وکيل يا کمسن کے ذريعہ کرايہ پر دينا
اسي طرح کسن کا ولي يا سرپرست اس کے مال کو اجارہ پردے سکتا ہے ليکن شرط يہ ہے کہ کم سن کي مصلحت پيش نظر ہو اور احتياط يہ ہے کہ بالغ ہونے کے بعد کے زمانہ کو اجارہ ميں داخل نہ کريں البتہ بغير اس کے کم سن کي مصلحت پيش نظر ہو اور احتياط يہ ہے کہ بالغ ہونے کے بعد کے زمانہ کو اجارہ ميں داخل نہ کريں البتہ بغير اس کے کم سن کي مصلحت وري نہ ہوسکتي ہو تو يہ بھي جائز ہے اور اگر ولي يا سرپرست نہ ہو تو حاکم شرع (قاضي) سے اجازت يعني چاہيئے اور اگر مجتہد عادل يا اس کے نمايند ہ تک دسترس ممکن نہ ہو توکسي ايسے مومن و عادل سے اجازت لي جاسکتي ہے جو کم سن کي مصلحت کا لحاظ رکھے.مسئلہ 1851: انسان دوسرے کا وکيل بن کر اس کے مال کو کرايہ پردے سکتاہے.