سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباشماره مسئله
مسئله شماره 1952قرض کے احکام (1941)

صرف برائت

?مسئلہ 1952:انسان يہ تو کرسکتاہے کہ ايک مقدار رقم کسي کودے کر دوسرے شہر ميں اس کے ادمي سے کم لے لے اس کو (صرف برات) کہتے ہيں گويا اس نے اپنے مال کي تھوڑي سي مقدار سے صرف نظر کرليا ليکن يہ نہيں کرسکتا کسي کو ايک مقدار ميں رقم دے کر دوسرے شہر ميں اس کے ادمي سے زيادہ لے مثلا يہاں سے ہزار روپيہ دے کر دوسرے شہر ميں گيارہ سورو پے لے کيونکہ يہ سودہے.

مسئله شماره 1954حوالہ (ڈرافٹ) (1954)

حوالہ

مسئلہ 1954: جب مقروض اپنے قرضہ لينے والے کو کسي اور کے اور کے حوالہ کردے تم اپنا قرض فلاں شخص سے لے لو اور قرض لينے والا قبول کرے تو اس کا قرضہ اس شخص کے ذمہ ہوجائے گا اور مقروض اپنے قرض سے سيکدوش ہوجائے گا?

مسئله شماره 1954حوالہ (ڈرافٹ) کے احکام (1954)

حوالہ

مسئلہ 1954:جب مقروض اپنے قرضہ لينے والے کو کسي اور کے اور کے حوالہ کردے تم اپنا قرض فلاں شخص سے لے لو اور قرض لينے والا قبول کرے تو اس کا قرضہ اس شخص کے ذمہ ہوجائے گا اور مقروض اپنے قرض سے سيکدوش ہوجائے گا.

مسئله شماره 1955حوالہ (ڈرافٹ) کے احکام (1954)

حوالہ دينے والے کے شرائط

مسئلہ 1955: قرض دار، قرض خواہ اور قرض جس کے حوالہ کيا جارہاہے تينوں کو بالغ و عاقل ہوناچاہئے کسي نے ان کو مجبور نہ کيا ہو اور يہ لوگ لا ابالي اور اپنے اموال ميں ممنوع التصرف نہ ہوں البتہ ممنوع التصرف شخص اگر کسي ايسے شخص کے حوالہ کرے جس کا وہ مقروض نہ ہو تو صحيح ہے.

مسئله شماره 1956حوالہ (ڈرافٹ) کے احکام (1954)

حوالہ قبول کرنا کس صورت ميں صحيح ہے؟

مسئلہ 1956:اگر حوالہ کسي ايسے شخص کو کياجائے جو (حوالہ کرنيوالے کا) مقروض ہو تو اس کو قبول کرنا لازم ہے ليکن اگر ايسے شخص کے حوالہ کياجاتے جو مقروض نہ ہو تو قبول کرنا ضروري نہيں ہے اور حوالہ اسي وقت صحيح ہوگا جب وہ قبول کرے.اس طرح اگر مقروض نے جو چيز قرض لي ہو، قرض خواہ کو اس کے بدلے ميں دوسري چيز دينا چاہے (مثلا مقروض نے سوکلو گيہوں لياتھا اب اس کے بدلے قرض خواہ کو سوکلو جو حوالہ دينا چاہتا ہے) تو يہ اسي وقت صحيح ہوگا جب قرضخواہ اس کو قبول کرے.

مسئله شماره 1958حوالہ (ڈرافٹ) کے احکام (1954)

حوالہ کي جنس اور مقدار دونوں معين ہوں

مسئلہ 1958: حوالہ دينے والا اور قرض خواہ دونوں کو حوالہ کي جنس و مقدار کا علم ہونا ضروري ہے اور اگر ان کو علم نہ ہو تو حوالہ باطل ہے پس اگر يہ کہے کہ تمہارے جو دو قرضے ميرے اور پرہيں ان ميں سے کسي ايک کو فلاں شخص سے لے لو تو صحيح نہيں ہے.

مسئله شماره 1959حوالہ (ڈرافٹ) کے احکام (1954)

قرض اور جنس کي مقدار بھر حواله دينا

مسئلہ ?1959:اگر قرض واقعي ميں معين ہو ليکن مقروض اور قرض خواہ حوالہ کرتے وقت اس کي جنس يا مقدار سے واقف نہ ہوں تب بھي حوالہ صحيح ہے مثلا کسي کا قرض رجڑ ميں رکھا ہو اور وہ رجڑ ميں ديکھے بغير حوالہ کردے اور بعد ميں رجڑ ديکھ کر قرض خواہ کو اس کا قرض بتادے تو حوالہ صحيح ہے بشرطيکہ قرض کے عدد معلوم ہوں.

مسئله شماره 1961حوالہ (ڈرافٹ) کے احکام (1954)

ايسے شخص کو حوالہ ديناجو مقروض نہ ہو

مسئلہ 1961: اگر قرض کي ادائيگي کسي ايسے شخص کے حوالہ کريں جو مقروض نہ ہو تو وہ شخص جب تک قرض خواہ کو رقم نہ ديدے حوالہ کرنے والے سے نہيں لے سکتا اور اگر قرض خواہ اس قرضہ سے کم لے تو وہ بھي حوالہ دينے والے سے اتني ہي رقم لے سکتاہے.

مسئله شماره 1962حوالہ (ڈرافٹ) کے احکام (1954)

حوالہ کو کس طرح ختم کرسکتے ہيں

مسئلہ 1962:حوالہ دينے والا اور حوالہ لينے والا دونوں ميں سے کوئي بھي حوالے کي قرار داد کو ختم نہيں کرسکتا، ہان دونوں اگر راضي ہوں تو کر سکتے ہيں ليکن جس شخص کے حوالہ کياگياہے اگر وہ حوالہ کے وقت فقير ہو اور قرض خواہ کو اس کے فقير ہونے کا علم نہ ہو تو قرض خواہ حوالہ کو باطل کرسکتا ہے ليکن اگر وہ بعد ميں فقير ہوجائے يا اول سے فقير رہاہو اور قرض خواہ کو اس کا علم بھي رہاہو تو وہ ختم نہيں کرسکتا.

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت