بولی کے ذریعہ ہونے والے معاملات میں خیار غبن
بعض لوگ ایک جائداد فروخت کردیتے ہیں اور بیعنامہ کی بنیاد پر عہد کرتے ہیں کہ مقررہ وقت میں قانونی طور پر اس جائداد کو خریدار کے نام کردیں گے اور فروخت کرنے کے وقت سے لے کر قانونی طور پر بیعنامہ کے وقت تک چند مہینوں کے فاصلہ سے میں، چند قسطوں کے ذریعہ اپنے ارادے اور اختیار سے جائداد کی کچھ قیمت وصول کرلیتے ہیں، دوسری طرف خریدار، جائداد کو قبضہ میں لے کر اس میں کچھ تبدیلی کرتا ہے، اسے ہموار اور کیاریاں وغیرہ بنالیتا ہے، لیکن قانونی بیعنامہ کا مقرر وقت آنے کے بعد بیچنے والا شخص غبن کا دعویٰ کرتا ہے اور قانونی طور پر بیعنامہ کرنے سے انکار کردیتا ہے، اگر خرید وفروخت کا یہ معاملہ، طرفین کی طرف سے بولی لگنے اور سب سے زیادہ قیمت پر بولی چھوٹنے اور ماہرفن کی طرف سے قانونی قیمت معیّن ہونے کے بعد ہوا ہو، نیز معاملہ کی قیمت بھی سب سے زیادہ لگائی گئی ہو نیز وہ قیمت قانونی طور پر لگائی گئی قیمت کے مطابق ہو کیا اس صورت میں بیچنے والے کی جانب سے غبن کے دعوے کی سنوائی ہوگی؟
اگر یہ معاملہ بولی لگنے کی صورت میں ہوا ہے اور عام لوگوں کے درمیان بولی لگنے کا مطلب، غبن پر توجہ اور غبن کا ساقط کرنا ہے، تب تو بیچنے والے کو غبن کا دعویٰ کرنے کا حق نہیں ہے؛ لیکن اگربولی لگنے کے علاوہ یہ معاملہ ہوا ہے اور فروخت کرنے والا ثابت کرسکتا ہے کہ معاملہ کے وقت اس کو دھوکہ (غبن) ہوا ہے تب اس کو خیار غبن حاصل ہوگا اور اگر ثابت نہ کرسکے تو اس کا دعویٰ قبول نہیں کیا جائے گا ۔