ريڈيو سےاذان کا سننا
مسئلہ859 : ريڈيووغيرہ سے اذان کاسن لينانمازکے لئے کافي نہيں ہے، بلکہ خودنمازي حضرات جيسا که اوپر بيان کيا گيا ہے اذان کہيں.
مسئلہ859 : ريڈيووغيرہ سے اذان کاسن لينانمازکے لئے کافي نہيں ہے، بلکہ خودنمازي حضرات جيسا که اوپر بيان کيا گيا ہے اذان کہيں.
مسئلہ 860 : گانے کي صورت ميں اذان کہنا(يعني ايسي طرز سے آواز نکالنا جو لہو و لعب کي محفلوں کے مناسب ہو)حرام و باطل ہے.
مسئلہ861۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ اذان ہمیشہ نمازکے قصدسے کہی جائے اوردخول وقت کااعلان کرنے کے لئے اذان کہنے میں جبکہ اس کے بعدنمازپڑھنے کاقصدنہ ہوتواشکال ہے۔
مسئلہ 933 : اگر ذکر واجب کے کہتے ہوئے کوئی دھکا دیدے یا کسی اور مجبوری کی بناء پر بدن حرکت میں آجائے تو سکون کے بعد دوبارہ ذکر کہے البتہ معمولی سی حرکت میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
مسئلہ 934 : رکوع میں پہونچنے اور بدن کے ساکن ہونے سے پہلے اگر ذکر رکوع کہہ لے تو بدن کے ساکن ہونے کے بعد اعادہ کرے بلکہ اگر اس کام کا عمدا کیا ہو تو احتیاط واجب یہ ہے کہ نماز کو بھی بعد میں دوبارہ پڑھے۔
مسئلہ 935 : واجب ذکر کے تمام ہونے سے پہلے اگر عمدا سر کو رکوع سے اٹھا لے تو نماز باطل ہے اور اگر سہوا ایسا کیا ہو تو اگر رکوع کی حالت سے خارج ہوجانے سے پہلے متوجہ ہوجائے تو بدن کے ساکن ہونے کی صورت میں دوبارہ ذکر کہے اور اگر رکوع سے خارج ہونے کے بعد متوجہ ہو تو اس کی نماز صحیح ہے۔
مسئلہ 936 : جو لوگ رکوع کی حد تک نہیں جھک سکتے اگر وہ کسی چیز پر تکیہ کر کے جھک سکتے ہوں تو جھکیں اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو جتنا جھک سکتے ہوں جھکیں اور اگر بالکل جھک نہ سکتے ہوں تو بیٹھ کر رکوع کریں اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو حالت قیام میں سر کے اشارے سے انجام دیں اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو رکوع کی نیت سے آنکھوں کو بند کریں اور ذکر پڑھیں اور رکوع سے اٹھنے کی نیت سے آنکھوں کو کھول لیں۔
مسئلہ 937 : اگر کوئي رکوع تو کرسکتا ہے ليکن بيماري يا کسي اور مجبوري کي بناء پر واجب ذکر کي حد تک توقف نہيں کرسکتا تو حالت رکوع سے خارج ہونے سے پہلے اس شخص کو ذکر رکوع کہہ لينا چاہئے چاہے بدن ساکن نہ بھي ہو اگر يہ نہ کرسکے تو اٹھتے ہوئے ذکر کو تمام کرے.
مسئلہ 938 : اگر کوئی بڑھاپے کی وجہ سے جھک گیا ہو یابیماری یا کسی اور مجبوری کی وجہ سے وہ رکوع کی طرح جھک گیا ہو تو نماز میں قرائت کے لئے اپنی کمر کو جتنا بھی سیدھی کر سکتا ہو کرے اور اگر یہ نہ کرسکتا ہو تو کم از کم رکوع سے پہلے کمر کو تھوڑی سی سیدھی کرے پھر رکوع میں جائے اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو رکوع کے لئے ذرا اور جھک جائے بشرطیکہ حالت رکوع سے خارج نہ ہو۔ اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو احتیاط واجب یہ ہے کہ سر سے اشارہ کرے اور قصد بھی کرے کہ اس کی حالت، رکوع کا جزء شمار ہو۔
مسئلہ 940 : رکوع ختم کرکے سيدھا کھڑا ہونا واجب ہے پھربدن ساکن ہونے کے بعد سجدہ ميں جائے اور اگر کوئي عمدا اس کام کو ترک کردے تو اس کي نماز باطل ہے البتہ اگر بھولے سے ہو تو کوئي اشکال نہيں ہے.
نماز کی اہمیت نماز انسان کے خدا سے رابطے کانام ہے اور روح کی پاکیزگی ، قلب کی طہارت روح تقوی کی پیدائش ، انسان کی تربیت، گناہوں سے پرہیز کا ذریعہ ہے، تمام عبادتوں میں سب سے زیادہ اہم ہے۔ روایت میں ہے کہ اگر نماز قبول ہوگئی تو دیگر اعمال بھی قبول کر لئے جائیں گے اور اگر نماز نہ قبول کی گئی تو دیگر اعمال بھی قبول نہ کئے جائیں گے۔اسی طرح روایت میں ہے کہ نماز پنجگانہ پڑھنے والے کے گناہ اس طرح بخش دئیے جاتے ہیں جس طرح نہر کے پانی سے پانچ وقت نہانے والے کے بدن سے کثافت دور ہوجاتی ہے۔ اسی دلیل کی روشنی میں قرآنی آیات، اسلامی روایات، پیغمبر اکرم(ص) و ائمہ معصومین کی ہدایات میں جس اہم چیز کی سب سے زیادہ تاکید کی گئی ہے وہ یہی نماز ہے۔ اس لئے نماز ترک کرنا عظیم ترین گناہ کبیرہ شمار ہوتا ہے۔انسان کے لئے بہتر ہے کہ نماز کو اول وقت میں پڑھا کرے اور اس کی اہمیت کا قائل ہو اور تیزی سے نماز پڑھنےسے - جو کہ ممکن ہے نماز کی خرابی کا سبب بن جائے- بہت زیادہ پرہیز کرے۔چنانچہ حدیث میں ہے کہ ایک دن رسول خدا(ص) نے ایک شخص کو مسجد میں نماز پڑھتے دیکھا جو رکوع و سجود کامل طور سے نہیں بجالا رہا تھا تو آنحضرت نے فرمایا : اگر یہ شخص مرجائے اور اس کی نماز کا یہی عالم ہو تو میرے دین پر نہیں مرے گا۔اور نماز کی روح حضور “قلب” ہے ۔ جو چیزیں حواس کی پراکندگی کا سبب بنتی ہیں ان سے پرہیز کرنا بہتر ہے۔ نماز میں کلمات کے معانی کی طرف توجہ رکھنا اور خضوع و خشوع سے نماز پڑھنا، اور یہ سمجھنا کہ کس سے گفتگو کر رہا ہے ۔ اپنے کو عظمت و بزرگی خدا کے مقابلے میں بہت ہی چھوٹا جاننا (یہ سب چیزیں)مطلوب ہیں۔ معصومین(ع)کے حالات زندگی میں لکھا ہے کہ نماز کے وقت یاد خدا میں اس طرح محو ہوجاتے تھے کہ اپنے سے بھی بے خبرہو جاتے تھے۔ حضرت علی علیہ السلام کے پاؤں میں تیر کا پھل رہ گیا تھا نماز کی حالت میں نکال لیا گیا آپ کو خبر بھی نہیں ہوئی۔نماز کو قبولیت اور اس کی فضیلت و کمال کے لئے واجب شرائط کے علاوہ درج ذیل امور کی بھی رعایت کرنی چاہئے۔1۔ نماز سے پہلے اپنی خطاؤں سے توبہ اور استغفار کرے۔2۔ جو گناہ نماز کی قبولیت میں رکاوٹ بنتے ہیں ان سے پرہیز کرے جیسے حسد، تکبر، غیبت، حرام مال کھانا، نشہ آوز چیزوں کا پینا، خمس و زکات نہ دینا، بلکہ ہر گناہ سے پرہیز کرناچاہئے۔3۔ جو امور حضور قلب او رنماز کی قدر وقیمت کو کم کرتے ہوں ان کو انجام نہ دینا مثلا غنودگی کی حالت میں ، پیشاب و پاخانہ روک کر، شورو غل کے درمیان نماز نہ پڑھے، ایسی جگہ بھی نماز نہ پڑھے جہاں تو جہ ہٹ جاتی ہو۔4۔ جن چیزوں سے نماز کا ثواب زیادہ ہو ان کوبجا لانا مثلا پاکیزہ لباس پہننا، بالوں میں کنگھا کرنا، مسواک کرنا، خوشبو لگانا، عقیق کی انگوٹھی پہننا۔
مسئلہ 943 : واجب و مستحب نماز کے درميان احکام رکوع کے سلسلہ ميں کوئي فرق نہيں ہے حتي کہ بناء بر احتياط واجب زيادتي رکوع ميں بھي کوئي فرق نہيں ہے.