جس شخص کا فقير ہونا معلوم نہ ہو اس کو زکات نہيں دي جاسکتي
مسئلہ 1648: جس شخص کا فقير ہونا معلوم نہ ہو اس کو زکوة نہيں دي جاسکتي ليکن اگر اس کے ظاہري حالت سے گمان ہوجائے يا قابل اطمينان افراد خبرويں کہ فقير ہے تو اس کو زکوة دينا جائز ہے.
مسئلہ 1648: جس شخص کا فقير ہونا معلوم نہ ہو اس کو زکوة نہيں دي جاسکتي ليکن اگر اس کے ظاہري حالت سے گمان ہوجائے يا قابل اطمينان افراد خبرويں کہ فقير ہے تو اس کو زکوة دينا جائز ہے.
مسئلہ 1649: ضروري نہيں ہے کہ فقير سے کہا جائے کہ يہ زکوة کا مال ہے بلکہ بطور ہديہ بھي دياجاسکتا ہے (ليکن اس کا لحاظ رہے کہ جھوٹ نہ ہو) مگر ہر صورت ميں نيت زکوة ہي کي رہے.
مسئلہ1650: اگر کسي کو فقير گمان کرتے ہو ئے زکوة ديدے اور بعد ميں پتہ چلے کہ فقير نہيں تھايا مسئلے سے نا واقف ہونے کي وجہ سے غير فقير کو زکوة ديدے اب اگر ديئے گئے مال سے کچھ باقي ہو تو واپس لے سکتا ہے اور لے کر فقير کودے سکتا ہے اور اگر کچھ باقي نہ ہو تو لينے والا اگر جانتا تھا يا احتمال ديتاتھا کہ يہ زکوة کا مال ہے تو اس کا عوض دے اور وہ بھي مستحق کو پہنچادے ليکن اگر بہ عنوان زکوة نہيں دياتھا تو اس سے کچھ واپس نہيں لے سکتا بہرحال اگر مستحق کي تشخيص ميں کوتاہي نہيں کي ہے تو اپنے مال سے دوبارہ دينا ضروري نہيں ہے.
مسئلہ 1653: زکوة کے مستحق حضرات ميں درج ذيل شرائظ ہونا چاہيے.خدا، رسول اکرم، بارہ اماموں پر عقيدہ و ايمان رکھتاہومسلمانوں ميں شيعہ فقير اگر بچہ ہو يا ديوانہ ہو تو اس کو زکوة دي جا سکتي ہے بس يہ ہے کہ زکوة ان کے دلي کہ ہاتھ ميں دي جائے چاہے بچہ يا ديوانے کي ملکيت قرار دينے کي نيت سے ہو يا ان پر خرچ کرتے کي نيت سي ہو اور اگر ولي تک رسائي نہ ہو تو خود يا کسي امين شخص کے ذريعہ زکوة کو ان کي ضرورتوں ميں خرچ کرے.
مسئلہ 1654 زکوة دينے سے گناہ کرنے پر مدد نہ ہو اسي لئے جو شخص زکوة کو گناہ ميں خرچ کرتا ہو اس کو زکوة نہيں دي جا سکتي اور احتياط واجب ہے کہ شرابي کو بھي زکوة نہ ديں.
مسئلہ 1656: واجب النفقہ نہ ہو يعني بيٹے، بيوي، مال، باپ کو زکوة نہيں دي جا سکتي ليکن اگر يہ لوگ مقروض ہوں اور اپنے قرض کي ادائيگي پرقادر نہ ہوں تو بمقدار قرض ان کو زکوة دي جا سکتي ہے.
مسئلہ 1661: 4 زکوة لينے والا سيد نہ ہو ہاں اگر زکوة دينے والا بھي سيد ہو تو کوئي حرج نہيں ہے ليکن اگر خمس و ديگر وجوہات اس کے اخراجات کے لئے پورے نہ ہوتے ہوں اور وہ زکوة لينے پر مجبور ہو تو پھر غير سيد کي بھي زکوة لے سکتا ہے اور ايسي صورت ميں احتياط واجب ہے کہ صرف روزانہ کے اخراجات کے برابر لے.
مسئلہ 1655 زکات ميں نہ تو عدالت کي زرط ہے اور نہ گناہ کبيرہ نہ کرنےکي شرط ہے.
مسئلہ 1656: واجب النفقہ نہ ہو يعني بيٹے، بيوي، مال، باپ کو زکوة نہيں دي جا سکتي ليکن اگر يہ لوگ مقروض ہوں اور اپنے قرض کي ادائيگي پرقادر نہ ہوں تو بمقدار قرض ان کو زکوة دي جا سکتي ہے.
مسئلہ 1658: اگر بيٹا ديني کتابوں کا محتاج ہو تو باپ کتابوں کے خريد نے کے لئے بيٹے کو زکوة دے سکتا ہے.
مسئلہ 1659:جو شوہر اپني بيوي کو اخراجات نہ ديتا ہو اور بيوي حاکم شرع يا اس کے علاوہ کسي اور کے ذريعہ اپنا حق لے سکتي ہو تو اس بيوي کو زکوة لينے کا حق نہيں ہے.
مسئلہ 1662: زکوة ميں قصد قربت شرط ہے يعني فرمان خداوند ہي کي اطاعت کے لئے بجالائے اور اپني نيت ميں معين کرے کہ يہ مال کي زکوة ہے يا فطرہ ہے ليکن اگر اس پر گيہوں، جو اور دوسرے اموال کي زکوة واجب ہو تو نيت ميں معين کرنا ضروري نہيں ہے کہ کس کي زکوة ہے.