عشاء کي نماز ميں تاخير کرنا
مسئلہ 680 : اگر جان بوجھ کر آدھي رات تک مغرب و عشاء کي نماز نہ پڑھے تو اس کا وقت گزر گيا اب قضاء پڑھے ليکن اگر کسي عذر کي وجہ سے نہيں پڑھي تو نماز صبح سے پہلے پڑھ لے اس کي نماز ادا شمار ہوگي.
مسئلہ 680 : اگر جان بوجھ کر آدھي رات تک مغرب و عشاء کي نماز نہ پڑھے تو اس کا وقت گزر گيا اب قضاء پڑھے ليکن اگر کسي عذر کي وجہ سے نہيں پڑھي تو نماز صبح سے پہلے پڑھ لے اس کي نماز ادا شمار ہوگي.
مسئلہ 682 : انسان اس وقت نماز پڑھ سکتا ہے جب وقت کے داخل ہونے کا يقين ہوجائے يا کم از کم ايک عادل شخص وقت کے داخل ہونے کي خبر دے وقت شناس و مورد اطمينان شخص کي اذان بھي کافي ہے اگر دوسرے طريقوں سے وقت داخل ہونے کا يقين پيدا کرے تب بھي کافي ہے چاہے صحيح وقت دينے والي گھڑي ياکسي اور چيز سے.
مسئلہ 683 : جو لوگ آسمان میں کسی رکاوٹ کی وجہ سے- مثلا بادل اور غبار- یا زندان (قید خانہ) میں گرفتاری کی وجہ سے یا اندھے ہونے کی وجہ سے وقت کے داخل ہونے کا یقین حاصل نہیں کرسکتے اگر ان کو گمان قوی پیدا ہوجائے تو نماز پڑھ سکتے ہیں۔
مسئلہ 685 : اگر انسان وقت کے داخل ہونے سے باخبر ہوئے بغیر غفلت یا فراموشی کی وجہ سے نماز پڑھ لے اور اس کی پوری نماز وقت کے اندر ہوئی ہو تو اس کی نماز صحیح ہے لیکن اگر پوری نماز یا اس کاکچھ حصہ وقت سے پہلے واقع ہوا ہو تو اس کی نماز باطل ہے۔
مسئلہ 687 : تنگي وقت ميں اگر مستحبات کي ادائيگي سبب بنے کہ کچھ واجبات وقت کے بعد واقع ہوں تو ان مستحبات کو چھوڑ دينا چاہئے جيسے قنوت اور اقامت وغيرہ.
مسئلہ 688 : اگر ايک رکعت نماز کا وقت ہو توپوري نماز ادا کي نيت سے پڑھے ليکن نماز کو ا س حد تک موخر کرنا حرام ہے اس لئے اگر مغرب تک پانچ رکعت کا وقت ہو تو ظہرين کي نماز کو ادا کي نيت سے پڑھے يہي صورت ديگر نمازوں کي ہے.
مسئلہ 689 : مستحبات موکدہ ميں سے ايک يہ بھي ہے کہ نماز کو اول وقت فضيلت ميں پرھے روايات ميں اس کي بہت تاکيد کي گئي ہے اور جتنا اول وقت فضيلت سے نزديک ہو بہتر ہے.
مسئلہ 693 : اگر ديکھے کہ مسجد نجس ہوگئي ہے تو بہتر ہے کہ پہلے مسجد کو پاک کرے پھر نماز پڑھے اسي طرح اگر قرض خواہ قرض مانگنے کے لئے کھڑا ہے تو پہلے اس کا قرض ادا کرے پھر نماز پڑھے ليکن اگر نماز و مقدمات نماز ميں وقت زيادہ صرف ہو تا ہو تو واجب ہے کہ پہلے مسجد پاک کرے اور قرض ادا کرے اس کے بعد نماز پڑھے اگر اس قاعدہ کے خلاف عمل کرے گا تو گنہگار ہوگا ليکن نماز صحيح رہے گي البتہ اگر نماز کا وقت تنگ ہے تو پہلے نماز پڑھے.
مسئلہ 694 : مستحب ہے کہ پانچ نمازوں کو پانچ وقت ميں بجالائے يعني ہر نماز کو اس کے فضيلت کے وقت ميں پڑھے صرف نافلہ يا تعقيبات کا فاصلہ دينا کافي نہيں ہے بلکہ فضيلت کے وقت ميں پڑھنا معيار ہے.
مسئلہ 699 : قضا نماز سے ادا کی طرف اور مستحب نماز سے واجب کی طرف اور واجب سے مستحب کي طرف بغير ضرورت کےعدول کرنا جائز نہیں ہے لیکن ادا نماز سے قضا کی طرف عدول جائز ہے اور اگر قضا نماز اسی دن کی ہو تو احتیاط واجب ہے کہ عدول کرے اور قضاء نماز سے فارغ ہو کر نماز ادا پڑھے۔ لیکن یہ اس وقت ہے جب عدول ممکن بھی ہو مثلا ظہر کی نماز پڑھتے ہوئے صبح کی قضاء نماز کی طرف اسی وقت عدول کرسکتا ہے جب ظہر کی تیسری رکعت میں داخل نہ ہوچکا ہو۔
مسئلہ 697: اگر نمازکو ظہر کی نیت سے شروع کرے اور درمیان میں یاد آجائے کہ ظہر پڑھ چکا ہے تو نماز عصر کی نیت نہیں کرسکتا اس کی نماز باطل ہوجائے گی ۔ یہی صورت مغرب وعشاء کی ہے لیکن اگر نماز عصر پڑ ھ رہا تھا اوردرمیان میں یاد آجائے کہ ابھی نماز ظہر نہیں پڑھی تو اپنی نیت نماز ظہر کی طرف پلٹا سکتا ہے یہی صورت نماز عشاء کی ہے کہ عشاء پڑھتے وقت اگر یاد آجائے کہ مغرب نہیں پڑھی ہے تو اگر چوتھی رکعت کا رکوع نہیں کیا ہے اور یاد آگیا ہے تو مغرب کی طرف نیت پلٹالے اور اگر چوتھی رکعت کے رکوع کے بعد متوجہ ہوا تو پھر نماز عشاء ہی کو تمام کرے اور بعد میں مغرب پڑھے اور احتیاط واجب کی بنا پر پھر نماز عشاء کا اعادہ کرے۔
null