اس عورت کا حکم جو اپنے شوہر کو زنا پر مجبور کرے
مسئلہ ۱۴۱۶: اگر روزہ دار بیوی اپنے روزہ دار شوہر کو جماع پر مجبور کرے تو صرف بیوی پراپنا کفارہ واجب ہے شوہر کا کفارہ اس کے اوپر واجب نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۴۱۶: اگر روزہ دار بیوی اپنے روزہ دار شوہر کو جماع پر مجبور کرے تو صرف بیوی پراپنا کفارہ واجب ہے شوہر کا کفارہ اس کے اوپر واجب نہیں ہے۔
مسئلہ 1417: اگر عورت شروع ميں تو مجبور تھي ليکن جماع کے دوران راضي ہوجائے تو تب بھي احتياط واجب ہے کہ مرد دو کفارے دے عورت پر قضا کے سوا کچھ واجب نہيں ہے.
مسئلہ 1418: اگر کوئي مرد بيماري يا سفر کي وجہ سے روزہ نہ رکھے تو اپني بيوي کو جماع پرمجبور نہيں کرسکتا او ر اگر مجبور کرے تو گناہگار ہے ليکن کفارہ اس پر واجب نہيں ہے.
مسئلہ ۱۴۳۰: اگر کسی کہ ذمہ کئی ماہ رمضان کے روزے ہوں تو جس کی قضا چاہے پہلے بجالائے۔ لیکن اگر آخری رمضان کے قضا کا وقت تنگ ہو تو بناء بر احتیاط واجب پہلے آخری رمضان کی قضا کرے۔
مسئلہ ۱۴۳۳: اگر کوئی بیماری کی وجہ سے رمضان کا روزہ نہ رکھ سکے اور بیماری سال آئندہ تک باقی رہے تو نہ رکھے ہوئے روزوں کی قضا واجب نہیں ہے۔ صر ف ہر روز کے عوض ایک ایک مد (تقریبا ۷۵۰ گرام) گیہوں یا جو اور اس کے مانند کوئی چیز فقیر کودے۔ لیکن اگر بیماری کے علاوہ کسی اور عذر کی بناء پر (مثلا سفر کی و جہ سے) روزہ نہ رکھ سکے اور یہ عذرا گلے رمضان تک باقی رہے تو احتیاط واجب ہے کہ نہ رکھے ہوئے روزوں کی رمضان کے بعد قضا کرے اور ہر دن کے لئے ایک ایک مد کھانا فقیروں کودے۔ اور یہی حکم ہوگا اگر بیماری کی وجہ سے رمضان کا روزہ نہ رکھ سکے اور بیماری برطرف ہوجانے کے بعد کوئی دو سرا عذر مثلا سفر در پیش ہوجائے۔
مسئلہ ۱۴۳۴: اگر انسان کسی عذر کی وجہ سے رمضان کا روزہ نہ رکھ سکے اور عذر بر طرف ہوجانے کے با وجود بھی آئندہ رمضان تک جان بوجھ کر قضا نہ کرے تو رمضان کے بعد فورا روزوں کی قضا رکھے اور ہر دن کے عوض ایک مد غذا کفارہ میں دے۔ اسی طرح اگر روزے کی قضا میں کوتاہی کرے یہاں تک کہ وقت تنگ ہوجائے اور تنگی وقت میں عذر پیدا ہوجائے تو رمضان کے بعد قضا بھی کرے اور کفارہ بھی دے۔ لیکن اگر کوتاہی تو نہیں کی تھی۔ لیکن اتفاق سے وقت کی تنگی میں کوئی عذر پیدا ہوجائے تو صرف قضا واجب ہے۔
مسئلہ 1435: اگر انسان مسلسل کئی سال بیمار رہنے کے بعد اچھا ہو اور اگلے رمضان تک قضا کا وقت باقی ہو تو صرف آخری رمضان کے روزوں کی قضا کرے اور گذشتہ سالوں کے لئے ہر دن کے بدلے ایک مد کھانا فقیر کودے۔
مسئلہ 1436: اگر کوئي شخص ماہ رمضان المبارک کے روزوں کي قضا کرنے ميں کئي سال تاخير کردے تو اسے چاہئے کہ قضا کرے (اور پہلے سال ميں تاخير کرنے کي بناء پر) ہر دن کے لئے ايک مد کھانا فقير کودے البتہ کئي سال گزر جانے کي وجہ سے کفارہ متعدد نہيں ہوگا.
مسئلہ ۱۴۳۷: یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر دن کا کفارہ الگ الگ فقیر کودے۔ بلکہ چند دنوں کا کفارہ ایک ہی فقیر کودے سکتا ہے اور اگر اتنی روٹی دے جس کا گیہوں ایک مد کے برابر ہو، تب بھی کافی ہے۔ لیکن پیسہ نہیں دے سکتا البتہ اگر یقین ہو کہ فقیر اس پیسے سے روٹی ہی خریدے گاتو دے سکتا ہے۔
مسئلہ ۱۴۶۵: اگر ڈاکٹر کہے کہ روزہ تمہارے لئے نقصان دہ ہے لیکن اس کے تجربہ سے ثابت ہے کہ نقصان دہ نہیں ہے تو روزہ رکھے اور گر ضرر معلوم نہ ہو تو ایک دودن تجربہ کرکے دیکھے اس کے بعد او پروا لے قاعدہ کے مطابق عمل کرے۔
مسئلہ ۱۴۶۶: جس کا عقیدہ ہو کہ روزہ اس کے لئے مضر نہیں ہے اور وہ روزہ رکھ لے اور مغرب کے بعد پتہ چلے کہ روزہ اس کے لئے مضر تھا تو احتیاط واجب یہ ہے کہ اس کی قضا کرے۔
مسئلہ 1509: اگر شروع سال ميں نفع حاصل نہ، بلکہ اصلي سرمايہ سے خرچ کرنا پڑے مگر سال ختم ہونے سے پہلے نفع حاصل ہوجائے تو سرمايہ سے جتنا ليا ہے وہ نفع سے کم کرسکتا ہے.