اگر اپنے کثير الشک ہونےميں شک کرے
مسئلہ1066۔ اگرکسی کوشک ہوکہ وہ کثیرالشک ہوگیاہے کہ نہیں تویہ سمجھے کہ نہیں ہواہے،اسی طرح اگرکوئی کثیرالشک تھاتوجب تک یقین نہ ہوجائے کہ اب اپنی عام حالت پرواپس آگیاہے اس وقت تک اپنے شک کی پرواہ نہ کرے۔
مسئلہ1066۔ اگرکسی کوشک ہوکہ وہ کثیرالشک ہوگیاہے کہ نہیں تویہ سمجھے کہ نہیں ہواہے،اسی طرح اگرکوئی کثیرالشک تھاتوجب تک یقین نہ ہوجائے کہ اب اپنی عام حالت پرواپس آگیاہے اس وقت تک اپنے شک کی پرواہ نہ کرے۔
مسئلہ1067۔ جس کوزیادہ شک ہوتاہواگرکسی رکن (مثلا رکوع) کے بجالانے میں اس کوشک ہوکہ بجالایاکہ نہیں، اوروہ اپنے شک کی پرواہ نہ کرے اوربعدمیں یادآئے کہ نہیں بجالایاتھاتو اگر بعد والے رکن میں داخل نہیں هوا تب تو اسے بجالائے اوراگراس کے محل سے گزرچکاہے تواس کی نمازباطل ہے، اور اگر وه رکن نه هو اور بعد میں یاد آئے که اس کو نهیں بجالایا تو اپس نه پلٹے اس کی نماز صحیح ہے ۔
مسئلہ 1068 : زیادہ شک کرنے والے لوگ اور وسوسے کے شکار افراد کو اپنے یقین و شک پر عمل نہیں کرنا چاہئے بلکہ عام لوگوں کے مطابق عمل کریں چاہے ان کو یقین حاصل ہو یا نہ ہو ورنہ بہت سے مقامات پر ان کی نماز باطل ہوجائے گی۔
مسئلہ 1070 : امام کو نماز کی رکعتوں کی تعداد سمجھانے کے لئے یہ بھی ممکن ہے کہ زانو پر ہاتھ مارے یا اللہ اکبر کہے یاجس طرح چاہے متوجہ کردے۔ لیکن اس میں گفتگو اور کوئی ایسا طریقہ اختیار نہ کرے جس سے نماز باطل ہوجاتی ہے البته امام سے پهلے اٹھ کراپني نماز کو جاري نهیں رکھنا چاهئے۔
مسئلہ1072۔ رکن کی کمی و زیادتی نافلہ میں بھی اشکال رکھتی ہے
مسئلہ 1073: افعال نماز کے شک میں کوئی فرق نہیں ہے خواہ نماز واجب ہو یا مستحب مثلا اگر حمد یا رکوع میں شک کرے کہ بجالایا کہ نہیں تو اگر محل باقی ہو تو بجالائے اور گزر گیا ہو توپرواہ نہ کرے۔
مسئلہ1074 ۔ احتیاط واجب هے که نمازمستحبی میں اپنے ظن وگمان پراس وقت تک عمل کرے جب تک نمازکے باطل ہونے کاسبب نہ ہو، مثلااگرگمان ہے کہ دورکعت ہے تواسی پربناء رکھے اوراگر تین کا گمان ہے تو بھی دو هی پر بنا رکھے۔
مسئلہ1075۔مستحبی نمازوں میں سجده سهو نهیں هے یعنی اگرکوئی ایساکام کرے جس سے واجب نمازمیں سجدہ سہو واجب ہوجاتا ہو تو اس کام کے کرنے پرمستحبی نمازمیں سجدہ سہوواجب نہیں ہوگا، اسی طرح مستحبی نمازمیں بھولے ہوئے سجدہ وتشہدکی قضانہیں ہے۔
مسئلہ1076۔ نماز نافله کا وقت گزرنے کے بعد اگر شک هو که اس کو بجا لایا که نهیں تو اعتنا نه کرے اور اگر وقت باقی هے تو بجا لائے.
مسئلہ 1080 : اگر شروع میں کسی ایک طرف گمان ہو اور بعد میں دونوں طرف برابر ہوگیا اور شک کی حالت پیدا ہوگئی تو شک کے دستور پر عمل کرے اور اس کے برعکس اگر پہلے شک کی صورت پیدا ہو اور بعد میں کسی ایک طرف کا گمان ہوجائے تو گمان کے مطابق عمل کرے۔ لیکن اگر شک ان شکوک میں سے ہو جو نماز کو باطل کردیتے ہیں او ر شک باقی رہے۔ تو نماز کو پھر سے پڑھے اس کا گمان سے بدل جانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
مسئلہ 1081 : جس کو يہ نہ معلوم ہو کہ جو حالت پيدا ہوئي ہے وہ ”شک“ ہے يا ”ظن“ تو وہ احکام شک پر عمل کرے.
مسئلہ 1082 : تشہد پڑھتے ہوئے یا بعد والی رکعت میں داخل ہونے کے بعد شک ہو کہ دونوں سجدوں کو بجالایا ہے کہ نہیں، اور اسی وقت ایک ایسا شک ہوجائے جو دونوں سجدوں کے تمام کرنے کے بعد ہو تا تو نماز صحیح رہتی (مثلا دوسری یا تیسری رکعت کا شک ہوجائے)تو بنا رکھے کہ سجدوں کو بجا لایا ہے اور شک کے قاعدہ پر عمل کرے اس کی نماز صحیح ہے۔ لیکن اگر سجدے کا محل گزرنے سے پہلے شک ہوجائے تو نماز باطل ہے۔