شکاري کتے سے شکار کرنے کے شرائط
مسئلہ 2241: اگر شکاري کتے کے ذريعہ جنگلي حلال گوشت حيوان کا شکار کياجائے تو وہ شکار پانچ شرطوں سے حلال ہوتاہے:1 کتا اتنا تربيت يافتہ ہو کہ جب شکار پر چھوڑا جائے تو دوڑے اور رجب روک دياجائے رک جائے بلکہ صرف تربيت يافتہ ہونا کافي ہے چاہے وہ شکار کو ديکھتے ہي خود دوڑ پڑتاہو ليکن احتياط واجب ہے کہ اگر کتے کي عادت يہ ہو کہ مالک کے پہنچنے سے پہلے شکار کو کھا ليتا ہو تو اس کتہ کے ذريعہ شکار سے اجتناب کياجائے البتہ اگر اتفاقا شکار کو کھاجائے يا صرف خون پي جائے تو کوئي اشکال نہيں.2 شکاري کو مسلمان يا مسلمان کا ايسا بچہ ہوناچاہئے جو اچھے برے کے پہچان رکھتاہو جو شخص اہل بيت رسول سے اظہار دشمني کرتاہو وہ مسلمان نہيں ہے اور اس کا شکار محل اشکال ہے.3 کتے کو بھيجتے وقت يا کتے کے حرکت کرتے وقت خدا کا نام لے ہاں بھولے سے نام نہ لے پاياہو تو کوئي حرج نہيں ہے ضروري نہيں ہے کہ کتے کو بھيجنے سے پہلے خدا کا نام لے بلکہ کتے کے شکار تک پہنچنے سے پہلے بھي نام خدا لے تو حلال ہے.4 جانور کي موت کتے کے دانتوں سے لگے ہوئے زخم کي وجہ سے ہوئي ہو لہذا اگر کتا اپنے شکار کو مار ڈالے يا زيادہ دوڑنے کے وجہ سے ياخوف کي وجہ سے شکار مرجائے تو حلال نہيں ہے5 شکاري اس وقت پہنچے جب شکار مرچکا ہو يا اگر زندہ ہو تو ذبح کرنے کا وقت نہ ہو ليکن اگر ايسے وقت پہنچے جب ذبح کرنے کا وقت ہو مثلا انکھوں کو حرکت دے رہا ہو يا پير پٹک رہاہو تو شرعي طريقہ سے اس کو ذبح کردے ور نہ حرام ہوجائے گا.