سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

قرض لینے والے کا بغیر پہلے شرط کیے سود دینا

ایک شخص دوسرے کو قرض دیتا ہے اور سود وغیرہ سے متعلق کوئی شرط نہیں لگاتا لیکن جب وہ اپنا قرض وصول کرتا ہے تو واضح طور یا کنایہ کی صورت میں اشارہ کرتا ہے کہ کتنا اچھا ہوتا کہ کچھ منافع بھی مل جاتا ، اس صورت میں جب کہ اس نے قرض لینے والے کے لئے کسی خاص رقم کو معین نہیں کیا اور فقط گلہ اور ناراحتی کا اظہار کیا ہے کیا قرض لینے والے کے لئے جائز ہے کہ کچھ رقم اس کو دے دیے کیا یہ رقم ربا (سود) کے حکم میں نہیں ہے ؟

جواب: کیونکہ اس نے شرط نہیں لگائی تھی اور اپنے مافی الضمیر کو گلہ کی صورت میںادا کیا تھا اور کوئی بھی اجبار بھی نہیں تھا لہٰذا کوئی اشکال نہیں ہے ۔

دسته‌ها: قرض کے احکام
کلیدواژه ها:
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت