مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش :حروف الفباشماره مسئله
مسئله شماره 1940قرض کے شرائط (1939)

مقدار اور جنس معين ہو

مسئلہ1940:قرض ميں مقدار اور مدت و جنس کو معين اور واضع ہونا چاہئے اور قرض دينے والا اور لينے والا دونوں بالغ و عاقل ہوں لا ابالي نہ ہوں اپنے مال ميں تصرف کا حق رکھتے ہوں اور اس کام کو قصد و ارادے سے انجام دين، مذاق، جبر و غيرہ نہ ہو.

مسئله شماره 1942قرض کے احکام (1941)

معين مدت سے پہلے قرض کو ادا کردينا

مسئلہ 1942:اگر قرض کي واپسي کي مدت معين ہو اور قرض لينے والا اس وقت سے پہلے اپنا قرض واپس کرنا چاہے تو قرض دينے والا قبول کرنے پر مجبور نہيں ہے ليکن اگر مدت کي تعين محض مقروض کے ساتھ رعايت کيلئے کي گئي ہو اور وہ وقت سے پہلے اپنا قرض واپس کرنا چاہے تو قرض دينے والے کو قبول کرنا ہوگا.

مسئله شماره 1943قرض کے احکام (1941)

قرضدار معينه مدت کے بعد قرض ادا کرنے ميں اور تاخير نه کرے

مسئلہ 1943:اگر قرض دينے والا اپنے قرض کو طے شدہ وقت پر واپس مانگے تو قرض دار کو فورا قرض ادا کردينا چاہئے اس ميں تاخير گناہ ہے ليکن اگر قرض دار کے پاس مکان (جس ميں وہ رہتاہے( اور اثاث البيت (گھير ملو سامان) اور ضروريات مکان اور جن چيزوں کي اس کو ضرورت ہو ان کے علاوہ کچھ نہ ہو تو قرض دينے والے کو صبر کرنا چاہئے اور قرض دار کو اس بات پر مجبور نہيں کرنا چاہئے کہ وہ اپني ضرورت کي چيزوں کو بيچ دے ليکن اسکے ساتھ مقروض کو بھي چاہئے کہ قرض ادا کرنے کے لئے کوئي ملازمت يا جائز ذريعہ ي امدني تلاش کرکے اس کا قر ض ادا کرے.

مسئله شماره 1944قرض کے احکام (1941)

جو مقروض قرض دينے والے تک رسائي حاصل نه کرسکتا ہو

مسئلہ 1944: جو مقروض شخص قرض دينے والے تک رسائي نہ حاصل کرسکتا ہو اور اس کے ملنے کے ملنے کي اميد بھي نہ ہو تو احتياط واجب ہے کہ حاکم شرع (قاضي) سے اجازت لے کر مقدار قرض کو کسي فقير کے حوالے کردے فقير چاہے سيد ہو يا غير سيد.

مسئله شماره 1946قرض کے احکام (1941)

سونے يا چاندي کے قرض کو کس طرح واپس کرنا ہوگا

مسئلہ 1946: سونے يا چاندي کے رائج الوقت يا غير رائج الوقت سکوں کو اگر قرض لے اور بعد ميں ان کي قيمت کم ہوجائے يا زيادہ ہوجائے تو اس کو اتني ہي مقدار واپس کرني ہوگي جتني لي ہے چاہے قيمت زيادہ ہوگئي ہو يا کم ہوگئي ہو.

مسئله شماره 1948قرض کے احکام (1941)

قرض ميں سود

مسئلہ 1948: اگر قرض دينے والا شرط کرے کہ جتنا دے رہاہوں اس سے زيادہ لوں گا تو وہ سود ہے اور حرام ہے خواہ چيز کو قرض دے رہاہے وہ وزن و پيمانے سے خريد و فروخت ہوتي ہو يا عدد سے بلکہ اگر يہ طے کرليں کہ قرض لينے والا اس کے لئے کوئي کام انجام دے يا جو جنس لے رہاہے اس کے علاوہ دوسري جنس بھي دينا ہوگا يا طلاي نساختہ دے کر شرط کرے کہ اتناہي طلائے ساختہ واپس کرنا ہوگا تو يہ سب سودہے اور حرام ہے البتہ مقروض اپني طرف سے کچھ زيادہ ديدے بغير کسي شرط کے تو جائز ہئے بلکہ مستحب ہے.

مسئله شماره 1949قرض کے احکام (1941)

سود کا لينا اور دينا دونوں حرام ہيں

مسئلہ1949: سود کا لينا دينا دونوں حرام ہے سود پر قرض دينے والا اور لينے والا اس کا مالک نہيں ہو تا اور نہ اس ميں تصرف جائزہے البتہ اگر ايسا ہو کہ قرارداد ميں سودکي شرط نہ بھي ہوتي اور وہ زيادہ نہ بھي ديتا تب بھي مالک راضي تھا کہ اس ميں تصرف کرے تو تصرف کرنا جائزہے.

مسئله شماره 1951قرض کے احکام (1941)

سود کے پيسه يا اس حلال پيسه سے جس مي سود مخلوط هوگيا هو لباس بنانا

مسئلہ 1951:اگر لباس خريد کر اس کي قيمت ميں سود پرلي ہوئي رقم دے يا جو رقم سودي مال سے مخلوط ہو اس کو مالک لباس کو ديدے تو اگر خريد تے وقت ہي اس کي نيت يہ رہي ہو کہ اس قسم کي رقم اس کودے گاتب تو اس لباس کا پہننا اس ميں نماز پڑھنا محل اشکال ہے ليکن اگر خريد تے وقت يہ نيت نہ رہي بلکہ بعد مين ايسا ارادہ کرليا ہو تب کوئي حرج نہيں ہے ليکن مال حرام دے کر وہ برئي الذمہ نہيں ہوگا.

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی