وصيت کرنے والا لکھ کر،کہہ کر اور اشارہ سے وصيت کرسکتا ہے
مسئلہ 2324: وصيت کرنے والا کہہ اور لکھ کر (دونوں طرح سے) اپنے مقصد کو سمجھا سکتاہے اور اگر کہنے اور لکھنے پر قادر نہ ہو تو ايسے اشارہ کے ذريعہ جو مقصد کو سمجھا سکے وصيت کرسکتا ہے.
مسئلہ 2324: وصيت کرنے والا کہہ اور لکھ کر (دونوں طرح سے) اپنے مقصد کو سمجھا سکتاہے اور اگر کہنے اور لکھنے پر قادر نہ ہو تو ايسے اشارہ کے ذريعہ جو مقصد کو سمجھا سکے وصيت کرسکتا ہے.
مسئلہ 2325: وصيت کے علاوہ ديگر معاملات کو اجکل کي طرح سے لکھ کر اور دستخط کرکے سند کہ تکميل کي جاسکتي ہے صرف شادي و طلاق ميں محض لکھنے کا کافي ہونا محل اشکال ہے.
مسئلہ 2326: وصيت کرنيوالے کو بالغ و عاقل ہونا ضروري ہے ہاں دس سال کا بچہ جو اچھے برے کو سمجھ سکتا جو اگر کا خير کے لئے مثلا مسجد يا مدرسہ يا اسپتال بنانے کے لئے يا اپنے اموال ميں تصرف کرنے سے روگانہ ہو اور ارادے و اختيار وصيت کرے جبر واکراہ کي وصيت صحيح نہيں ہے.
مسئلہ 2327: جو شخص خودکشي کي نيت سے اپنے کو زخمي کرے يا زہر يلي چيز کھالے اگر اپنے اموال کے لئے وصيت کرے اور مرجائے تو اس کي وصيت صحيح نہيں ہے.
مسئلہ 2327:جو شخص خودکشي کي نيت سے اپنے کو زخمي کرے يا زہر يلي چيز کھالے اگر اپنے اموال کے لئے وصيت کرے اور مرجائے تو اس کي وصيت صحيح نہيں ہے.
مسئلہ 2328: جو شخص کسي کے لئے وصيت کرجائے کہ ميرے اموال ميں سے فلاں چيز فلاں کو ديدي جالے تو وہ چيز مرنے کے بعد اس شخص کي ملکيت ہوجائے گي اور اس ميں قبول کرنے کي بھي ضرورت نہيں ہے ليکن اگر مرنے والے کي زندگي ميں وہ شخص وصيت کو رد کرچکاہو تو احتياط يہ ہے کہ اس چيز پر مالکانہ تصرف نہ کرے.
مسئلہ 2329: انسان جب اپنے اندر موت کي علاما ت دديکھ لے تو فورا لوگوں کي امانتوں کو واپس کردے اور اگر مقروض ہے اور قرضہ ہے اور قرضہ کيا دائيگي کا وقت اپہونچا ہے توقرض ادا کردے اور اگر خود نہيں دے سکتا يا قرض کي ادائيگي کا وقت نہيں اياہے تو وصيت کردے. اورا گر اطمينان نہ ہو کہ اس کي وصيت پر عمل کياجائے گا تو گواہ بنادے ليکن اگر اطمينان ہے کہ ورثہ اس کے قرض کوا دا کريں گے تو وصيت ضروري نہيں ہے.
مسئلہ 2332:جس کے لئے وصيت کي جائے اس کو وصي کہاجاتاہے اور احتياط واجب ہے کہ وصي مسلمان بالغ ، عاقل اور قابل اطمينان ہو.
مسئلہ 2333:اگر کوئي اپنے لئے چند وصي معين کرجائے اور يہ اجازت ديدي ہو کہ ہر ايک تنہا وصيت پرعمل کرسکتاہے تو ايک دوسرے سے اجازت لينے کي ضرورت نہيں ہے اور اگر اجازت نہ دي ہو (چاہے يہ کہا ہو سب با ہم عمل کريں يا نہ کہا ہو) تو ايک دوسرے سے مشورہ کرکے عمل کريں اور اگر وہ لوگ ايک ساتھ مل کر کام کرنے پر تيار نہ ہوں يا تشخيص مصلحت ميں اختلاف رکھتے ہوں تو اگر تاخير کرنا وصيت پر عمل کرنے ميں تعطل کا سبب بن رہاہو يا تاخير کا سبب ہو تو حاکم شرع اس طرح ترتيب دے کہ وصيت پرعمل کہا جاسکے.
مسئلہ 2333:اگر وصيت کرنے والا اپني وصيت سے پلٹ جائے، مثلا پہلے کہے کہ ميرا ثلث مال خلال کو ديديا جائے پھر کہے کہ نہ دياجائے، تو وصيت باطل ہوجاتي ہے اسي طرح اگر وصيت ميں تغيير کردے مثلا کسي کو نابالغ کے لئے سرپرست معين کيا گاہو اسکے بعد اس کي جگہ دوسرے کو معين کردے تو پہلي وصيت باطل ہوجاتي ہے اسيطرح اگر کوئي ايسا کام کردے جس سے معلوم ہو کہ اپني وصيت سے پلٹ کياہے تب بھي وصيت باطل ہوجاتي ہے مثلا جس مکان کوديئے جانے کي وصيت کرچکا ہو اس فروخت کردے يا کسي کو اس کے بيچنے کے لئے وکيل مقرر کردے.
مسئلہ 2336: اگر کوئي مرض الموت ميں تھوڑا سامان کسي کو بخش دے اور يہ بھي وصيت کرے کہ ميرے مرنے کے بعد ايک مقدار مال دوسرے کو ديدے اور مجموعي طور پر مال ثلث ترکہ سے زيادہ ہو تو جتنا اضافہ ہے الميں احتياط يہ ہے کہ ورثا سے اجازت لے ليں.
مسئلہ 2337: اگر کوئي شخص وصيت کرجائے کہ ميرے ثلث ترکہ کو محفوظ رکھا جائے اور اس سے ہونے والے نفع کو فلاں مقصد ميں خرچ کياجائے تو اس کے مطابق عمل کرنا چاہئے .