مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدهاپربازدیدها

کرایہ دار کے ذریعہ موقوفہ کے اطراف کو آباد کرنا

ایک شخص نے وقف کی ہوئی زمین کے ایک حصّہ کو، اس کے متولی سے کرایہ پر حاصل کرلیا، کرایہ پر لینے کے بعد، اس شخص نے موقوفہ زمین کے قریب پڑی ہوئی کچھ بنجر زمین کو بھی آباد کرلیا، اس صورت میں کیا متولی، مذکورہ آباد کی ہوئی زمین کو بھی وقف میں شمار کرسکتا ہے، یا کرایہ دار اور اجرت پر لینے والا شخص اس زمین کا مالک ہوگا؟

جواب: چنانچہ وہ زمین، وقف کی شرعی حدود کے اندر تھی تو اجرت پر لینے والے شخص کو، اُسے آباد کرنے کا کوئی حق نہیں تھا اور وہ مالک بھی نہیں ہوگا اور جب تک کرایہ کی مدت ختم نہیں ہوجاتی اس وقت تک کرایہ دار کو آباد کی ہوئی زمین سے استفادہ کرنے کا حق ہے، متولی اس سے واپس لے نہیں سکتا البتہ اس شخص کو کرایہ ادا کرنا چاہیے لیکن کرایہ کی مدت کے ختم ہونے کے بعد، کرایہ دار کا کوئی حق باقی نہیں رہتا۔

دسته‌ها: وقف کے احکام

زوجہ کے لئے کام کاج کا سامان فراہم کرنا

میں نے اپنی زوجہ کے لئے، سلائی کا کام کرنے کے لئے ضروری انتظامات کئے، مشین خرید کر دی، جگہ، لائٹ اور ضروری سامان فراہم کیا ہے کیا اس سلائی کی آمدنی میں، میں بھی شریک ہوں؟ نیز کیا وہ میری اجازت کے بغیر یہ کام کرسکتی ہے؟

اگر آپ نے وہ سب چیزیں اپنی زوجہ کو بخش دی ہیں تو اس صورت میں آپ کو اس کی آمدنی میں کوئی حق نہیں ہے اور اگر نہیں بخشی ہیں تب طے شدہ معاہدے کے مطابق عمل کرنا ہوگا اور وہ آپ کا حصّہ ادا کرے گی ۔

دسته‌ها: شرکت

امور خیریہ میں کمک کی شرط پر قرض دینا

کیا ذیل میں درج، شرط جائز ہے: "میں آپ کو قرض دیتا ہو بشرطیکہ آپ ایک رقم، فلاں خیراتی ادارہ یا امداد کمیٹی کو دیں گے؟

جواب:اس چیز کو مد نظر رکھتے ہوئے یہاں پر قرض دینے والا اپنے لئے کسی زیادتی کا مطالبہ نہیں کررہا ہے، بلکہ منافع کو خیراتی ادارہ وغیرہ کے لئے طلب کر رہا ہے لہذ اشکال نہیں ہے ۔

دسته‌ها: قرض کے احکام

مصالحت (صلح) کی رقم کے عنوان سے بیٹی کی شادی

کسی مقام پر دوقبیلوں کے درمیان لڑئی جھگڑا ہو جاتا ہے، اسمیں ایک بچّہ کی آنکھ نا بینا ہو جاتی ہے، پرصلح کے عنوان سے ایک دس سالہ لڑکی کا نکاح اس کے ولی کی اجازت سے اس نابینا بچہ کے آٹھ سالہ بھائی سے کردیا جاتا ہے، خود وہ لڑکی دعویٰ کرتی ہے کہ وہ راضی نہیں تھی اور نہ اب راضی ہے، لڑکی اور لڑکے کی قانونی عمر جس میں وہ لوگ اپنے کاموں میں مستقل مداخلت کرسکتے ہیں، ۱۸ سال ہے اٹھارہ سال سے کم عمر میں عدالت میںجایا جاتا ہے اور عدالت ان کو متخصص (اسپیشلسٹ) ڈاکٹر کے پاس بھےجتی ہے کہ بالغ وعاقل ہوگئے ہیں یا نہیں، چنانچہ سرکاری متخصص ڈاکٹر،ان کے بالغ ہونے کی گواہی دیدے تو عدالت اٹھارہ سال کی عمر سے پہلے بھی بالغ ہونے کا حکم (سرٹیفکٹ)جاری کردیتی ہے . مذکورہ مورد میں اس طرح کا کوئی اقدام نہیں ہوا ہے لیکن سولہ سال کی عمر میں دونوں (شوہر و زوجہ) کے درمیان ایک نشست کی صورت میں یہ طے ہوا کہ درمیانی سطح کی تعلیم کے ختم ہونے تک دونوں حضرات تعلیم جاری رکھیں گے ، اس نشست کے بارے میں بھی اس لڑکی کا دعویٰ ہے کہ میرے ماں باپ نے مجھے دھمکی دی تھی جس کی وجہ سے میں نے اس معاہدہ پر دستخط کردیے تھے، اس طرح کی شادی، بعض دیہاتوں میں، مرسوم تھی اور رائج ہے ملحوظ رہے کہ امام خمینی ۺ کی کتاب تحریر الوسیلہ کی فصل ، نکاح کے اولیاء کے مسئلہ نمبر ۴ میں آیا ہے کہ ((یشترط فی صحة تزویج الاب والجد ونفوذہ عدم المفسدہ)) اور مسئلہ آخر میں بیان ہوا ہے ((الاحوط مراعات المصلحة)) کیا یہ مفسدہ نہ ہونا اور مصلحت کی رعایت کرنا لڑکی سے متعلق ہے یا لڑکی باپ اور فیملی سے مربوط ہے ؟ دوسرا سوال یہ کہ حقیقت میں اس قسم کا عمل، صحیح بھی ہے یا نہیں ؟

جواب:۔مصلحت ومفسدہ کی رعایت کرنا، لڑکی سے متعلق ہے، یعنی لڑکی کی مصلحت اور فائدہ، مد نظر ہونا چاہئے، اس کا ماں باپ سے کوئی تعلق نہیں ہے، فیملی اور خاندان کے ملاحظہ اور گھاٹے و نقصان کا پورا کرنا، جواز نہیں بن سکتا ہے کہ نابالغ بچہ، صلح کا مال بن جائے ،رہا شریعت کی رو سے بالغ بچہ ، تو اس کا حکم واضح ہے کہ اس کی اجازت کے بغیر اس کا نکاح کرنا صحیح نہیں ہے

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی