سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

جان بچانے کے لیے جھوٹ بولنا

الف۔ کیا کسی مسلمان کی جان بچانے کے لیے جھوٹ بولنا جائز ہے؟ب۔ آیا کافر ذمی کی جان بچانے کے لیے جھوٹ بولنا جائز ہے؟ج۔ ایسی جگہ پر جہان انسان کے جھوٹ بولنے سے اس کی، کسی اور کی یا چند مسلمانوں کی جان بچ سکتی ہو، اس کا کیا فریضہ ہے؟ کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ اور کسی کی جان خطرہ میں پڑ جانے کی صورت میں (اس شخص کے جھوٹ کے سبب) اور اس کے تلف ہو جانے کی حالت میں دیت کس کے ذمہ ہوگی؟

جواب: الف۔ نہ صرف یہ کہ جائز بلکہ واجب ہے ۔ب۔ کوئی قباحت نہیں ہے ۔ج۔ کسی کی جان بچانے کے لیے جھوٹ بولنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن اپنی یا کسی دوسرے کی جان بچانے کی خاطر اپنی یا کسی اور کی جان خطرہ میں ڈالنا ضروری نہیں ہے اور اگر اس کی وجہ سے کسی جان خطرہ میں پڑی ہے تو وہ ضامن ہے ۔

دسته‌ها: جهوٹ بولنا
کلیدواژه ها:
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت