عورت اپنے فقير شوہر کو زکات دے سکتي ہے
مسئلہ ????: عورت اپنے فقير شوہر کو زکوة دے سکتي ہے چاہے شوہر زکوة لے کر اپني بيوي بچوں ہي پر خرچ کرے ?
مسئلہ ????: عورت اپنے فقير شوہر کو زکوة دے سکتي ہے چاہے شوہر زکوة لے کر اپني بيوي بچوں ہي پر خرچ کرے ?
مسئلہ 1702: جس کا فطرہ دوسرے پر واجب ہو اگر وہ خود دے بھي دے تو دوسرے سے ساقط نہيں ہوگا البتہ اگر دوسرے کے اذن و اجازت سے دے تو دوسرے سے ساقط ہوجائے گا.
مسئلہ 1712: احتياط واجب ہے کہ ايک فقير کو سال بھر کے خرچ سے زيادہ اور ايک صاع (تين کيلو) سے کم نہ دياجائے.
مسئلہ 1734: جس شخص کي ضرورت ذاتي مکان کے بغير پوري نہ ہوتي ہو اس پر اسي وقت حج واجب ہوگا جب وہ گھر خريد نے کي قيمت رکھتا ہو ليکن اگر کرايہ يا وقف و غيرہ کے مکان ميں زندگي بسر کرسکتا ہو تو چاہے گھر کي قيمت نہ ہو پھر بھي مستطيع ہے.
مسئلہ 1785: گذشتہ شرائط ميں سے اگر ايک شرط بھي نہ ہو تو معاملہ باطل ہے ليکن اگر بيچنے والا اور خريد نے والا معاملہ کے باطل ہونے کے با وجود ايک دوسرے کے مال پر تصرف کے لئے راضي ہوں تو کوئي حرج نہيں ہے.
مسئلہ 1788: جس ملکيت کو اجارہ پر ديا گياہے اس کا مالک اپني ملک کو بيچ سکتا ہے اور اجازہ بھي باطل نہ ہوگا جب تک کا اجارہ ہے کرايہ دار کو حق ہے کہ وہ اس سے استفادہ کرے ليکن اگر خريدار کو معلوم نہ ہو کہ يہ جگہ کرايہ پر اٹھي ہے يا اس کو خيال ہو کہ کرايہ کي مدت بہت کم ہے تو علم حاصل ہوجانے کے بعد معاملہ کو فسخ کرسکتا ہے.
مسئلہ 1827: اگر دو ادمي اپس ميں يہ قرار داد کريں کہ ہر شخص اپنے طور پر سال خريدے اور اس کي قيمت کا خود ہي ذمہ دار ہو ليکن مال ميں اور اس سے فاعدہ حاصل کرنے ميں دونوں شريک ہوں گے تو يہ شرکت صحيح نہيں ہے ليکن اگر ہر ايک دوسرے کو وکيل کردے کہ تم مال ک و ميرے لئے بطور مشترک خريد و تو شرکت صحيح ہے.
مسئلہ 1834 شرکت کے سرمايہ سےمعاملہ کرنے والا اگر سرمايہ کي حفاظت ميں کوئي کوتاہي يا زيادہ روي نہ کرے اور پورا سرمايہ يا اس کا کچھ حصہ اچانک حادثے کي بنا پر تلف ہو جائے تو وہ ضامن نہيں ہے .
مسئلہ ???? اگر ڈاکٹر بيمار کے لئے نسخہ لکھے يا اس کو کوئي پرہيز بتائے يا اس کو دوا پلائے يا انجکشن لگائے اور مريض کو نقصان پہنچے يا مريض مرجائے تو اگر اس نے علاج ميں غلطي کي ہے تو ضامن ہے?
مسئلہ 1920: اپنے تمام کاموں کو انجام دينے کے لئے يا بعض معين امور انجام دينے کے لئے (مثلا تمام وہ کام اموال سے متعلق ہوں) وکيل بناناجائز ہے ليکن بغير معين کئے صرف کسي ايک کام کے لئے وکيل بنانا صحيح نہيں ہے.
مسئلہ 1922: وکيل کے سپرد جو کام کيا گياہے اس کو موکل کي اجازت کے بغير وکيل کسي اور کے حوالہ نہيں کرسکتا ہاں اگر موکل نے کہہ ديا ہو کہ تم خود انجام دو يا کسي دوسرے کو وکيل بنادو تو وہ اجازت کے مطابق عمل کرسکتا ہے.
مسئلہ 1923: اگر موکل کي اجازت سے وکيل کسي دوسرے کو (بھي) موکل کي طرف سے وکيل بنادے تو وکيل اول دوسرے وکيل کو معزول نہيں کرسکتا اور نہ وکيل اول کے مرنے سے يا وکالت سے عليحدہ ہوجانے کي وجہ سے دوسرے وکيل کي وکالت باطل ہوگي ليکن اگر موکل کي اجازت سے وکيل نے کسي دوسرے کو اپنا وکيل بناياہے تو موکل اور پہلا وکيل دونوں دوسرے وکيل نے کسي دوسرے کو اپنا وکيل بناياہے تو موکل اور پہلا وکيل دونوں دوسرے وکيل کو معزول کرسکتے ہيں اور پہلے وکيل کے مرجانے پر پھي دوسرے وکيل کي وکالت باطل ہوجائے گي اور پہلے وکيل کے معزول ہوجانے پر بھي دوسرے وکيل کي وکالت ختم ہوجائيگي.