جس کا انگوٹھا تھوڑا سا کٹا ہو
مسئلہ 956 : اگر کسي کاانگوٹھا تھوڑا سا کٹا ہو تو باقي کو زمين پر رکھے اور اگر انگوٹھا ہي باقي نہ ہو تو دوسري انگليوں کو زمين پر رکھے اور اگر انگلياں نہ ہوں تو باقي ماندہ پير کا کچھ حصہ زمين پر رکھے.
مسئلہ 956 : اگر کسي کاانگوٹھا تھوڑا سا کٹا ہو تو باقي کو زمين پر رکھے اور اگر انگوٹھا ہي باقي نہ ہو تو دوسري انگليوں کو زمين پر رکھے اور اگر انگلياں نہ ہوں تو باقي ماندہ پير کا کچھ حصہ زمين پر رکھے.
مسئلہ957 : اگر غير معمولي طريقے سے سجدہ کرے مثلا ليٹ کر ساتوں اعضاء کو زمين پر رکھے تو سجدہ باطل ہے.
مسئلہ 958 : اگر پیشانی پر پھوڑا وغیرہ ہو اور سجدہ گا ہ وغیرہ پر سجدہ نہ کر سکے تو پیشانی کے کنارے کو سجدہ گاہ پر رکھے یا دونوں طرف سجدہ گاہ رکھے اور اس کے بیچ کی جگہ خالی رکھے اور سجدہ گا کو زمین سے اتنا بلند رکھے کہ پھوڑا دونوں سجدہ گاہوں کے بیچ میں آجائے۔ بشرطیکہ ملی ہوئی چار انگلیوں سے زیادہ بلند نہ ہو۔ اور اگر پھوڑا یا زخم پوری پیشانی پر ہو تو پیشانی کے باہر دونوں طرف میں سے کسی ایک طرف سجدہ کریں اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو ٹھڈی کو سجدہ گاہ پر رکھیں اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو چہرے کے جس حصہ کو ممکن ہو سجدہ گاہ پر رکھیں اور اگر چہرے کے کسی حصے پر سجدہ ممکن نہ ہو تو سجدے کے لئے جتنا جھک سکتا ہو جھک جائے۔
مسئلہ 959: جو شخص پیشانی زمین پرنہ رکھ سکتا اسکو چاہئے کہ جتنا جھک سکتا ہو اتنا تو جھک جائے اور سجدہ گا یا کوئی ایسی چیز جس پر سجدہ صحیح ہو اس کو اونچائی پر رکھ لے تاکہ پیشانی اس تک پہنچ جائے اور اس پر سجدہ کرے۔ ہتھیلیوں، گھٹنوں، پیروں کے انگوٹھوں کو حسب معمول زمین پر رکھے اور اگر جھک نہ سکتا ہو تو سر سے اشارہ کرے یہ بھی ممکن نہ ہو توآنکھوں سے اشارہ کرے یعنی سجدہ کی نیت سے آنکھوں کو بند کرے اور سر اٹھا نے کی نیت سے کھول دے اور ہر صورت میں احتیاط واجب ہے کہ سجدہ گاہ کو اٹھا کر پیشانی پر رکھے اور اگر ان میں کچھ بھی نہیں کر سکتا تو احتیاط واجب یہ ہے کہ اپنے دل میں سجدہ کی نیت کرے۔
مسئلہ 960 : اگر پيشاني سجدہ کي جگہ سے بے اختيار اٹھ کر پھر سجدہ گاہ پر پہونچ جائے تو ايک سجدہ شمار ہوگا چاہے ذکر سجدہ کيا ہو يا نہ کياہو ليکن اگر پيشاني کو اختياري طور سے اٹھايا ہو تو اگر ذکر سے پہلے اور عمدا ہو تو تب اس کي نماز باطل ہے ورنہ کوئي حرج نہيں ہے.
مسئلہ 961 : تقیہ کی صورت میں فرش وغیرہ پر سجدہ کیا جاسکتا ہے۔ یہ ضروری نہیں ہے کہ نماز کے لئے دوسری جگہ جائے تاکہ سجدہ گاہ پر سجدہ کرسکے۔ البتہ اگر وہیں پر پتھر یا [کھجور وغیرہ کے پھنٹوں کی نہ کہ پلاسٹک کی ] چٹائی پر سجدہ کرنا ممکن ہو تو واجب ہے کہ ایسا کرے۔
مسئلہ 962 : کسی ایسی چیز پر سجدہ کرنا کہ جس پر بدن ساکن نہیں رہ سکتا ہو اشکال رکھتا ہے۔ لیکن جیسا کہ ہم نے پہلے بھی کہا ہے اگر کشتی یا ریل وغیرہ میں حالت حرکت میں واجبات نماز کی رعایت کرسکتا ہے تو نماز صحیح ہے اور اگر گدا یا کسی دوسری چیز پر سجدہ کرے کہ ابتداء میں وہ متحرک ہے لیکن بعد میں رک جاتی ہے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
مسئلہ 963 : اگر زمين گيلي ہو کہ سجدہ کرتے وقت بدن اور لباس آلودہ ہوجائے گا تو کھڑے ہو کر نماز پڑھے اورسجدہ کے لئے سر سے اشارہ کرے.
مسئلہ 965 : سجدے کے وقت پيشاني زمين پر ہو يا ان چيزوں پر ہو جو زمين سے اگتي ہيں جيسے لکڑي اور درختوں کے پتے ليکن وہ چيزيں جو کھانے اور پہننے کے کام آتي ہيں ان پر سجدہ جائز نہيں ہے چاہے وہ زمين سے اگتي ہوں اور اسي طرح دھاتوں مثلا سونا، چاندي پر سجدہ کرنا باطل ہے البتہ معدني پتھروں پر جيسے سنگ مر مر، سنگ سفيد، سنگ سياہ بلکہ عقيق پر بھي سجدہ کرنے ميں کوئي اشکال نہيں ہے.
مسئلہ 966 : احتياط واجب يہ ہے کہ انگور کے پتوں پر سجدہ نہ کريں کيوں کہ بعض لوگ بطور غذا استعمال کرتے ہيں.
مسئلہ 967 : گھاس وغیرہ جو زمین سے اگتی ہیں اور حیوانوں کی غذا ہیں ان پر سجدہ کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے اسی طرح ان پھولوں پر بھی سجدہ کیا جاسکتا ہے۔ جو انسان کی غذا نہیں ہے۔ لیکن وہ پھول اور گھاس جو دواؤں میں استعمال ہوتی ہے جیسے گل بنفشہ، گل گاؤ زبان بناء بر احتیاط واجب ان پر سجدہ صحیح نہیں ہے۔ اسی طرح اس گھاس پر سجدہ صحیح نہیں ہے۔ جو بعض شہروں میں کھائی جاتی ہے اور بعض میں نہیں۔
مسئلہ 969 : سجده کاغذ پرمطلقاً صحيح هے۔