مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدهاپربازدیدها

منافع اور حقوق کی چوری کرنا

الف:کیا منافع کا چراناشرعی سرقت ہے اور مجازات کی صلاحیت بھی رکھتا ہے ؟مثلا کوئی کرایہ پر لی ہوئی ٹیکسی کو حرز میں رکھے اور دوسرا اس کو لے جائے اگر ٹیکسی کا مالک عدالت مےں شکایت نہ کرے کیا کراےہ پر گاڑی لینے والا شخص شکایت اور مال مسروقہ کے مطالبہ کا حق رکھتا ہے؟۔ب: کیا حق کا چرانا سرقت شمار ہوگا اور اموال کی چوری کی طرح یہ بھی مجازات کے قابل ہے؟ مثلا”الف“ ”ب“ سے ایک موبائل فون کرایہ پرلے تاکہ اس سے ایک مہینہ استفادہ کرے اور اس کا دس ہزار تومان کرایہ دے،”ج“اس فائدہ کو ”الف“ سے غصب کرلے یعنی موبائل فون کی چوری کا تو قصد نہیں رکھتا تھا لیکن چاہتا تھا کہ ایک مہینہ تک اس کو استعمال کرے پھر اس کے مالک کو پلٹا دے ،کیا”ج“ کا ےہ عمل،موبائیل کو کرایہ پر لینے والے کے حق کی سرقت شمار ہوگی اور اس کی کوئی سزا بھی ہے ؟

جواب :الف و ب۔ منافع اور حق کی سرقت کو اموال کی سرقت کے احکام شامل نہیں ہوتے، لیکن ےہ عمل قابل تعذیر ہے۔

دسته‌ها: تعزیرات

وہ مسلمان جو پیغمبر اکرم کو برا کہے

ایک مسلمان آدمی، غصّہ کی حالت میں بار بار، رسول اکرم صلّی الله علیہ وآلہ وسلم وائمہ طاہرین علیہم السلام کی توہین کرتا ہے حالانکہ بزعم وخیال خود، حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام پر اعتقاد اور ان سے عشق کا دعویدار ہے، اس صورت میں، اس کے بارے میں اس کی زوجہ، بچے اور رشتہ داروں کا کیا وظیفہ ہے؟

اگر یہ حالت، اس کی عادی حالت ہے (یعنی اس کی عادت ہوگئی ہے) تب وہ اسلام سے خارج ہوگیا ہے، لہٰذا اس کی زوجہ کے لئے اس سے جدا رہنا ضروری ہے، لیکن اگر وہ طبیعی حالت سے خارج ہوجاتا ہے، یا مشکوک ہے کہ طبیعی حالت سے خارج ہوا ہے یا نہیں (مثلاً دیوانگی اس پر طاری ہوئی ہے یا نہیں) تب اس صورت میں اس پر مسلمان ہونے کا حکم لگے گا نیز پہلی صورت میں اگر وہ شخص توبہ کرلے اور اس عورت سے دوبارہ نکاح کرلے تو وہ عقد صحیح ہے ۔

دسته‌ها: تعزیرات

دھوکاد ھڑی اور زور ربردستی سے اقرار لینا

ایک شخص ایک پر جمعیت عمومی جگہ پر ، یا حکومت کے کارکنان کے کام کرنے کی جگہ پر ، بمب گذاری یا دہشت گردی کے عملیات کے جرم میں ملزِم ہے یا اغوا اور فساد فی الارض کے جرم میں ملوث ہے، جب بھی وہ شواہد وقرائن کہ جو قاضی کی فائل میں موجود ہیں، قاضی کے لئے علم آور ہوں، یا ملزم اقرار کرلے اور نتیجةً جرم ثابت ہوجائے، لیکن اس کے باوجود یہ مذکورہ شخص بمب گذاری کے نقشہ کے فاش کرنے ، زمان ومکان کے دقیقاً بتانے اور شرکاء کے نام لینے سے خودداری کرے ، کیا قاضی ،ملزِم سے ان مہم اطلاعات کو حاصل کرنے کے لئے اور دہشتگردی کے عملیات کا سدباب کرنے کے لئے کہ اگر یہ عملیات محقق ہوجائیں تو بہت زیادہ نقصان کا باعث بنیں گے، ان جیسے استدلال ”دفع افسد بہ فاسد“ افسد کو فاسد سے دفع کرنا، ”ترجیح اہم برمہم “ مہم پر اہم کو ترجیح دینا ”الضرورات تبیح المحذورات“ ضرورتیں، ممنوعہ کام کو مباح کردیتی ہیں، ”اوجب بودن حفظ نظام“ نظام کی حفاظت کرنا زیادہ واجب ہے، کے ذریعہ ملزِم کو شکنجہ کرنے کا حکم دے سکتا ہے تاکہ اس قضیہ کی فوریت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کم سے کم وقت میں اقرار کرلے؟ کیا ایسا اقرار حجت ہے؟

جواب: شکنجہ کرنا جائز نہیں ہے۔

دسته‌ها: اقرار کے احکام

کمپنی شیئر ز کا وقف۔

ایک حِصَص (شیئر) والی شرکت (کمپنی) ملک کے قانون کے مطابق وجود میں آئی۔ کچھ مدت کے بعد اس شرکت کے حِصَص کہ ان میں سے کچھ شیئر ایک عمومی موسّسہ (ادارہ) سے متعلق تھے۔ بغیر اس کے کہ حِصَص سے کوئی مال متعلق ہو، یہ حصے تمام حصہ داروں کی طرف سے ایک آئین نامہ اور قانون وضوابط کے مطابق ”وقف عام“ کردیے گئے اور عین موقوفہ (مذکورہ حِصَص ) کو متولی کے قبضہ میں دے دیے گئے، مشروع اقتصادی کارکردگی کے بعد اب موقوفہ شرکت، منقول وغیرمنقول مال کی مالک بن گئی ہے، اس چیز پر نظر رکھتے ہوئے کہ بہت سے معتقد ہیں کہ حِصَص کو وقف کرنا باطل تھا اور اصولاً وقاعدتاً وقف محقق ہی نہیں ہوا اور تمام اموال جو حاصل ہوئے ہیں، وہ پہلے حصہ داروں کو واپس پلٹائے جائیں، آپ سے عرض ہے کہ حصص کے وقف کے صحت وبطلان کے سلسلہ میں نظرشرعی بیان فرمائیں؟

جواب: اس صورت میں جبکہ کوئی شرکت (کمپنی) حصص (شیئر) والی ہو اور یہ حصص اموال کی صورت میں جیسے کارخانہ، عمارت یا اسی کے مانند ہو تو ان حصص کا وقف کوئی مانع نہیں رکھتا اور جب وقف محقق ہوجائے تو اس کا پلٹانا ممکن نہیں ہے؛ یہاں تک کہ اموال حصّہٴ مشاع (وہ مال جس میں حصہ داروں کا حصہ جدا نہ کیا گیا ہو) کا وقف بھی کوئی مانع نہیں رکھتا۔

دسته‌ها: وقف کے احکام

ترکہ کے تیسرے حصّہ مال کی وصیت کے بغیر ، وصی کو معین کردینا

اگر کسی مرنے والے نے، وصی تو معین کردیا ہو لیکن اپنے ایک تہائی مال کی وصیت نہ کی ہو کیا اس کا ایک تہائی مال، کار خیر میں، خرچ کرسکتے ہیں؟

جواب: وصی کو معین کرنے کا مطلب، ایک تہائی معین کرنا نہیں ہوتا، مگر یہ کہ بعض علاقوں میںوصی کو معین کرنے سے، ایک تہائی مال کی وصیت کرنا مقصود ہو، اس صورت میں اسی وصیت پر عمل کرنا چاہئے ۔

دسته‌ها: وصی کے شرایط و..
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی