مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش :حروف الفباشماره مسئله
مسئله شماره 1839شرکت کے احکام (1825)

شرکت کے باطل ہونے کي صورت ميں شرکت کے سرمايہ سے معاملہ کا حکم

مسئلہ1839:شرکت کے سرمائے سے معاملہ کرنے کے بعد معلوم ہو کہ شرکت ہي باطل تھي تو اگر تمام شرکار نے اس معاملہ کي اجازت دي ہو تو صحيح ہے اور امدني ميں سب ہي شريک ہيں اور اس در ميان ميں جن لوگوں نے شرکت کے لئے کوئي کام کيا ہو تو معمول کے مطابق اپني مزدوري لے سکتے ہيں.

مسئله شماره 1840صلح کے احکام (1840)

صلح کے معني

مسئلہ 1840:صلح کا مطلب يہ ہے: انسان کسي ايسے معاملے ميں جس ميں اختلاف ہو يا اس ميں نزاع و اختلاف کا امکان ہو دوسرے سے اس طريقہ سے اتفاق کرے کہ اپنے مال يا منفعت کا کچھ حصہ دوسرے کو ديدے يا اپنا حق دوسرے کو ديدے يا اپنا مطالبہ يا حق چھوڑدے اور دوسرا بھي اس کے مقابلہ ميں اپنے مال يا منفعت کا کچھ حصہ اس کو ديدے يا اپنا مطالبہ با حق چھوڑدے اس کو(صلح معوض) کہتے ہيں اور اگر يہ اجازت کسي عوض کے بغير ہو تو صلح (غير معوض) کہتے ہيں.

مسئله شماره 1841صلح کے احکام (1840)

صلح کے احکام و شرائط

مسئلہ 1841: صلح کرنے والے کو بالغ، عامل ہونا چاہئے مجبور نہ ہو، لا ابالي نہ ہو حاکم شرع (قاضي) نے اس کو اپنے اموال ميں تصرف سے دوکانہ ہو? اور واقعي صلح کا قصد رکھتاہو.

مسئله شماره 1843صلح کے احکام و شرائط (1841)

صلح ميں کسي خاص صيغہ کي شرط نہيں ہے

مسئلہ 1843: جو شخص اپنے مطالبہ ميں کسي چيز کے بدلے ميں يا بغير بدلے کے صلح کرانا چاہے تو وہ اس وقت صحيح ہے جب دوسرا قبول کرے ليکن اپنا مطالبہ يا حق چھوڑنا چاہے تو دوسرے کي رضامندي ضروري نہيں ہے اور يہ بھي صلح کے قسم ہے.

مسئله شماره 1844صلح کے احکام و شرائط (1841)

آيا صلح ميں قبول کرنا معتبر ہے؟

مسئلہ 1844: جو شخص اپنے مطالبہ ميں کسي چيز کے بدلے ميں يا بغير بدلے کے صلح کرانا چاہے تو وہ اس وقت صحيح ہے جب دوسرا قبول کرے ليکن اپنا مطالبہ يا حق چھوڑنا چاہے تو دوسرے کي رضامندي ضروري نہيں ہے اور يہ بھي صلح کے قسم ہے.

مسئله شماره 1844صلح کے احکام و شرائط (1841)

اگر قرض کي مقدار معلوم ہو تو صلح باطل ہے

مسئلہ 1844:انسان اگر اپنے قرضے کو جانتے ہوئے لا علمي کا اظہار کرے اور قرض خواہ کو معلوم نہ ہو اور وہ اپنے مطالبہ قرض کو اس مقدار سے کم پر صلح کرے تو صحيح نہيں ہے مقروض صلح کئے ہوئي مقدار سے زيادہ کا مقروض رہے گا البتہ قر ض خواہ اپنے قرضہ کي مقدار کو جانتے ہوئے بھي کم پر صلح تو صحيح ہے.

مسئله شماره 1845صلح کے احکام و شرائط (1841)

ايک جنس کي دو چيزوں کے بارے ميں صلح کس صورت ميں صحيح ہے

مسئلہ 1845:اگر دو ايسي چيزوں کي اصل ايک ہے اور دونوں کا وزن بھي معلوم ہو ان پر ايکدوسرے سے صلح کرنا چاہيں تو يہ صلح اسي وقت صحيح ہوگي جب سود نہ لازم اتاہو يعني ايک کا وزن دوسرے سے زيادہ نہ ہو اور اگر وزن معلوم نہ ہو بلکہ کم و زيادتي کا احتمال ہو تو صلح کرنے ميں اشکال ہے.

مسئله شماره 1846صلح کے احکام و شرائط (1841)

جس قرض کي ادائيگي کا وقت نہ آيا ہو اس ميں صلح کرنا

مسئلہ1846:جس کا کسي پر قرض ہو اور ادائيگي قرض کا وقت نہ اياہواور قرض دينے والا اپنے قرضوں کي کچھ مقدار کم کرکے صلح کرے اور باقي قرض کو نقدا وصول کرے تو درست ہے مثلا دس ہزار قرض دے رکھاتھا کہ چھ ماہ کے بعد واپس لوٹانا، اب وقت سے پہلے ايک ہزار روپے سے صرف نظر کرکے قرضدار کي مرضي سے نوہزار نقد لينے پر راضي ہو تو جائزہے.

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی