مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدهاپربازدیدها

اگر وارثین تین ابوینی (ماں باپ دونوں کی طرف سے ) بہنیں ایک دادی اور ایک نانا ہوں

ایک شخص فوت ہوا، انتقال کے وقت اس کے ورثہ یہ ہیں: تین حقیقی بہنیں (جن کے ماں باپ ایک ہوں)دادی اور نانا، مذکورہ وارثوں کی میراث کے حصّے کا دقیق میزا ن کیا ہے اور کیسے ان میں تقسیم ہوگا؟

جواب: نانا، بھائی کے مثل اور دادی بہن کے مثل ہے ؛ اس بناپر مال کے چھ حصّے کئے جائیں گے، دو حصّے نانا کو دےے جائیں گے اور بقیہ چار حصے دادی اور تین بہنوں میں تقسیم ہوںہو گے ، ہر ایک کو ایک حصہ ملے گا۔

حکومت کی رقم سے شہید کی زوجہ کی میراث کا حصّہ (سہم)

ایک شخص اپنا ٹرک لیکر، میدان جنگ یعنی محاذ پر جاتا ہے اور وہاں پر خود شہید اور ٹرک منہدم اور بر باد ہوجاتا ہے، اس کے بعد حکومت ٹرک کا معاوضہ، اس کے گھرواوں کو دیدیتی ہے کیا شہید کی زوجہ (بیوہ) مذکورہ رقم میں سے، میراث کے طور پر اپنے حق کا مطالبہ کرسکتی ہے؟

جواب: اگر محاذ پر ٹرک کو لیجانا، حکومت کے کہنے سے تھایا حکومت نے ضمانت لی تھی (اگرچہ عام طور پر حکومت نے ضمانت لی ہو نہ فقط اس مورد میں) تو اس صورت میں شہید کی زوجہ کو اس رقم کا آٹھواں حصہ میراث کے طور پر ملے گا اور اگر مذکورہ شہید، حکومت کے کہے بغیر یا اس کی ضمانت کے بغیر اپنی مرضی سے محاذ پر ٹرک لے گیا تھا تب مربوط افسروں سے دریافت کرنا ضروری ہے کہ ٹرک کا معاضہ دینے سے ان کا کیا مقصد ہے شہید کے بچوں کی مدد کرنا ہے یا اس کی زوجہ بھی شامل ہے نیز دریافت کرنا ضروری ہے کہ عطاء کی ہوئی یہ رقم، اس کی میراث کا حصہ ہے یا اس سے کم یا زیادہ ہے؟

ایسے باپ بیٹے کی میراث کی تقسیم جو ایک ساتھ دنیا سے گذر گئے ہوں

ایک شخص اور ان کے ایک بیٹے کا ایکسیڈنٹ کے نتیجہ میں ایک ہی وقت ایک ہی ساتھ انتقال ہوگیا، ان کے تین بچے اور بھی ہیں، نیز جس بیٹے کا ان کے ساتھ انتقال ہوا ہے اس کے بھی چار بچے ہیں، کیا اس کے بچوں کو دادا کے ترکہ میں سے کچھ میراث ملے گی؟

جواب: فرض کریں کہ پہلے والد کا انتقال ہوا ہے اور ان کے ترکہ میں سے ایک حصہ ان کے اس مرحوم بیٹے کو مل گیا ہے جو اس کے بچوں کو مل جائے گا، پھر فرض کریں کہ بیٹے کا پہلے انتقال ہوا ہے اور اس کے اُس مال سے جو پہلے سے موجود تھا، اس کے والد کو میراث ملے گی اور باقی میراث اس کے بچوں کو پہونچے گی، مختصر یہ کہ میراث کے قانون کے مطابق، دونوں کو ایک دوسرے سے میراث ملے گی اور ان کا حصہ ان کے وارثوں کی طرف منتقل ہوجائے گا ۔

دسته‌ها: مختلف مسایل

اگر وارث فقط بیوی ہو

اگر شوہر اور زوجہ کا ایک دوسرے کے علاوہ، کوئی اور وارث نہ ہو تو اس صورت میں اُن کی میراث کیسے تقسیم کی جائے گی مہربانی فرماکر بیان فرمائیں؟

جواب: جب کوئی شوہر یا زوجہ دنیا سے گذر جائیں اور کوئی دوسرا شخص ان کا وارث نہ ہو، اس صورت میں اگر زوجہ کا انتقال ہوجائے تو اس کا تمام مال، شوہر کا حق ہے اور اگر شوہر کا انتقال ہوجائے تو اس کا ایک چوتھائی مال، زوجہ کا حق ہے اور باقی مال امام علیہ السلام سے متعلق ہے ۔(١)١ جواہر، ج،٣٩؛ وسائل الشیعہ، ج١٧، باب میراث الزواج

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی