ملزم کا حدّنصاب سے کم اقرار کرنا
حدمحاربہ (رعب ووحشت پھیلانے کے لئے کھلے عام اسلحہ لے کر چلنا) اور فساد فی الارض حد کے علاوہ، ہر حدکے ثابت کرنے کے لئے تعدّداقرار شرط ہے، اگر کوئی ملزم حد نصاب سے کم اقرار کرے ، کیا اس کو تعذیر (تنبیہ کے لئے حد سے کم سزا دینا) کیا جائے گا؟
جواب: اس صورت میں تعذیر کرنا اشکال رکھتا ہے۔
نامحرم کے ساتھ ملاعبہ
ایک شخص شادی کے ارادے سے ایک لڑکی کو بھگاکر لے جاتا ہے، وہ دونوں ایک عرصہ تک اسی حالت میں رہتے ہیں اور ہمبستری کے علاوہ بعض دیگر کام بھی انجام دیدیتے ہیں اس کے بعد لڑکی کے ولی اور گھر والوں کی مرضی اور اجازت حاصل کرکے، شادی کرلیتے ہیں کیا اس شخص کو فرار کے زمانے میں جو اس نے کام کئے تھے جیسے ایک ساتھ سونا، اُسے چھونا وغیرہ کی وجہ سے تعزیر کیا جائے گا؟
یہ سب کام ، شریعت کے خلاف ہیں اور تعزیر کا باعث ہیں ۔
تعزیری جرائم میں ملزم کی توبہ
کیا تعزیری جرائم میں گرفتار ہونے سے پہلے مجرم کا توبہ (جبکہ توبہ کرنا ثابت ہوجائے ) کرنا ، تعزیر کے ساقط ہوجانے کا سبب ہوجاتا ہے یا فقط یہ حکم، حدود سے مخصوص ہے؟برفرض کہ تعزیر ساقط ہوجائے ، کیا ایسے موقعوں پر جب جرم کا ارتکاب نظم میں خلل کا سبب بنے یا اس کے عمل پر دوسروں کی جری ہونے کا خوف ہو، یا بہت زیادہ دہشت پھیل گئی ہوکیا حاکم جرم سے روک تھام اور اجتماعی حقوق سے دفاع کی غرض سے مجرم کو سزا دے سکتا ہے؟چنانچہ آخری جواب مثبت ہوتو یہ بات ذہن میں آتی ہے ”جیسا کہ محاربہ کی حد، چاہے بہت سے مذکورہ منفی نتائج کا موجب ہو، اس کے مرتکب ہونے والوں کی توبہ کے ساتھ ”قبل اَن تقدروا علیہم“ ساقط ہوجاتی ہے، پس حد سے کم والی سزائیں تو بدرجہ اولیٰ ساقط ہونی چاہیے“کیا یہ مطلب صحیح ہے یا قیاس مع الفارق ہے؟ جیسا کہ حد الٰہی کا ساقط ہوجانا حق عمومی کے سقوط کا سبب نہیں ہے، اسی طرح چونکہ لوگ اپنے امور میں نظم ونسق قائم کرنے کے لئے خدا کے واجب اور حرام کے علاوہ اپنے درمیان کچھ قوانین مقرر اوران کے لئے اجرا کی ضمانت تعیین کرنے پر مجبور ہیں، لہٰذا قابل قبول نہیں ہے کہ نظم میں خلل ڈالنے والے اور حقیقت میں اجتماعی حقوق کو مختل کرنے والے حق الله کے ساقط ہونے کی وجہ سے اجتماعی قوانین کے توڑنے کی سزا سے رہائی پاجائیں مگر یہ کہ اس حق کا متولی (حاکم) عوام کی نمائندگی میں درگذشت کردے، اس سلسلہ میں حضور کا نظریہ کیا ہے؟
جواب: تعزیرات بھی گرفتار ہونے سے پہلے توبہ کے ذریعہ ساقط ہوجاتی ہیں؛ لیکن شرط یہ ہے کہ آثار توبہ اس کے عمل سے مشاہدہ کیے جائیں، اس شرط کو مدّ نظر رکھتے ہوئے بہت سے توبہ کرنے والے جن کا عمل ان کی ندامت کا پتا نہیں دیتا، اس قانون میں شامل نہیں ہوںگے، مسئلہ کی اجتماعی مشکل کو اس طریقے سے حل کیا جاسکتا ہے ، عناوین ثانویہ ، جیسے نظم عمومی میں خلل ڈالنا، تنہا مجوّز تعزیر نہیں ہوسکتا ملاٴ عام میں حد کا جاری کرنا