بازار سے خريدا ھوا شيرہ
مسئلہ 222 : جو شیرہ بازار سے خریدتے ہیں اور جانتے ہیں کہ بیچنے والاان مسائل سے آگاہ ہے تو وہ پاک و حلال ہے تفحص و جستجو لازم نہیں ہے۔
مسئلہ 222 : جو شیرہ بازار سے خریدتے ہیں اور جانتے ہیں کہ بیچنے والاان مسائل سے آگاہ ہے تو وہ پاک و حلال ہے تفحص و جستجو لازم نہیں ہے۔
مسئلہ 224 : اگر مچھر کا خون نکلے اور معلوم نہ ہو کہ يہ خود مچھر کا خون ہے يا انسان کا ہے جس کو اس نے ابھي تازہ چوسا ہے تو پاک ہے ليکن اگر معلوم ہو کہ ابھي وہ خون مچھر کے بدن کاجزء نہيں بنا ہے تو نجس ہے.
مسئلہ231 : جس پتھر پر ميت کوغسل ديتے ہيں اور جس کپڑے سے ميت کي شرمگاہ کوڈھانپتے ہيں اور ميت کوغسل دينے والے کے ہاتھ يہ سب غسل تمام ہونے کے بعد پاک ہوجاتے ہيں.
مسئلہ 232 : لباس وغيرہ کو اگر قليل پاني سے پاک کريں اور معمول کے مطابق اتنا نچوڑ ديں کہ غسالہ خارج ہوجائے تو کپڑے ميں باقي رہ جانے والا پاني پاک ہے.
مسئلہ 233 : اگر نجس برتن کو قلیل پانی سے دھوئیں توجوقطرے اس میں رہ جاتے ہیں وہ پاک ہیں۔
مسئلہ 237 : ہونٹ یا اسی قسم کا کوئی حصہ جس کے بارے میں انسان کو معلوم نہ ہو کہ یہ بدن کا ظاہری حصہ ہے یا باطنی اگر وہ نجس ہوجائے تو اس کو پاک کرنا ہوگا۔
مسئلہ 240 : کبھي مرغيوں کے فارم ميں جوخون کا پوؤ ڈر ان کي غذا ميں مخلوط کرکے ديا جاتا ہے تاکہ مرغ ميں گوشت زيادہ ہو تو ايسي مرغيوں کا گوشت و انڈا حرام نہيں ہے اور ان کي رطوبتيں بھي نجس نہيں ہيں ليکن بہتر يہ ہے کہ ايسے مرغوں و مرغيوں اور ان کے انڈوں سے پرہيز کيا جائے.
مسئلہ 241 : اگر کوئي جانور انسان کے پاخانہ کے علاوہ ديگر نجاستوں کو کھائے تو اس سے اس کا پيشاب و پاخانہ نجس نہيں ہوتا اور نہ اس کا گوشت حرام ہوتا ہے ليکن جس جانور کي غذا سور کا دودھ ہو اور اسي کي وجہ سے اس کي رشد و نمو ہوئي ہو تو اس کا گوشت حرام ہے.
مسئلہ 248 : سونے، چاندي کے برتن بنانے اور ان کي مزدوري لينے سے (بناء براحتياط واجب) اجتناب کرنا چاہئے اسي طرح اس کے خريد و فروخت سے بھي اجتناب کرنا چاہئے اور ان برتنوں کو بيچ کر جو پيسہ وصول کيا جاتا ہے اس ميں بھي اشکال ہے.
مسئلہ ۲۴۹ : جس چیز کو برتن نہ کہاجائے جیسے کپ کا دستہ، شمشیر کا غلاف وغیرہ یہ اگر سونے،چاندی کے ہوں تو کوئی حرج نہیں ہے۔ لیکن احتیاط واجب کی بناء بر سونے یا چاندی کے عطردان، سرمہ دانی وغیرہ سے اجتناب کرنا چاہئے۔
مسئلہ 252 : سونے، چاندی کے برتن میں رکھی ہوئی غذا کو حرام سے بچنے کے لئے دوسرے برتن میں ڈال کر استعمال کرنا جائز ہے۔ لیکن اگر یہ مقصد نہ ہو تو حرام ہے۔ بہرحال سونے، چاندی کے برتن سے دوسرے برتن میں ڈال کر غذا کھانا جائز ہے۔
مسئلہ 253 : مجبوري کي صورت ميں سونے، چاندي کے برتن کا استعمال جائز ہے بلکہ تقيہ کي صورت ميں اس سے وضو و غسل کرنا بھي جائز ہے.