موقوفہ گھر میں واقف کے پوری عمر رہنے کے شرائط۔
ایک شخص نے اپنا گھر اس شرط پر مسجد کے نام وقف کیا تھا کہ عمر بھر اس گھر میں رہے اور اگر کوئی اس کا بیٹا پیدا ہو تو وہ بھی عمر بھر اسی گھر میں رہے گا، اب معلوم نہیں ہے کہ وہ گھر کب مسجد کے تصرف میں آئے گا اس مطلب کو مدنظر رکھتے ہوئے فرمائیں؟۱۔ کیا یہ وقف صحیح ہے؟۲۔ کیا اس گھر کے اوپر مسجد کا مال خرچ کیا جاسکتا ہے؟۳۔ کیا واقف کے مرنے کے بعد یہ گھر مسجد سے متعلق ہوگا یا وارثوں کی طرف منتقل ہوجائے گا؟
جواب1: جی ہاں، یہ وقف صحیح ہے اور اسی کے مطابق عمل کیا جائے ۔جواب2: جب گھر مسجد کے اختیار میں آجائے تو مسجد کی درآمد سے اس پر خرچ کیا جاسکتا ہے۔جواب3: واقف اور اس کے بیٹے کے مرنے کے بعد یہ گھر ہمیشہ کے لئے مسجد سے متعلق ہوجائے گا۔
امام جماعت کے معین کرنے میں واقف کی نظر
واقف چاہتا ہے کہ ہمارے پیش نماز اعلم اور مقامی ہونے چاہیے، لیکن حال حاضر میں جو امام جمعہ والجماعت ہیں وہ اس شہر کے رہنے والے نہیں ہیں، ایسے امام کی اقتداء میں نماز جماعت کا کیا حکم ہے؟
امام جماعت کو معیّن کرنے میں واقف کی رائے شرط نہیں ہے ۔
وقف زمین اور پانی میں تصرف کرنا
کیا موقوفہ زمین یا پانی جو شخص کے اختیار میں ہے، تصرف کرنا کوئی خاص اور معیّن قسم کا تصرف کرنا ہے؟
جواب: اگر کسی موقوفہ زمین یا پانی کو اجارہ (کرایہ) پر لے لیا ہے اور کوئی خاص شرط بھی نہیں لگائی ہے تو جس طرح کا استفادہ کرنا چاہے کرسکتا ہے۔
اس جگہ پر امام بارگاہ بنانا جس کے موقوفہ ہونے میں شک ہو۔
گاوٴں کے کنارے ، ایک قدیمی مسجد کے دروازے کے قریب کچھ بنجر زمین پڑی ہے جس سے کوئی استفادہ نہیں کیا جاتا تقریبا ً۳۰ سال پہلے ، بچوں کے چند جنازے وہاں پر دفن کر دئے گئے تھے جبکہ اس زمین کے موقوفہ ہونے پرکوئی سند موجود نہیں ہے لہٰذا انجمن” محبان چہادہ معصومین علیہم السلام “ نے بستی والوں کی رضایت سے ، یہ عزم کیا ہے کہ اس زمین کا حصارکر کے وہاں پر امام باڑہ بنائیں اور قدیمی مسجد کی جو تقریباً گرنے والی ہے ، مرمت کرائیں اور اس کو وسعت دیں ، کیا شریعت کی رو سے یہ کام جائز ہے ؟
جواب:۔ اگر اس زمین کے موقوفہ ہونے پر کوئی سند موجود نہیں ہے نیز امام باڑہ بنانا، نبش قبر کا باعث نہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے ۔
موقوفات کے منافعہ کا لا ابالی خطیبوں کو دینا۔
کیا موقوفات کے متولی حضرات ، اموال موقوفہ کو ایسی مجالس پر خرچ کرسکتے ہیں جن میں مجلس پڑھنے والا حدیث کے صحت وسقم سے لاپرواہ ہو، اس کا کیا حکم ہے؟جواب: ایسے خطباء کو مدعو کرنا چاہیے ج
جواب: ایسے خطباء کو مدعو کرنا چاہیے جن کی مجلسیں مشروع ہوں۔
عین موقوفہ کو واقف کی ضرورت کے وقت عین موقوفہ کو پلٹانے کے شرائط۔
ایک گھر کے وقف کاصیغہ اس پر مشروط ہوا تھا کہ واقف ضرورت کے وقت عین وقف کو اپنی طرف استرداد (پلٹانے) کا حق رکھتا ہے، واقف نے وقف سے پہلے اس گھر کو تیس (۳۰) سال کی مدت کے لئے کرایہ (اجارہ) پر دے دیا اور اپنے لئے خیار فسخ کا حق محفوظ رکھا، اب تیس سال گذرجانے پر اس گھر کو موقوف علیہ کے سپرد کرنا چاہیے لیکن حال حاضر میں ابھی اس کے کرایہ کی مدت کے ۱۲ سال باقی ہیں، دوسری طرف سے یہ کہ یہ گھر حضرت معصومہ (س) کے حرم کو توسعہ دینے کے پلان میں آگیا ہے اور عنقریب ٹوٹنے والا ہے تو آپ فرمائیے:۱۔ کیا اس پیسہ سے جو شہرداری (میونسپلٹی) اس گھر کے انہدام کی بابت ادا کرے گی دوسرا مکان خریدا جائے اور تیس سال پورے ہوجانے کے بعد موقوف علیہ کے سپرد کردیا جائے؟۲۔ کیا باقی ماندہ مدتِ اجارہ وارث کی طرف منتقل ہوجائے گی؟
جواب: مذکورہ وقف اشکال رکھتا ہے ، وہ مال میّت کے دوسرے اموال کی طرح وارثین میں تقسیم ہوگا اور نیز باقی ماندہ مال الاجارہ میت کے وارثوں سے متعلق ہے۔
وقف کی آمدنی کے مصرف کی تبدیلی
وقف کی آمدنی کن جگہوں پر خرچ ہونی چاہیے نیز اس (وقف) کے مصرف کو کس صورت میں بدلنا جائز ہے؟
جواب: مسلّم قانون اور مشہور روایت "الوقوف علی حسب ما یوقفہا اہلہا" کے مطابق، موقوفہ کی آمدنی کو اس چیز میں صَرف کرنا چاہیے، جس کے لئے وقف نامہ میں صراحت سے بیان ہوا ہے، مگر یہ کہ وقف نامہ کی ایک یا چند باتیں قابل عمل نہ ہوں، جیسے ہمارے زمانے میں تانبے کے برتن، جنہیں دوسرے برتنوں سے بدل لیا جاتا ہے۔
مسجد کی قیمتی چیزیں بیچنا
مسجد کا فرش یا کوئی دوسرا سامان کہ جس کی بہت زیادہ قیمت ہو، اگر وہ سامان مسجد میں استعمال کیا جائے تو بہت جلد اس کی قیمت گھٹ جائے گی، اس صورت میں جبکہ اس کا بیچنا مسجد کے نفع میں ہو کیا اس کا بیچنا جائز ہے؟
مفروضہ مسئلہ میں اس کے بیچنے میں کوئی اشکال نہیں ہے اور گذشتہ مسئلہ کے مانند عمل کرنا چاہیے ۔
ہبہ کرنے والے کا ہبہ کی ہوئی چیز کا وقف کرنا۔
ایک زمین کسی کو ہبہ کی گئی ، کیا ہبہ کرنے والا بغیر اس کی اجازت کے جس کو ہبہ کی گئی ہے، مذکورہ زمین کو وقف خاص کرسکتا ہے اور اگر وقف عام کرے تو کیا حکم رکھتا ہے؟
جواب: جب کسی نے ہبہ کردیا اور سپرد بھی کردیا، تو وہ مال موہوب لہ (جس کو ہبہ کیا گیا ) کی ملکیت میں آگیا لیکن اگر موہوب لہ اس کے عزیزوں میں سے نہ ہو اور ہبہ بھی معوضہ نہ ہو، تو موہوبہ مال کو واپس لے سکتا ہے اور وقف بھی کرسکتا ہے۔
سعودی عرب کے سیاسی عہدے داروں سے موقوفہ قرآن کوحاصل کرنا ۔
وہ مہر شدہ قرآن جس پر وقف کی مہر لگی ہو، سعودی عرب کے سیاسی عہدہ داروں سے لینا کیسا ہے؟
جواب: جب بھی وہ آگاہی کے ساتھ لوگوں کو ہدیہ کریں کوئی مانع نہیں رکھتا۔
بچّوں کے لئے وقف کرنا
ایک شخص نے اپنے مال کی کچھ مقدار کو وقف خاص کی صورت میں وقف کردیا ہے یعنی اپنے بچوں کے لئے وقف کردیا ہے، کیا یہ وقف صحیح ہے؟
جواب: اگر وقف کے دوسرے شرائط موجود ہیں تو اس صورت میں وقف صحیح ہے۔