تحریری سزاؤں میں صنف ( مرد و عورت) کی تاثیر
یہ بات ملحوظ رکھتے ہوئے کہ فطری طور پر عورت، زیادہ حساس ہوتی ہے اور جلد ہی شیطانی وسوسوں کا اثر قبول کرلیتی ہے، کیا اس کی غلطیوں کی سزا مردوں سے مختلف ہوتی ہے؟
تعزیرات (اور سزا) کے مسائل میں اپنے اعمال کے بارے میں ہر شخص کی ذمہ داری کا تعلق، اس کے مختلف عوامل سے متاٴثر ہونے کی مقدار اور جرم کی نوعیت سے ہوتا ہے ۔
چور کا حزر سے باہر پکڑا جانا
اگر کوئی حرز توڑکر چوری کے قصد سے کسی گھر میں داخل ہو اور گھر کے کمرے میں ایک گراں قیمت لباس دیکھے جس کی قیمت حد نصاب سے زیادہ ہو ، وہ اس کو پہن کر کمرے سے باہر آجائے، پھر صاحب خانہ جاگ جائے اور اس کو دیکھ کر شور مچادے ، شور کی آواز سن کر چور بھاگ جائے صاحب خانہ اس کا تعاقب کرتے ہوئے آخر کار اس کو گھر کے باہر پکڑلے اس کا کیا حکم ہے؟
جواب: احتیاط یہ ہے کہ تعذیر ہی پر اکتفا کی جائے۔
ملزم کا حدّنصاب سے کم اقرار کرنا
حدمحاربہ (رعب ووحشت پھیلانے کے لئے کھلے عام اسلحہ لے کر چلنا) اور فساد فی الارض حد کے علاوہ، ہر حدکے ثابت کرنے کے لئے تعدّداقرار شرط ہے، اگر کوئی ملزم حد نصاب سے کم اقرار کرے ، کیا اس کو تعذیر (تنبیہ کے لئے حد سے کم سزا دینا) کیا جائے گا؟
جواب: اس صورت میں تعذیر کرنا اشکال رکھتا ہے۔
ایک لحاف میں دو آدمیوں کا سونا
خصوصاً اس روایت کے متعلق کہ اگر دو مرد یا ایک مرد اور ایک عورت ایک لحاف کے اندر دیکھے جائیں تو انھیں ضرور تعزیر (غیر معین سزا) کیا جائے، کیا فقط یہ کام (لحاف کے اندر ہونا) بُری نیت کی دلیل اور اسی کی تعزیر ہے، یا بُری نیت کا ثابت کرنا لازم ہے؟
بُرے ارادہ کا ثابت کرنا بھی لازم ہے ۔
اللہ کی حدود جاری کرنے والا
افغانستان کے موجودہ حالات میں الله کے احکام اور حدود کے جاری کرنے کی ذمہ داری کن لوگوں کے اوپر ہے؟
ہر وہ عادل مجتہد جو اس علاقہ میں موجود ہے یہ کام انجام دے سکتا ہے اور مجتہد کے نہ ہونے کی صورت میں کوئی عادل عالم جو جامع الشرائط مجتہد کی جانب سے نمائندگی گررہا ہو، حدود الٰہی کو جاری کرسکتا ہے
میّت کے پورے بدن کو جلادینا
میت کے اوپر جنایت کے سلسلے میں فرمائیں:الف : کیا میت کے پورے بدن کو جلا نا دیت کا باعث ہے ؟ب۔جواب کے مثبت ہونے کی صورت میں اس کی کیا مقدار ہے ؟ج۔مذکورہ فرض میں کیا جانی دیت کے علاوہ تعذیر کا بھی مستحق ہے ؟د۔دیت کے واجب ہونے کے موردمیں کیا جنایت کے عمدی اور غیر عمدی ہونے کو دخل ہے ؟د۔میت کے مرد یا عورت ہونے کی صورت میں کیا دیت کی مقدار میں فرق ہے ؟
جواب: اس کے لئے ارش ہے ؛ لیکن اس کا ارش میت کے اوپر جنایت کی کامل دیت (ایک سو دینار ) سے کم نہیں ہے ۔ عورت اور مرد کی میت میں کوئی فرق نہیں ہے ؛ لیکن عمدی صورت میں تعذیر بھی ہے ۔
تعزیری جرائم میں ملزم کی توبہ
کیا تعزیری جرائم میں گرفتار ہونے سے پہلے مجرم کا توبہ (جبکہ توبہ کرنا ثابت ہوجائے ) کرنا ، تعزیر کے ساقط ہوجانے کا سبب ہوجاتا ہے یا فقط یہ حکم، حدود سے مخصوص ہے؟برفرض کہ تعزیر ساقط ہوجائے ، کیا ایسے موقعوں پر جب جرم کا ارتکاب نظم میں خلل کا سبب بنے یا اس کے عمل پر دوسروں کی جری ہونے کا خوف ہو، یا بہت زیادہ دہشت پھیل گئی ہوکیا حاکم جرم سے روک تھام اور اجتماعی حقوق سے دفاع کی غرض سے مجرم کو سزا دے سکتا ہے؟چنانچہ آخری جواب مثبت ہوتو یہ بات ذہن میں آتی ہے ”جیسا کہ محاربہ کی حد، چاہے بہت سے مذکورہ منفی نتائج کا موجب ہو، اس کے مرتکب ہونے والوں کی توبہ کے ساتھ ”قبل اَن تقدروا علیہم“ ساقط ہوجاتی ہے، پس حد سے کم والی سزائیں تو بدرجہ اولیٰ ساقط ہونی چاہیے“کیا یہ مطلب صحیح ہے یا قیاس مع الفارق ہے؟ جیسا کہ حد الٰہی کا ساقط ہوجانا حق عمومی کے سقوط کا سبب نہیں ہے، اسی طرح چونکہ لوگ اپنے امور میں نظم ونسق قائم کرنے کے لئے خدا کے واجب اور حرام کے علاوہ اپنے درمیان کچھ قوانین مقرر اوران کے لئے اجرا کی ضمانت تعیین کرنے پر مجبور ہیں، لہٰذا قابل قبول نہیں ہے کہ نظم میں خلل ڈالنے والے اور حقیقت میں اجتماعی حقوق کو مختل کرنے والے حق الله کے ساقط ہونے کی وجہ سے اجتماعی قوانین کے توڑنے کی سزا سے رہائی پاجائیں مگر یہ کہ اس حق کا متولی (حاکم) عوام کی نمائندگی میں درگذشت کردے، اس سلسلہ میں حضور کا نظریہ کیا ہے؟
جواب: تعزیرات بھی گرفتار ہونے سے پہلے توبہ کے ذریعہ ساقط ہوجاتی ہیں؛ لیکن شرط یہ ہے کہ آثار توبہ اس کے عمل سے مشاہدہ کیے جائیں، اس شرط کو مدّ نظر رکھتے ہوئے بہت سے توبہ کرنے والے جن کا عمل ان کی ندامت کا پتا نہیں دیتا، اس قانون میں شامل نہیں ہوںگے، مسئلہ کی اجتماعی مشکل کو اس طریقے سے حل کیا جاسکتا ہے ، عناوین ثانویہ ، جیسے نظم عمومی میں خلل ڈالنا، تنہا مجوّز تعزیر نہیں ہوسکتا ملاٴ عام میں حد کا جاری کرنا
دوسروں کو گالی دینے کی سزا
اُس آدمی کا کیا حکم ہے جو اپنی زوجہ کو ماں بہن کی گالیاں دیتا ہے اور اس کی زبان کو ہمیشہ دوسروں کی غیبت کرنے کی عادت ہوگئی ہے؟
بعض مواقع پر، دوسروں کو گالیاں دینے کی تعزیری سزا ہوتی ہے اور بعض صورتوں میں اس کی سزا حد قذف (۸۰کوڑے) ہوتی ہے جو حاکم شرع کے ذریعہ دی جاتی ہے ۔
اقرار کے بعد انکار کرنے کے موارد میں حَد کا ساقط ہو جانا
ان موقعوں پر کہ جہاں، اقرار جرم کے بعد انکار کرنا، سنگسار اور قتل کی سزا کے ساقط ہونے کا باعث ہوتا ہے، کیا سزا مطلق طور پر یعنی خواہ سنگسار کرنا ہو یا قتل یا سو (۱۰۰) کوڑے ہوں، بالکل ساقط ہوجائے گی یا یہ کہ سنگسار اور قتل کی سزا کے ختم ہونے کے پیش نظر، حاکم شرع ملزم کو کوڑوں کی سزا دے سکتا ہے؟ جیسا کہ حلبی کی دوصحیح روایتوں سے استفادہ ہوتا ہے ۔
مکمل طور پر حد ساقط ہے لیکن تعزیر بعید نہیں ہے اور حلبی کی روایتوں کے اس حصّہ پر پر علماء نے عمل نہیں کیا ہے، فقط بہت کم علماء نے ان کے مطابق فتویٰ دیا ہے لہٰذا اس بناپر ان کے مطابق عمل کرنا مشکل ہے ۔
جاسوس کی سزا
جو جاسوس، اسلامی ممالک کی فوجی یا غیر فوجی معلومات، جان بوجھ کر دشمن کے حوالے کرتے ہیں اور اس سلسلہ میں انھوں نے کبھی کبھی دوسرے ملکوں میں، ٹریننگ بھی حاصل کی ہے اور معلومات دینے کے بدلے رقم دریافت کرتے ہیں، یا انعام واجرت کے بعد یہ کام انجام دیتے ہیں، ان کا کیا حکم ہے؟ نیز کیا یہ لوگ محارب ہیں؟
جاسوس کو محارب کا عنوان دینا مشکل ہے، اس لئے کہ اس کی تعریف کے متعلق روایات اور فتووں میں کچھ امور کا تذکرہ ہوا ہے، جو جاسوس پر صادق نہیں آتے، البتہ جاسوسی کے بعض موارد پائے جاتے ہیں جو محاربہ سے بھی شدید تر اور بڑھکر ہیں، بہر حال بطور کلی، جاسوسی کو اسی کے مضمون کے لحاظ سے تقسیم کرنا چاہیے، اگر ایسی معلومات اور خبروں سے متعلق ہو جو اسلامی احکام کی بنیاد یا اسلامی حکومت کو ہلاکے رکھ دے یا اس جاسوسی کے ذریعہ مسلمانوں کی جان خطرے میں پڑجائے، تب تو یقینا اس کے اوپر سزائے موت کا حکم لگے گا، اسی طرح اگر اس جاسوس کی دی گئی معلومات، وسیع پیمانے پر فساد کا باعث ہوجائے اور ”مفسد فی الارض“ کا عنوان یقینی طور پر اس کے اوپر صادق آجائے، تب بھی اس کو سزائے موت دی جائے گی، لیکن اگر چھوٹی چیزوں کے بارے میں جاسوسی کی ہو جس سے مذکورہ مسائل ومشکلات نہ ہوں، جیسے غیر مہم اور بے خطر معلومات، غیروں کے حوالہ دینا، اس صورت میں اس کے اوپر تعزیرات کا قانون جاری ہوگا اور تعزیر (سزا) کی مقدار اس کی جاسوسی کی مقدار کے مطابق ہوگی ۔
دائی کا حاملہ کو متخص طبیب کے پاس نہ بھیجنے کی وجہ سے حاملہ کا مرجانا
قانونی ڈاکٹر نے ایک حاملہ عورت کی موت کی وجہ کومعین کرنے میں یہ نظر دی ہے ”چونکہ دایہ کو چاہئے تھا قانون کے مطابق حاملہ کو متخصص ڈاکٹر کے پاس بھےجے لیکن اس نے یہ کام نہیں کیا ہے لہٰذا وہ ۲۰/ فیصد مقصِّر ہے“کیا عدالت کو حق ہے دائی کو حاملہ کے متخصص ڈاکٹر کی طرف راہنمائی نہ کرنے کی وجہ سے محکوم کرے؟ جواب کے مثبت ہونے کی صورت میں کیادائی جنین کی دیت کو بھی اسی نسبت سے ادا کرے گی؟
جواب: دائی فقط تعذیر کی مستحق ہے، ممکن ہے مالیتعذیر کا انتخاب کیا جائے۔