ارادے سے ہو اسي طرح عورت کا بھي نامحرم مرد کے بدن پر نگاہ کرنا حرام ہےالبتہ نامحرم عورت کے چہرہ اور گٹوں تک ہاتھوں کو ديکھنے ميں کوئي حرج نہيں ہے بشرطيکہ لذت کے ارادے سے نہ ہو اور فساد و گناہ کا سبب نہ ہو اسي طرح عورت مرد کے بدن کے ان حصوں پر نگاہ کرسکتي ہے جن کو عام طور سے نہيں چھپايا جاتا ہے جيسے : سر صورت، گردن، ہاتھوں اور پاوں کي ايک مقدار.
مسئلہ 2094: اگر عقد ميں شرط ہو کہ عورت کنواري ہو اور بعد ميں پتہ چلے کہ کنواري نہيں تھي تو مرد عقد کو توڑ سکتاہے.
مسئلہ ????: اگر مرد کو عقد کے بعد معلوم ہو کہ عورت کے اندروج ذيل سات عيبوں ميں سے ايک عيب ہے تو وہ نکاح توڑسکتاہے:???ديوانگي بشرطيکہ پتہ چل جائے کہ وہ عقد سے پہلے ہي پاگل تھي??? جذام??برص??اندھي ہو??اس طرح شل ہو کہ وہ ظاہر ہو???افضا ہوگيا ہو يعني اس کے حيض و پيشاب کا راستہ يا حيض و پايخانہ کا راستہ ايک ہوگيا ہو? کليہ يہ ہے کہ اس طرح پارہ ہو کہ جنسي لذت اٹھانے کے قابل نہ ہو? يا پيشاب ?? پيشاب کے مقام ميں ايسا گوشت يا ہڈي يا عذود ہو کہ جس کي وجہ سے ہمبستري نہ ہوسکتي ہو?