حوالہ
مسئلہ 1954: جب مقروض اپنے قرضہ لينے والے کو کسي اور کے اور کے حوالہ کردے تم اپنا قرض فلاں شخص سے لے لو اور قرض لينے والا قبول کرے تو اس کا قرضہ اس شخص کے ذمہ ہوجائے گا اور مقروض اپنے قرض سے سيکدوش ہوجائے گا.
مسئلہ 1954: جب مقروض اپنے قرضہ لينے والے کو کسي اور کے اور کے حوالہ کردے تم اپنا قرض فلاں شخص سے لے لو اور قرض لينے والا قبول کرے تو اس کا قرضہ اس شخص کے ذمہ ہوجائے گا اور مقروض اپنے قرض سے سيکدوش ہوجائے گا.
مسئلہ 1954:جب مقروض اپنے قرضہ لينے والے کو کسي اور کے اور کے حوالہ کردے تم اپنا قرض فلاں شخص سے لے لو اور قرض لينے والا قبول کرے تو اس کا قرضہ اس شخص کے ذمہ ہوجائے گا اور مقروض اپنے قرض سے سيکدوش ہوجائے گا.
مسئلہ 1954: جب مقروض اپنے قرضہ لينے والے کو کسي اور کے اور کے حوالہ کردے تم اپنا قرض فلاں شخص سے لے لو اور قرض لينے والا قبول کرے تو اس کا قرضہ اس شخص کے ذمہ ہوجائے گا اور مقروض اپنے قرض سے سيکدوش ہوجائے گا?
مسئلہ 1957: حوالہ دينا اسي وقت صحيح ہے جب واقعا مقروض ہو لہذا اگر کسي شخص سے کہے ميں جو قرض بعد ميں تم سے لوں گا اسکو ابھي سے حوالہ کرتاہوں تو صحيح نہيں ہے.
مسئلہ 1955: قرض دار، قرض خواہ اور قرض جس کے حوالہ کيا جارہاہے تينوں کو بالغ و عاقل ہوناچاہئے کسي نے ان کو مجبور نہ کيا ہو اور يہ لوگ لا ابالي اور اپنے اموال ميں ممنوع التصرف نہ ہوں البتہ ممنوع التصرف شخص اگر کسي ايسے شخص کے حوالہ کرے جس کا وہ مقروض نہ ہو تو صحيح ہے.
مسئلہ 1956:اگر حوالہ کسي ايسے شخص کو کياجائے جو (حوالہ کرنيوالے کا) مقروض ہو تو اس کو قبول کرنا لازم ہے ليکن اگر ايسے شخص کے حوالہ کياجاتے جو مقروض نہ ہو تو قبول کرنا ضروري نہيں ہے اور حوالہ اسي وقت صحيح ہوگا جب وہ قبول کرے.اس طرح اگر مقروض نے جو چيز قرض لي ہو، قرض خواہ کو اس کے بدلے ميں دوسري چيز دينا چاہے (مثلا مقروض نے سوکلو گيہوں لياتھا اب اس کے بدلے قرض خواہ کو سوکلو جو حوالہ دينا چاہتا ہے) تو يہ اسي وقت صحيح ہوگا جب قرضخواہ اس کو قبول کرے.
مسئلہ 1962:حوالہ دينے والا اور حوالہ لينے والا دونوں ميں سے کوئي بھي حوالے کي قرار داد کو ختم نہيں کرسکتا، ہان دونوں اگر راضي ہوں تو کر سکتے ہيں ليکن جس شخص کے حوالہ کياگياہے اگر وہ حوالہ کے وقت فقير ہو اور قرض خواہ کو اس کے فقير ہونے کا علم نہ ہو تو قرض خواہ حوالہ کو باطل کرسکتا ہے ليکن اگر وہ بعد ميں فقير ہوجائے يا اول سے فقير رہاہو اور قرض خواہ کو اس کا علم بھي رہاہو تو وہ ختم نہيں کرسکتا.
مسئلہ 1958: حوالہ دينے والا اور قرض خواہ دونوں کو حوالہ کي جنس و مقدار کا علم ہونا ضروري ہے اور اگر ان کو علم نہ ہو تو حوالہ باطل ہے پس اگر يہ کہے کہ تمہارے جو دو قرضے ميرے اور پرہيں ان ميں سے کسي ايک کو فلاں شخص سے لے لو تو صحيح نہيں ہے.
مسئله 388. غسل ترتیبی (بھی حوض وغیره میں هو سکتا هے) اس کے لیے تین بار پانی میں غوطہ لگائے پهلی مرتبه سر و گردن کی نیت سے دوسری مرتبه داهنی طرف کی نیت سے تیسری مرتبه بائی طرف کی نیت سے۔
مسئلہ 449 : عورت جب خون حيض سے پاک ہوجائے چاہے ابھي غسل نہ کيا ہو پھر بھي اس کي طلاق صحيح ہے اور اس کا شوہر اس سے ہمبستري کرسکتا ہےاگر چہ احتياط مستحب يہ ہے کہ غسل سے پہلے مجامعت نہ کرے البتہ جو دوسرے کام حيض کے وقت اس پر حرام تھے جيسے مسجدوں ميں ٹہرنا، قرآن کي تحرير کو چھونا بناء بر احتياط واجب وہ اس وقت تک جائز نہ ہوں گے جب تک غسل نہ کرے.
مسئلہ 2138: حيض و نفاس کي حالت ميں بھي تين صورتوں ميں طلاق صحيح ہے1 شوہر نے شادي کے بعد سے بيوي سے کبھي ہمبستري نہ کي ہو.2 عورت حاملہ ہو.3 عورت غائب ہو اور شوہر معلوم نہ کرسکتا ہو يا اس کے لئے معلوم کرنا مشکل ہو کہ عورت حيض سے پاک تھي.
مسئلہ 469 : عادت وقتیہ رکھنے والی عورت اگر اپنی عادت میں یا عادت سے دو تین دن پہلے یا بعد میں اس طرح خون دیکھے کہ کہا جائے کہ اس کا حیض آگے یاپیچھے ہوگیا ہے تو حائض عورتوں کے احکام پر عمل کرے چاہے اس خون میں حیض کے علامات ہوں یا نہ ہوں۔