اگر وصي تنہا ميت کے امور کو انجام نہ دے سکے
مسئلہ 2343: اگر وصي تنہا ميت کے امور کو انجام نہ دے سکے اورن ہ کسي کو اپنا مدد گاربنا سکے تو حاکم شرع اس کي مدد کے لئے دوسرے کو معين کرے گا.
مسئلہ 2343: اگر وصي تنہا ميت کے امور کو انجام نہ دے سکے اورن ہ کسي کو اپنا مدد گاربنا سکے تو حاکم شرع اس کي مدد کے لئے دوسرے کو معين کرے گا.
مسئلہ 2344:اگر وصي کے ہاتھ ميں ميت کا تمام مال يا کچھ حصہ تلف ہوجائے تو اگر وصي نے اس کي حفاظت ميں کوئي کمي نہ کي ہو اور ميت کے حکم کي خلاف ورزي نہ کي ہو تو ضامن نہيں ہے ورنہ ضامن ہے.
مسئلہ 2345: قرض ، حج واجب، خمس، زکات جيسي چيزوں کو اصل ترکہ سے نکالاجائے گا چاہے ميت نے وصيت نہ بھي کي ہو اس کے بعد اگر ترکہ بچتاہے اور ميت نے ثلث يا اس سے کم وصيت بھي کي ہو اس کو فلاں جگہ پر خرچ کياجائے تو اس کے مطابق عمل کياجائے گا اور اگر وصيت نہ کي ہو تو ثلث مال ميت کا نہ ہوگا بلکہ سب ورثہ کا ہوجائيگا.يعني قرض و غيرہ دينے کے بعد جوبچے گا وہ ورثہ کا ہوجائے گا.
مسئلہ 2346:قرض ، حج واجب، خمس، زکات جيسي چيزوں کو اصل ترکہ سے نکالاجائے گا چاہے ميت نے وصيت نہ بھي کي ہو اس کے بعد اگر ترکہ بچتاہے اور ميت نے ثلث يا اس سے کم وصيت بھي کي ہو اس کو فلاں جگہ پر خرچ کياجائے تو اس کے مطابق عمل کياجائے گا اور اگر وصيت نہ کي ہو تو ثلث مال ميت کا نہ ہوگا بلکہ سب ورثہ کا ہوجائيگا.
مسئلہ 2347 کوئي بھي شخص ثلث ترکہ سے زيادہ کي وصيت نہيں کرسکتاہاں ورثہ اجازت ديں تو کرسکتاہے چاہے ورثہ کي اجازت دينے کے بعد اپني اجازت واپس نہيں لے سکتے خواہ مرنے سے پہلے اجازت دي ہو يا بعد ميں يہ حکم بنابر احتياط واجب ہے.
مسئلہ 2348: اگر کسي نے مختلف کاموں کے لئے متعدد وصيت کي ہو اور ثلث ترکہ اس کے لئے کافي نہ ہو تو وصيت ميں جس ترتيب سے چيزوں کا ذکر ہو اسي ترتيب سے عمل کياجائے گا اور جب ثلث پورا ہوجائے گا تو باقي ميں وصيت باطل ہے (ہاں ورثہ اجازت ديديں تو ثلت سے زيادہ بھي ذکر ہو مثلا حج و خمس و زکات و غيرہ تو واجبات کو اصل ترکہ سے ادا کياجائے گا اور باقي کو ثلث ترکہ سے.
مسئلہ 2349: اگر کوئي دعوي کرے کہ ميت نے فلاں مال مجھے دينے کي وصيت کي تھي اور دو عادل مرد اس کے دعوے کے تصديق کريں يا يہ شخص قسم کھائے اور ايک عادل مرد اس کي تصديق کرے يا ايک مرد عادل اور دو عادل عورتيں يا چار عادل عورتيں اس کي تصديق کريں تو اس شخص کي بات ماني جائے گي اور اگر وصيت کرتے وقت کوئي عادل مرد نہ رہا ہو صرف ايک عادل عورت گواہي دے تو اس مال کا 1/4 اس کو دياجائے گا اور اگر دو عادل عورتيں گواہي ديں تو نصف مال دياجائے گا اور اگر تين عادل عورتيں گواہي ديں تو 3/4 اس کو دياجائيگا نيز اگر دو کافر ذمي جو اپنے دين ميں عادل ہو گواہي ديں اور ميت مجبور ہو کہ وصيت کرے اور کوئي مسلمان مرد يا عورت جو عادل ہوں وہاں پرنہ رہے ہوں تو وصيت پر عمل کرنا چاہئے.
مسئلہ 2351اگر مرنيوالا کسي کے لئے وصيت کرجائے کہ فلاں شخص کو ديدي جائے اور وہ شخص قبول کرنے يار و کرنے سے پہلے مرجائے تو اس کے ورثاء وصيت قبول کرسکتے ہيں مرنے والا (وصي) خواہ وصيت کرنيوالے سے پہلے مرگيا ہو اي بعد ميں مراہو مگر يہ اس صورت ميں ہے جب وصيت کرنے والے نے اپني وصيت سے عدول نہ کياہو.
مسئلہ 2329:انسان جب اپنے اندر موت کي علاما تدديکھ لے تو فورا لوگوں کي امانتوں کو واپس کردے اور اگر مقروض ہے اور قرضہ ہے اور قرضہ کيا دائيگي کا وقت اپہونچا ہے توقرض ادا کردے اور اگر خود نہيں دے سکتا يا قرض کي ادائيگي کا وقت نہيں اياہے تو وصيت کردے اورا گر اطمينان نہ ہو کہ اس کي وصيت پر عمل کياجائے گا تو گواہ بنادے ليکن اگر اطمينان ہے کہ ورثہ اس کے قرض کوا دا کريں گے تو وصيت ضروري نہيں ہے.
مسئلہ 2329: انسان جب اپنے اندر موت کي علاما تدديکھ لے تو فورا لوگوں کي امانتوں کو واپس کردے اور اگر مقروض ہے اور قرضہ ہے اور قرضہ کيا دائيگي کا وقت اپہونچا ہے توقرض ادا کردے اور اگر خود نہيں دے سکتا يا قرض کي ادائيگي کا وقت نہيں اياہے تو وصيت کردے اورا گر اطمينان نہ ہو کہ اس کي وصيت پر عمل کياجائے گا تو گواہ بنادے ليکن اگر اطمينان ہے کہ ورثہ اس کے قرض کوا دا کريں گے تو وصيت ضروري نہيں ہے.
مسئلہ 2330: اپنے اندر موت کے ا?ثار و علامات کو محسوس کرنيوالے کے لئے ضروري ہے کہ اگر اس کے ذمہ خمس، زکات، مظالم ہوں تو ان کو فورا ادا کردے اور اگر نہيں دے سکتا اور اس کے پاس مال ہے يا مال تو نہ ہو ليکن يہ احتمال ہو کہ ميرے رشتہ دار يا عزيز اس کو ادا کرديں گے تو اس کے لئے وصيت کردے.يہي صورت اس وقت بھي ہے جب اس کے ذمہ حج باقي ہو اور اگر اس کے ذمہ نماز،روزہ کي قضا ہو تو بنابر احتياط واجب اس کي بھي وصيت کردے ليکن نماز اجازہ ميں جو شرائط بيان کي گئي ہيں ان کي مراعات ضروري ہے.
مسئلہ 2330: اپنے اندر موت کے اثار و علامات کو محسوس کرنيوالے کے لئے ضروري ہے کہ اگر اس کے ذمہ خمس، زکات، مظالم ہوں تو ان کو فورا ادا کردے اور اگر نہيں دے سکتا اور اس کے پاس مال ہے يا مال تو نہ ہو ليکن يہ احتمال ہو کہ ميرے رشتہ دار يا عزيز اس کو ادا کرديں گے تو اس کے لئے وصيت کردےيہي صورت اس وقت بھي ہے جب اس کے ذمہ حج باقي ہو اور اگر اس کے ذمہ نماز،روزہ کي قضا ہو تو بنابر احتياط واجب اس کي بھي وصيت کردے ليکن نماز اجازہ ميں جو شرائط بيان کي گئي ہيں ان کي مراعات ضروري ہے.