سامان کی اسمنگلنگ کا شرعی حکم
اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ سرحدی علاقوں میں ہر طریقہ کی اسمنگلی فراوانی کے ساتھ رائج ہے اور معاشرے کو غیر تلافی نقصانات پہنچاتی آرہی ہے، میں کچھ دوستوں اور انشاء الله آپ بزرگوں کی مدد سے اسمنگلی کو ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں اسی غرض سے کچھ سوالات بنائے ہیں اور اُمید ہے کہ حضور ان سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں گے ۔۱۔ کلّی طور سے اسمنگلی کا اسلام کی مقدس شریعت میں کیا حکم ہے؟ چاہے وہ اسمنگلی شدہ اشیاء باواسطہ فساد آورد ہوں یا بلاواسطہ ہوں ۔۲۔ کیا اسمنگلی ملک اور لوگوں کے اوپر خیایت شمار ہوتی ہے؟ کیا اسمنگلی اور ہر وہ جو کسی بھی عنوان سے اس میں مدد کرتے ہیں منافقوں کے حکم میں ہیں؟ کیا اس سلسلے میں قرآن مجید اور احادیث معصومین علیہم السلام کا کوئی خاص بیان ہے ؟۳۔ اسمنگلر کے اموال سے کسی دوسرے شخص کے لئے استفادہ کرنے کا کیا حکم ہے؟ چاہے وہ اس کو پیسوں سے خریدے یا مفت حاصل کرے؟۴۔ اگر اسمنگلری سے حاصل کئے پیسے سے خود اسمنگلر یا کوئی اور شخص جائز کاروبار کرتے تو اصل پیسہ اور اس سے کمایا گیا مال کا کیا حکم ہے؟۵۔ اگر زندگی سختی سے گذر رہی ہو تو کیا اسمنگلی کے پیشہ کو بطور شغل اختیار کیا جاسکتا ہے؟۶۔ معاشرے کے لوگوں کو اسمنگلروں کے ساتھ اور عمومی بطور پر اسمنگلی کے مسئلہ کے ساتھ کیسا برتاؤ کرنا چاہیے؟۷۔ بڑے افسوس کی بات ہے کہ کچھ سرکاری افسروں کا اسمنگلروں سے رشوت لینا بڑا عام ہوگیا ، ایسے اشخاص کے لئے جنابعالی کیا وصیت فرماتے ہیں؟
۱۔ سے آخر تک : اشیاء کی اسمنگلی (یعنی سرحدوں سے غیر قانونی طور پر سامان کا ملک میں وارد کرنا) اسلامی شریعت کے احکام کے خلاف ہے اور اس سے شدّت کے ساتھ پرہیز کرنا چاہیے، خصوصاً اس وقت جب ملک ومعاشرے کے لئے ضرر کا سبب ہو، اور اسلامی ملک کے اقتصاد کو نقصان پہنچائے، اور اسمنگلی میں اسمنگلروں کی مدد کرنا جائز نہیں ہے اور اس کام کے لئے رشوت لینا دُہرا گناہ کناہ ہے، اور سب پر لازم ہے کہ امربالمعروف اور نہی عن المنکر کو نہ بھلائیں ۔
اسمگلروں سے ضبط ہونے والے سامان کی خرید وفروش
اسمگلروں سے جو سامان پکڑا جاتا ہے یا جو سامان کسٹم کے گودام میں جمع ہوتا رہتا ہے اسے مناسب قیمت پر بعض افراد کو بیچ دیا جاتا ہے اس کا کیا حکم ہے؟
اگر مجتھد جامع الشرایط اسے تعزیر کے طور پر لینے کے بعد اے بیچے تو اس کے خریدنے میں کویی حرج نہیں ہے۔
امداد جمع کرنے والے کمیٹی کے ملازمین کو لوگوں سے جمع شدہ مدد میں سے انعام دینا
امام خمینی امدادیہ کمیٹی جب کوئی پروگرام کرتی ہے، جیسے ”جشن عاطفہ“ تو لوگوں سے جمع ہونے والی مدد اس میں سے ایک رقم اس کمیٹی کے کارکنان کو دی جاتی ہے، اس کام کا کیا حکم ہے؟
اس میں سے فقط ان کی محنتوں کی اجرت کو دیا جاسکتا ہے۔
مجسمہ بنانے کا حکم
انسان یا کسی حیوان کا کامل مجسمہ بنانے کا کیا حکم ہے نیز نقاشی یا آرٹ کیسا ہے ؟
جواب ۔مجسمہ بنانے میں اشکال ہے اور آرٹ جائز ہے
قرض میں مہنگائی کا حساب کرنا
آیا قیمتوں میں اضافہ (مہنگائی)کا قرض وغیرہ میں حساب کرنا سود میں شمار ہوگا؟
جواب۔ہمارے زمانہ میں قیمتوں میں اضافہ کا مسئلہ اس شدّت اور وسعت کے ساتھ جو کاغذی پیسہ (کرنسی) کی دین ہے۔ جب بھی عام لوگوں میں مرسوم اور رائج ہونے کی حیثیت سے مشہور اور معروف ہو جائے مفروضہ مسئلہ میں سود شمار نہیں ہوگا۔(جیسا کہ بعض بیرونی ممالک کے بارے میں بیان کیا جاتا ہے کہ وہاں بینک میں جمع رقم کے سلسلہ میں بھی قیمتوں میں اضافہ (مہنگائی)کا محاسبہ کرتے ہیں اور سود کا بھی حساب کرتے ہیں )۔ایسے حالات اور شرائط میں مہنگائی کا حساب کرنا سود نہیں ہے لیکن اس سے زیادہ فائدہ لینا سود ہے لیکن پمارے معاشرہ میں اور اسی طرح کی دوسری جگہوں پر کہ جہاں عاملوگوں میں مہنگائی اور قیمتوں میں اضافہ کا حساب نہیں ہوتا لہٰذا سب کا سب سود شمار ہوگا۔ اس لئے کہ جو لوگ ایک دوسرے کو قرض دیتے ہیں چند مہینہ یا اس سے زیادہ مدّت کے گزر جانے کے بعد بھی اپنی معیّن رقم کا مطالبہ کرتے ہیں اور مہنگائی کے فرق کا حساب نہیں ہوتا اور رہی ےہ بات کہ علمی نشستوں میں مہنگائی کا حساب ہوتا ہے فقط ےہی کافی نہیں ہے اس لئے کہ معیار وہ ہے جو عام لوگوں میں رائج ہے لیکن ہم ایک صورت کو مستثنیٰ(الگ)کرتے ہیں اور وہ ےہ کہ مثال کے طور پر تیس سال گزرنے کے بعد بہت زیادہ فرق ہو گیا ہو۔لہٰذا خواتین کا قدیم مہر یا انکے اسی طرح کے دیگر مطالبات کے سلسلہ میں ہم احتیاط واجب جانتے ہیں کہ آج ادا کرنے کے وقت کی قیمت کا حساب کیا جائے یا کم از کم مصالحت کی جائے ۔
برے مضامین پر مشتمل مسودہ کی کتابت کا حکم
اپنے ہاتھوں سے غلط باتیں اور تہمتیں لکھنے والے کاتب کا کیا حکم ہے کیا وہ لکھوانے والے کے ساتھ اس کے جرم میں شریک ہے حالانکہ خط پر اس کے دستخط نہیں ہیں؟
یہ کام برائی اور گناہ میں مدد کرنے کا آشکار مصداق ہے جو جایز نہیں ہے۔
خیار شرط کی مدت کا معیّن نہ کرنا
اگر ادھار کی صورت میں کسی مکان کا معاملہ ہوجائے تو بیعانہ میں یعنی خرید وفرخت کے صیغہ میں شرط کی جائے کہ اگر خریدار معین وقت پر قیمت ادا نہ کرے تو بیچنے والے (مالک) کو معاملہ فسخ کرنے کا اختیار ہوگا، لیکن اس اختیار کو استعمال کرنے کی مدّت کو معین نہیں کیا گیا ہے اور چونکہ خرید وفروخت کے صیغہ میں خیارشرط کی مدّت کو معیّن کرنا ضروری ہوتا ہے لہٰذا اس بات کو ملحوظ رکھتے ہوئے کیا اس قسم کا معاملہ صحیح ہے؟
یہ معاملہ اور اس شرط میں کوئی اشکال نہیں ہے اور مذکورہ حق سے فائدہ اٹھانا اور اسے استعمال کرنا، مقامی رواج اور عادت کے مطابق ہے، ہاں البتہ توجہ رہے کہ شرط کا باطل ہونا، عقد معاملہ کے باطل ہونے کا باعث نہیں ہوتا ۔
اُن ملازمین کی تنخواہ جو اپنے وظیفہ پر عمل نہیں کرتے
اگر پہرہ دار اپنے وظیفہ پر عمل نہ کرے (مثلاً صحیح وقت پر اپنی ڈیوٹی پر حاضر نہ ہو) کیا وہ پیسہ جو اس کے عوض لیتا ہے یا اُس کھانے میں جو وہ کھاتا ہے کوئی شرعی اشکال ہے؟
جو نوکر اپنے وظیفہ پر عمل نہ کرے اس کی تنخواہ میں اشکال ہے۔
تمام اختیارات کو ساقط کرنے کی صورت میں ارش کے مطالبہ کا حق ساقط ہونا
اگر کسی بیعنامہ میں طرفین معاملہ، تمام اختیارات کو ساقط کردیں، اس صورت میں کیا خریدار، چیز کے معیوب ہونے کا دعویٰ کرکے، ارش (یعنی بے عیب اور عیب دار چیزوں کی قیمتوں میں جو فرق ہوتا ہے اس کے مطابق باقی رقم کو واپس لینے) کا مطالبہ کرسکتا ہے؟ دوسرے لفظوں میں کیا تمام اختیارات کو ساقط کرنے سے، خیار عیب کے ساقط ہونے کے علاوہ، ارش کا مطالبہ بھی ساقط ہوجائے گا؟
جی ہاں ارش کامطالبہ بھی ساقط ہوجائے گا ۔
نقد قیمت سے زیادہ قیمت پر ادھار میں فروخت کرنا
اگر کسی چیز کی قیمت معین ہے ادھار کی صورت میں کیا اس چیز کی معین قیمت سے زیادہ میں فروخت کیا جائے تو اس کا کیا حکم ہے ؟
جواب۔عام طور سے جنس(چیز)کی قیمت میں نقد اور ادھار کی صورت فروخت کرنے میںفرق ہوتا ہے اس فرق میں شرعاً کوئی اشکال نہیں ہے اور رومال اور ماچس یا اسی طرح کی دوسری چیزوں کو اس کے ساتھ ملاکر بیچنا لازم نہیں ہے
خریدار کے ذریعہ کچھ رقم کا مطالبہ
اگر کوئی خریدار (قیمت دینے کے بعد )اپنی آدھی رقم کا مطالبہ کرے اور فروخت کرنے والا بھی خوشی سے مطلوبہ کامل رقم واپس دیدے رقم کا مطالبہ اور اس کی ادائیگی دونو ں کی خوشی اور مرضی کے ہوتے ہوئے کیا بات معاملہ کے فسخ ہونے کی دلیل ہے ؟
جواب۔اگررقم دینے اور لینے والے حضرات معاملہ مربوط کام میں موجود تھے تو آدھا معاملہ فسخ ہو جائے گا اور اگر دوسرے کا ارادہ قرض دینے جیسا تھا تو معاملہ اپنی جگہ پر باقی ہے