دودھ، دوہتے وقت دودھ ميں خون کا حکم
مسئلہ ۱۰۵ : اگر دودھ ميں خون کے ذرے نظرآئيں اور پھرغايب هوجائيں تو بهتر هے که اس دودھ سے پرهيز کيا جائے البته يه حرام اور نجس کے حکم ميں نهيں هے.
مسئلہ ۱۰۵ : اگر دودھ ميں خون کے ذرے نظرآئيں اور پھرغايب هوجائيں تو بهتر هے که اس دودھ سے پرهيز کيا جائے البته يه حرام اور نجس کے حکم ميں نهيں هے.
مسئلہ ۱۰۶ : مسوڑھے یا منہ کے دوسری جگہ سے نکلنے والا خون اگر لعاب دہن میں مل جائے او ربالکل ختم ہوجائے تو پاک ہے اور ایسی صورت میں لعاب دہن کا نگلنا بھی جائز ہے. لیکن عمدا یہ کام نہیں کرنا چاہئے.
مسئلہ ۱۰۷: وہ خون جو ناخن یاچمڑے کے نیچے چوٹ لگنے کی وجہ سے بے جان ہوجاتاہے. اگر وہ ایسی حالت اختیار کرلے کہ اسے اب خون نہ کہاجائے تو وہ پاک ہے اور اگر اسے خون کہتے ہیں تو جب تک کھال اورناخن کے نیچے ہے. وضو و غسل اور نماز میں کوئی اشکال نہیں اور سوراخ ہوجانے کی صورت میں اگر دشوار نہ ہو تو وضو و غسل کے لئے اس خون کو نکال لینا چاہئے. اور اگر زحمت ہو تو اس کے اطراف کو وضو وغسل کرتے وقت دھولیں اور اس کے اوپر ایک کپڑا رکھ کر تر ہاتھ پھیر دیں اور احتياط مستحب کي بنا پر تيمم بھي کريں.
مسئلہ ۱۱۵: جو شخص دین اسلام کی ضروری چیزوں کا انکار کرے یعنی ایسی چیز کا انکار کرے جس کو تمام مسلمان جانتے ہوں( جیسے نماز، روزے کا وجوب، قیامت وغیرہ)اور وہ شخص اس کے ضروری ہونے کو جانتا بھی ہو تو وہ کافر ہے اور اگر اس کے ضروری ہونے میں شک رکھتا ہو تو کافر نہیں ہے۔ لیکن احتیاط مستحب ہے کہ اس سے اجتناب کریں۔
مسئلہ ۱۱۶: کافر کے نجس ہونے میں اس کے تمام اجزائے بدن شامل ہیں حتی کہ بال و ناخن بھی۔
مسئلہ ۱۱۸: کفار کے بچے بھی کفار کے حکم میں ہیں اور مسلمانوں کے بچے يهاں تک که جن کا صرف باپ يا صرف ماں بھي مسلمان هو وه بھي پاک هيں۔
مسئلہ ۱۱۹ : اگر کوئی (پناہ بذات خدا)، خدا، رسول یا ائمہ معصومین علیہم السلام میں سے کسی ایک کو یا حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو گالی دے یا ان سے دشمنی رکھے تو وہ کافر ہے۔
مسئلہ ۱۲۰ : جو لوگ حضرت علی علیہ السلام یا دیگر ائمہ معصومین علیہم السلام کے بارے میں غلو کرتے ہیں یعنی ان حضرات کو خدا مانتے ہیں یا ان کو خدا کی مخصوص صفات کا حامل سمجھتے ہیں تو وہ کافر ہیں۔
مسئلہ 121 : جو لوگ وحدت وجود کا عقيدہ رکھتے ہيں يعني وہ کہتے ہيں کہ عالم ہستي ميں ايک وجود کے سوا کچھ نہيں ہے اور و ہ وجود خدا ہے? يا دوسرے موجود ميں حلول کئے ہوئے ہے اور اس کے ساتھ متحد ہے، يا خدا کے لئے جسمانيت کے قائل ہيں تو بناء براحتياط واجب ان سب سے اجتناب ضروري ہے.
مسئلہ ۱۲۲ : تمام اسلامی فرقے پاک ہیں سوائے ان کے جو ائمہ معصومین علیہم السلام سے عداوت رکھتے ہیں اور خوارج و غالی يعني اماموں کے بارے ميں غلو کرنے والے، {یہ نجس ہیں}۔
مسئلہ 123 : شراب اور ہر وہ سيال چيز جو انسان کو مست کردے بناء براحتياط واجب نجس ہے ليکن بھنگ و حشيش جو نشہ آور ہے ليکن ذاتا بہنے والي نہيں ہے وہ پاک ہے چاہے پاني ملاکر اس کو سيال بناليں (پھر بھي پاک ہے) ليکن اس کا استعمال بہرحال حرام ہے.
مسئلہ۱۲۸ : بئیر جو (جو )سے بنائی جاتی ہے اور جس کو آب جو کہتے ہیں وہ حرام ہے اور شراب کی طرح نجس ہے لیکن وہ ”آب جو“ جس کو طبی خاصیت کی بنا پر حاصل کیا جاتا ہے اور جس کو ”ماء الشعیر“ کہتے ہیں اور وہ نشہ آور نہیں ہے پاک اور حلال ہے۔