سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباشماره مسئله
مسئله شماره 2298عہد کے احکام (2298)

جس کام کا عهد کيا جا رها هو وه شرعا جائز هو

مسئلہ 2298: نذر کي طرح عہد پر بھي عمل کرنا واجب ہے بشرطيکہ عہد کا صيغہ پڑھا کياہو مثلا اس نے کہاہو ميں نے اپنے خدا سے عہد کياہے کہ فلاں نيک کام انجام دونگا ليکن اگر صيغہ نہ جاري کيا گياہو يا وہ کام شرعا جائز نہ ہو اگر اس کا عہد کا کوئي اعتبار نہيں ہے.

مسئله شماره 2299عہد کے احکام (2298)

عہد کا کفارہ نذر کے کفارہ کي طرح ہے

مسئلہ 2299: جو شخص اپنے عہد پر مذکورہ بالا شرطوں کے ساتھ عمل نہ کرے وہ کفارہ دے اور عہد کا کفارہ وہي ہے جو نذر کاہے يعني ساتھ مسکينوں کو کھانا کھلانا يا ساٹھ روزے پے در پے رکھنا يا ايک غلام ا,زاد کرنا.

مسئله شماره 2300قسم کھانا (2300)

قسم کھانے کے شرائط

مسئلہ 2300:اگر کوئي درج ذيل شرائط کے ساتھ قسم کھائے تو اپني قسم پر عمل کرنا چاہئيے اور اگر عمل نہ کرے تو اس پر کفارہ واجب ہے1 قسم کھانے والا بالغ و عاقل ہو اور اگر قسم کا تعلق مال سے ہو تو وہ شخص لا ابالي نہ ہو حاکم شرع نے اس کو اپنے مال ميں تصرف سے روکا نہ ہو اور قصد و اختيار سے قسم کھائي ہو، لہذا بچہ يا ديوانہ کي قسم يا جس کو قسم کھانے پر مجبور کيا گيا ہو اس کي قسم صحيح نہيں ہے اسي طرح اگر غصہ ميں بے اختيار ہوکر قم کھائے تو وہ بھي صحيح نہيں ہے.2 جس کام کے کرنے کے لئے قسم کھائے وہ حرام يا مکروہ نہ ہو اور جس کام کے ترک کرنے پر قم کھائے وہ واجب يا مستحب نہ ہو اور اگر مباح کام کرنے کے لئے قسم کھائے تو لوگوں کي نظروں ميں اس کا ترک کرنا بجالانے سے بہتر نہ ہو اسي طرح جس مباح کام کونہ کرنے کي قسم کھائے اس کا بجالانا لوگوں کي نظروں ميں اس کے ترک کرنے سے بہتر نہ ہو.3 خدا کے نام سے قسم کھائے خواہ خدا کا وہ نام ايسا ہو جو دوسروں کے لئے استعمال نہ ہو تا ہو جيسے اللہ،خدا يا ايسا نام ہوجس کا اطلاق دوسروں پر بھي ہو تا ہو مگر قرائن سے معلوم ہو کہ کہ خدا مراد ہے بلکہ اگر خدا کے ايسے نام سے قسم کھائے جس سے قرينہ کے بغير خدا سمجھ ميں نہ اتا ہو ليکن اس نے خدا ہي کا قد کيا ہو تو بنابر احتياط واجب اس قسم پر عمل کرنا چاہئے.4 قسم کو زبان پر بھي جاري کرے لہذا صرف دل ميں سوچ لينا کافي نہيں ہے البتہ لکھنے کي صورت ميں احتياط يہ ہے کہ عمل کرے ہاں گونگے قسم اشارہ کے ساتھ صحيح ہے.5 قسم پر عمل کرنا ممکن ہو اور اگر قسم کھاتے وقت تو وہ ممکن رہاہو ليکن بعد ميں اس سے عاجز ہوجائے يا مشقت شديد کا سبب ہو تو جس وقت سے يہ بات پيدا ہوگي اسي وقت سے قم ٹوٹ جائے گي.

مسئله شماره 2301قسم کھانا (2300)

قسم کھانے کے احکام

مسئلہ 2301: اگر باپ بيٹے کو يا شوہر بيوي کو قسم کھانے سے روکدے تو قسم صحيح نہيں ہے بلکہ اگر بيٹا باپ کي اجازت کے بغير او بيوي شوہر کي اجازت کے بغير قسم کھائے تو صحيح نہيں ہے

مسئله شماره 2302قسم کھانا (2300)

قسم کا کفارہ

مسئلہ 2302: اگر جان بوجھ کر قم کي ممانعت کرے تو کفارہ دے اور کفارہ يہ ہے کہ دس مسکينوں کو کھانا کھلائے يا دس فقراء کو لباس دے يا ايک غلام ازاد کرے اور اگر ان چيزوں پر قدرت نہ رکھتا ہو تو تين دن روزہ رکھے.

مسئله شماره 2303قسم کھانا (2300)

مجبوري کي وجہ سے قسم کي مخالفت کرنا

مسئلہ 2303:اگر کوئي بھولے سے يا کسي مجبوري کي وجہ سے قسم کي مخالفت کرے تو کفارہ نہيں ہے اور شکي لوگ جو قسم کھاتے ہيں مثلا و اللہ ابھي نماز پڑھتاہوں ليکن وسواس کي وجہ سے نہ پڑھ سکے اور اس کا وسواس ايسا ہو کہ غير اختياري طور پر اپنے قسم پر عمل نہ کرے تو اس پر کفار نہيں ہے.

مسئله شماره 2303قسم کھانا (2300)

شکي اور وسواسي انسان کي قسم

مسئلہ 2303: اگر کوئي بھولے سے يا کسي مجبوري کي وجہ سے قسم کي مخالفت کرے تو کفارہ نہيں ہے اور شکي لوگ جو قسم کھاتے ہيں مثلا و اللہ ابھي نماز پڑھتاہوں ليکن وسواس کي وجہ سے نہ پڑھ سکے اور اس کا وسواس ايسا ہو کہ غير اختياري طور پر اپنے قسم پر عمل نہ کرے تو اس پر کفار نہيں ہے.

مسئله شماره 2304قسم کھانا (2300)

جھوٹي اور سچي قسم

مسئلہ 2304:جو لوگ بات کو ثابت کرنے کي لئے قسم کھاتے ہيں تو اگر ان کي قسم بچي ہے تو مکروہ ہے اور اگر جھوٹ ہے تو حرام ہے اور گناہ کبيرہ ہے البتہ اگر مجبورا اپني نجات يا کسي مسلمان کو ظالم کے شر سے نجات دلانے کے لئے جھوٹي قسم کھائے تو کوئي حرج نہيں ہے بلکہ کبھي واجب ہوجاتي ہے اور يہ بات کو ثابت کرنے کے لئے کھائي جالنے والي قسم اس قسم کے علاوہ ہے جو پہلے بيان کي گئي ہے کہ کسي کام کے کرنے يا نہ کرنے کي جو قسم کھائي جاتي ہے.

مسئله شماره واجب قسم )2304(قسم کھانا (2300)

واجب قسم )2304(

مسئلہ 2304: جو لوگ بات کو ثابت کرنے کي لئے قسم کھاتے ہيں تو اگر ان کي قسم بچي ہے تو مکروہ ہے اور اگر جھوٹ ہے تو حرام ہے اور گناہ کبيرہ ہے البتہ اگر مجبورا اپني نجات يا کسي مسلمان کو ظالم کے شر سے نجات دلانے کے لئے جھوٹي قسم کھائے تو کوئي حرج نہيں ہے بلکہ کبھي واجب ہوجاتي ہے اور يہ بات کو ثابت کرنے کے لئے کھائي جالنے والي قسم اس قسم کے علاوہ ہے جو پہلے بيان کي گئي ہے کہ کسي کام کے کرنے يا نہ کرنے کي جو قسم کھائي جاتي ہے.

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت