مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدهاپربازدیدها

آنکھ میں درد کے لیے قرآن کی تلاوت کرنا

آنکھ میں درد کے با وجود قرآن مجید کی تلاوت کرنا، جبکہ مطالعہ اس کے لیے ضرر کا باعت ہو اس بات کے مد نظر کہ وہ قرآن سے شدید انسیت اور لگاو کی وجہ سے روزانہ تلاوت کرتا ہے تو اس تلاوت کا کیا حکم ہے؟

ایسا کام جو نقصان کا باعث ہو انجام نہیں دینا چاہیے مگر اس قدر جس سے نقصان کا خطرہ نہ ہو اور اگر اس طرح سے وہ قرآن کی تلاوت س محروم ہو سکتا ہے تو جتنا حفظ ہے اس کی تلاوت کر سکتا ہے۔

دسته‌ها: قرآن مجید

اسراف اور تجملات و تشریفات کا معیار

آپ برابر سادگی اور تجملات سے دور رہنے کی تاکید کرتے ہیں مگر ایسے کرنے والے خود کو نارمل مانتے ہیں جب ان سے کہا جاتا ہے تو عرف اور اپنی شان کی بات کرتے ہیں تو فرمائیں کہ اسراف اور تجملات کا معیار کیا ہے؟

وہ مخارج جو انسان کی جایز اور ضروریات زندگی سے زیادہ ہیں ایک طرح سے اسراف اور تجمل ہے۔ البتہ اس میں ہر انسان کا معیار جدا ہو سکتا ہے اور اس کے مصداق کو تلاش کرنے کے لیے معاشرہ کے مومن و دیندار افراد کی طرف رجوع کیا جا سکتا ہے۔

دسته‌ها: اسراف

طلاب کے لیے عمامہ پہننے کا صحیح وقت

آپ کے اعتبار سے طالب علموں کو کب سے علماء کا مقدس لباس (عمامہ، عبا، قبا) پہننا شروع کرنا چاہیے؟

جب بھی اسے لگے کہ وہ اس لباس کی ذمہ داری ادا کر سکتا ہے تو وہ اسے پہن سکتا ہے، اور اگر اس نے اچھی طرح سے درس پڑھے ہیں تو لمعہ کے بعد اس امر کے لیے وقت مناسب ہے۔

نامحرم سے خلوت (نامحرم کے ساتھ تنہا ہونا)

آیا، نامحرم عورت کے ساتھ تنہا رہنا، اگر چہ مطمئن ہو کہ گناہ میں مبتلاء نہیں ہوگا جائز ہے ؟ پرائی عورت کے ساتھ تنہارہنے کی حد کیا ہے ؟

جواب:۔ اگر ایسی جگہ پر ہیں کہ جہاں عام طور پر کسی کا گذر نہیں ہوتا تو نامحرم عورت کے ساتھ تنہائی میں شمار ہوتا ہے، اور پرائی عورت کے ساتھ تنہارہنے میں اشکال ہے حتیٰ اگر سوچےکہ حرام میں مبتلا نہیں ہونگے .

طلاق میں شوہر کے دعوے کو قبول کرنا

آیا شوہر کے محض یہ کہنے سے: میں نے اس کو مطلقہ کیا، طلاق ہو جاتی ہے ؟ اس طرح کہ اس عورت کو دوسری شادی کرنے کا حق حاصل اور نفقہ ساقط ہو جائے، یا یہ کہ دوعادل گواہوں کے سامنے ہو ؟

جواب:۔اس سلسلہ میں ، مجتہدین کرام کے نظریات مختلف ہیں، مرحوم قمی ۺ نے ، کتاب ((جامع الثّقات)) میں اور محقق یزدی ۺ نے کتاب ((عروة الوثقیٰ )) کی ملحقات، میں اس بارے میں تفصیل سے بحث کی ہے اور تمام پہلوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ محض شوہر کا طلاق دینے کا دعویٰ کرنے سے، طلاق ہونا، اشکال سے خالی نہیں ہے بلکہ اس پر بینہ (دو عادل گواہ) قائم ہونا چاہئے .

دسته‌ها: طلاق کے شرایط
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی