دس دن رکنے کا ارادہ
مسئلہ 1164 : اگرمسافر کسی جگہ مسلسل دس دن رہنے کا ارادہ کرے یا اس کو معلوم ہو کہ مجبورا یہاں دس دن رکنا پڑے گا تو ا سکی نماز وہاں پر پوری ہوگی۔
مسئلہ 1164 : اگرمسافر کسی جگہ مسلسل دس دن رہنے کا ارادہ کرے یا اس کو معلوم ہو کہ مجبورا یہاں دس دن رکنا پڑے گا تو ا سکی نماز وہاں پر پوری ہوگی۔
مسئلہ 1179 : اگر مسافر کسی جگہ قیام کرے لیکن اس کو معلوم نہ ہو کہ کتنے دن قیام کرنا ہے تو نماز قصر پڑھے۔ لیکن جب تیس دن گزر جائیں تو چاہے تھوڑی ہی دیر رکنا ہو نماز پوری پڑھے۔ اگر قمری مہینوں کے اعتبار سے ایک ماہ ٹھہر جائے تب بھی کافی ہے اگر چہ قمری مہینہ تیس دن سے کم کا ہو مثلا اس ماہ کے دسویں سے دوسرے ماہ کی دسویں تک ٹھہر جائے۔
مسئلہ 1161 : اگر نسان کسی جگہ کو اپنے رہنے سہنے کے لئے اس طرح انتخاب کرے کہ جب تک وہاں ہے اس کو مسافر نہیں کہا جاتا خواہ مستقل رہنے کا ارادہ ہو یا وقتی ، مثلا چند سال وہاں رہنا چاہتا ہے تو یہ جگہ وطن کے حکم میں ہوگی۔ یہی صورت ان ملازمین کی بھی ہے کہ جو ہر چند سال کسی جگہ تعینات ہوتے ہیں کہ وہ جگہ ان کے لئے وطن کے حکم میں ہے۔
مسئلہ 1162 : یہ بھی ہوسکتا ہے کہ انسان دو جگہوں پر رہے مثلا چھ ماہ ایک شہر میں اور چھ ماہ دوسرے شہرمیں رہے تو دونوں (شہر) اس کے وطن میں شمار ہوں گے۔ حتی کہ یہ بھی ممکن ہے کہ ایک انسان کے تین وطن ہوں۔
مسئلہ 1163 : اگر کوئی شخص کسی جگہ رہتا ہو اور وہ جگہ اس کا وطن ہو اور وہ اسے چھوڑ دے یعنی اب دوبارہ وہاں زندگی گزارنے کا ارادہ نہ ہو چاہے رشتہ داروں اور دوستوں سے ملنے کے لئے کبھی کبھی جاتا بھی ہو تو اس کی نماز وہاں قصر ہے چاہے وہاں اس کی کوئی ملکیت ہو یا نہ ہو اور خواہ اس کے قوم والے اور رشتہ دار وہاں پر زندگی بسر کرتے ہوں یا نہ کرتے ہوں۔ ہاں اگر وہاں دس دن ٹھہرنے کا ارادہ کرے تو نماز پوری پڑھے۔ اسی طرح اگر کوئی اپنے اصلی وطن کے علاوہ کسی دوسری جگہ کو اپنی زندگی بسر کرنے کیلئے منتخب کرے اور چھ ماہ یاچھ ماہ سے کم یا زیادہ وہاں پر رہے اس کے بعد اسے چھوڑ دے تو نماز وہاں قصر ہوگی چاہے وہاں ملکیت رکھتا ہو یا نہ رکھتا ہو۔
مسئلہ 1165 :قصد اقامت کے لئے دس دن رہنا ضروری ہے پہلی رات اور آخری رات کا قیام ضروری نہیں ہے اس لئے اگر کوئی پہلے دن اذان صبح سے لے کر دسویں دن غروب آفتاب تک کہیں رہے تو نماز پور ی پڑھے (یعنی دس دن اور9 رات قیام کرے) اسی طرح اگر پہلے دن ظہر سے لے کر گیارہویں دن کے ظہر تک قیام کرے تب بھی نماز پوری ہوگی۔
مسئلہ 1166 : کسی بھی جگہ دس دن ٹھہرنے والے مسافر کو اختیار ہے کہ چند جگہوں پر رہنے کا ارادہ کرے بشرطیکہ ان جگہوں کا فاصلہ کم ہو (مثلا ایک دو کیلو میٹر یا کچھ زیادہ) اور کہا جائے کہ یہ مسافر نہیں ہے اسی طرح بڑے اور چھوٹے شہروں میں کوئی فرق نہیں ہے۔ یعنی شہر بڑے ہوں یا چھوٹے، مسافر کے احکام کے سلسلہ میں ان میں کوئی فرق نہیں ہے۔
مسئلہ 1167 : جس مسافر نے کسي جگہ دس دن ٹھہرنے کا ارادہ کرليا ہو اگر وہ شروع ہي سے ارادہ رکھتا ہو کہ دس دن کے قيام کے دوران اطراف ميں(بھي)جائے گا توجس جگہ جانا چاہتا ہے اگر وہ اتني دور نہيں ہے کہ مسافرت کے جزء ميں شمار کي جائے تب تو نماز کوپور پڑھے ليکن اگر وہ مسافرت کے جزء ميں شمار ہوتي ہے تو ان دس دنوں ميں نمازقصر پڑھے.
مسئلہ 1168 : اگر مسافر کا ارادہ ہو کہ کسی جگہ پر دس دن قیام کرے گا لیکن یہ بھی احتمال ہو کہ کوئی رکاوت پیش آجائے گی تو اگر لوگ ایسے احتمال کی پرواہ نہ کرتے ہوں تو نماز پوری پڑھے۔ لیکن اگر رکاوٹ کے وجود کا قوی امکان ہو تو نماز قصر ہوگی۔
مسئلہ 1171 : اگر مسافر دس دن کے قیام کا ارادہ کرنے کے بعد منصرف ہوجائے یا مردد ہوجائے تو اگر یہ انصراف یا تردد کوئی چار رکعتی نماز پڑھنے سے پہلے ہوا ہو تو اس کی نماز قصر ہے اور اگر ایک چار رکعتی نماز پڑھ لینے کے بعد انصراف یا تردد کی صورت ہوئی ہے تو جب تک وہاں ہے نماز پوری پڑھے گا۔
مسئلہ 1170 : اگر مسافر کو معلوم ہو کہ مثلا آخر ماہ میں دس دن یا دس سے زیادہ باقی ہیں اور ارادہ کرے کہ کسی جگہ پرمہینے کے آخر تک رہے گاتو اس کی نماز قصر ہے اسی طرح اگر اس کو معلوم نہ ہو کہ آج مہینہ کی کونسی تاریخ ہے اور آخر ماہ میں کتنے دن رہ گئے ہیں لیکن اس کے باوجود وہ قصد کرے کہ آخر ماہ تک قیام کروں گاتو اگر واقعی آخر ماہ میں دس دن یا اس سے زیادہ باقی ہوں تو نماز پوری پڑھے۔
مسئلہ 1182 : مسافر کو چارجگہوں پر اختيار ہے چاہے پوري نماز پڑھے يا قصر پڑھے.1 مسجد الحرام.2 مسجد رسول.3 مسجد کوفہ.4 حرم حضرت سيد الشہداء .ويسے ان تمام مقامات پر بہتر ہے کہ پوري نماز پڑھے رسول خدا اور آئمہ ہدي کے زمانہ ميں جو مسجد الحرام تھي يا اس کے بعد اس ميں جو اضافے کئے گئے ہيں يا آئندہ کئے جائيں گے ان ميں کوئي فرق نہيں ہے(سب ہي مسجد الحرام کے حکم ميں ہيں)يہي صورت مسجد کوفہ اور حرم سيد الشہداء کي بھي ہے.