خمس کو دست گرداں کرنا
مسئلہ ۱۵۶۸: اگر مجتہد مصلحت سمجھتاہو تو خمس کا مقروض شخص خود مجتہد یا اس کے نمائندہ، کوخمس دےکر اس کو قرض کے طور پر لیکر قسطوں میں اپنا قرض ادا کرسکتا ہے۔
مسئلہ ۱۵۶۸: اگر مجتہد مصلحت سمجھتاہو تو خمس کا مقروض شخص خود مجتہد یا اس کے نمائندہ، کوخمس دےکر اس کو قرض کے طور پر لیکر قسطوں میں اپنا قرض ادا کرسکتا ہے۔
مسئلہ ۱۵۷۰: جو شخص خمس کا بہت زیادہ مقروض ہو اور اس کی ادائیگی پر قادر نہ ہو تو اگر مجتہد مصلحت سمجھتا ہوتو سہم امام کی کچھ مقدار خود اس شخص کو بخش سکتاہے۔
مسئلہ ۱۵۷۱: اگر کوئی شخص سہم امام کو ایسے مجتہد کو دینا چاہے جس کی تقلید نہیں کرتا تو اس صورت ميں جائز هے که اس کا مجتهد اسے اجازت ديدے۔
مسئلہ ۱۵۷۲: غیر عادل سید کو خمس دیاجا سکتا ہے۔ لیکن احتیاط واجب ہے کہ اس سید کودیں جو کھلم کھلا گناہ نہ کرتا ہو اور اگر سفر میں محتاج ہوگیا ہوتو اس کو خمس صرف اس صورت میں دیا جا سکتا ہے کہ اس کا سفر سفر گناہ کے لئے نہ ہو اور اگر سفر گناہ کے لئے ہو اور وہ توبہ کرے اور باقی سفر کو گناہ کے لئے طے نہ کرے تب اس کو خمس دیا جا سکتا ہے۔
مسئلہ ۱۵۷۳: غیر اثنا عشری سید کو خمس نہیں دیا جا سکتا اسی طرح جس کا نفقہ خود خمس دینے والے شخص پر واجب ہو اس کو بھی خمس نہیں دیا جاسکتا۔ مثلا جس کی بیوی سیدانی ہو وہ اپنا خمس اپنی بیوی کو نہیں دے سکتا۔ البتہ اگر اسکی سیدانی بیوی کچھ ایسے لوگوں کو نفقہ دینے پر مجبور ہو جن کا نفقہ اس مردپر واجب نہیں ہیں تب دے سکتا ہے۔
مسئلہ 1574: کسي کا سيد ہونا درج ذيل طريقوں سے ثابت ہوسکتا ہے1 دو عادل کسي کے سيد ہونے کي تصديق کريں و ايک عادل کي تصديق کافي ہے)2 اپنے علاقہ ہيں شہرت رکھتا ہو کہ سيد ہے چاہے يہ شہرت سبب يقين ہو يا سبب گمان ہو.
مسئلہ 1575: وہ سيد فقير جس کے اخراجات دوسرے پر واجب ہوں اگر وہ شخص اس کا خرچ برداشت نہ کرسکتا ہو تو اس کا خمس ديا جا سکتاہے مثلا جس سيداني کا شوہر اس کے اخراجات برداشت نہ کرسکتا ہو وہ سيداني خمس لے سکتي ہے.
مسئلہ ۱۵۷۶: احتیاط واجب کی بنا پر سادات اپنے ایک سال کے خرچ سے زیادہ خمس میں سے نہیں لے سکتے۔
مسئلہ ۱۵۷۷: خمس کا ایک شہر سے دوسرے شہر میں لے جانا کوئی حرج نہیں رکھتا چاہے اس کے شہر میں مستحق ہو یا نہ ہو۔ لیکن ہر صورت میں اگر تلف ہوجائے تو احتیاط واجب ہے کہ دوسرے مال سے اس کی ادائیگی کی جائے۔ حمل و نقل کے اخراجات بھی اسی شخص کے ذمہ ہیں۔ لیکن اگر حاکم شرع کے نمایندہ کو دیدے اور وہ ایک شہر سے دوسرے شہر منتقل کرے اور وہ تلف ہوجائے تو اس کے ذمہ کچھ نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۵۷۸: اگر فقیر سادات ایک ایے سرمایہ کے محتاج ہوں جس سے اپنا کار و بار چلا سکیں تو خمس سے ان کو دیا جاسکتا ہے۔ (لیکن اتنا ہی جس سے ان کی زندگی گزر سکے)۔
مسئلہ ۱۵۷۹: اگر سہم سادات کی رقم ضرورت سے بچ جائے تو اس کو مجتہد عادل کے سپرد کردینا چاہے تا کہ وہ ان مصارف میں خرچ کرے جن میں مصلحت سمجھتا ہو۔ اور اگر سہم سادات کی رقم ضرورت سے کم ہو تو سہم امام سے ان کو دیاجائے گا اس لئے سہم سادات کے کم ہونے یا زیادہ ہونے سے کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔
مسئلہ ۱۵۸۰: احتیاط واجب ہے جس مال کا خمس نکالا ہے د ہی مال یا سکہ رائج الوقت سادات کو دیاجائے دوسری جنس نہیں دی جاسکتی۔ البتہ دوسری جنس کو مستحق کے ہاتھ بیچ کر اس کے قرض کو خمس میں حساب کیا جا سکتاہے۔