ادارہ کے مدیر کی غیبت کرنا
کیا کسی ادارے کے ایسے مدیر یا ایسے کارکن کی غیبت کرنا جائز ہے جو کسی غلط کام کا مرتکب ہوا ہو ؟
جواب ۔اگر نہی از منکر کے ارادے سے اور اس کا اثر بھی ہو تو لازم ہے .
جواب ۔اگر نہی از منکر کے ارادے سے اور اس کا اثر بھی ہو تو لازم ہے .
جواب: الف)مذکورہ کام،گھر یا مکان بنانے کے لئے آباد کرنے کا باعث اور ملکیت کا سبب ہے۔جواب: ب)فرار کرنا، ملکیت سے اعراض کرنے کی دلیل نہیں ہے۔جواب: ج)اگر وہ یہودی ان لوگوں میں سے تھا کہ جو اسلامی حکومت یا دین اسلام کے خلاف فعالیت کرتے تھے تب وہ کافر حربی میںشمار ہوگا اور اس زمین کو ملکیت میں لینا جائز ہے۔جواب: د)گذشتہ جواب سے اس کا جواب بھی معلوم ہوگیا۔
جواب: جب تک اس کا باہر نکالنا ضروری نہ ہو وہ اسے اس کے حال پر چھوڑ سکتی ہے اور بعد میں جب نکالنا ضروری ہو ضرورت کے عنوان کے تحت ایسا کر سکتی ہے ۔
جواب: ان کا یہ شہادت دینا کہ وہ قاتل نہیں ہے کوئی اثر نہیں رکھتا؛ ہرچند شہود یعنی گواہوں کو قتل کے کیس میں متہم نہیں ہونا چاہیے ، جبکہ اس مقام پر مفروضہ مسئلہ میں شہود متہم بھی ہیں، البتہ مقتول کی شہادت بھی کوئی اثر نہیں رکھتی، مگر یہ کہ قاضی کو مقتول اورمقتول کے عزیزو اقارب کی گواہی کہ جو موقعہ واردات پر حاضر تھے اور اسی طرح کے دوسرے قرائن کے ذریعہ علم ہوجا ئے کہ شخصِ مذکور ہی قاتل ہے۔
جواب:۔ عربی زبان کے علاوہ دیگر غیر عربی زبانوں میں ، دعا کرنے میں اشکال ہے اور ہر وہ دعا جن کا مضمون صحیح ہو، قنوت میں ،پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
جواب : مراد وہ وسائل ہیں جنہیں عام طور پر حرام (موسیقی ) کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ،اور فوجی دستوں کا ساز حرام نہیں ہے
جواب: جو شخص اس کو حکم دے رہا ہے اس کی گردن پر ہے ۔
جواب: اس کی تنخواہ اس کی بیوی سے متعلق تھی، یعنی اس کی زوجہ کا حق ہے ۔جواب: تمام وارثوں سے مربوط ہے مگر یہ کہ وہ ادارہ مذکورہ رقم کے لئے کوئی خاص مصرف معین کرے ۔جواب: والد کو ان کے مال سے میراث ملے گی، لیکن حکومت سے جو رقم دی گئی ہے اس میں سے انھیں (والد کو) میراث نہیں ملے گی ۔جواب: چنانچہ حکومت یہ جان کر کہ طلاق ہوگئی ہے، اُسے تنخواہ دیتی تھی تب تو لینا جائز ہے لیکن اگر اس شرط پر تنخواہ دیتی کہ طلاق نہیں ہوئی ہے، تب مذکورہ رقم وصول کرنا اس کے لئے جائز نہیں تھا لیکن بہرحال شہید کے مال سے میراث وصول کرے گی اور اسی طرح اس کی دیت کی رقم سے میراث لے گی ۔
اگر وہ ایسی جگہ نہ لکھا ہو جہاں لکھنا بے احترامی کا باعث ہو تو کویء حرج نہیں ہے۔ البتہ اسے اس بات کا خیال رکھنا پڑے گا کہ بغیر وضو اس جگہ کو نہ چھوئے اور اسے نجس نہ کرے۔
معمولی طریقے جائز ہیں اور حکومت سہل ترین طریقے سے استفادہ کرسکتی ہے۔
یہ اعتقادات قطعاً خرافات ہیں، اور ان سے حاجت طلب کرنا ایک طرح کا شرک ہے اور سب پر واجب ہے کہ نہی عن المنکر کریں، اور اپنی جزاء کو خداوندعالم سے طلب کریں ۔
جواب: ضروری موارد کے علاوہ جایز نہیں ہے ۔
دریا، ندی اور نہر کا آلودہ کرنا اس حد تک کہ اس کے جانور ہلاک ہو جائیں، جس کے نتیجہ میں لوگوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑے، جایز نہیں ہے۔
جواب: اگر بہت اہم ضرورت کا تقاضا نہ ہو تو اس کام سے صرف نظر کرنا چاہیے لیکن اگر واقعا ضرورت ہو تو پیوند دینے اور اس کے بدن میں لگانے کے بعد وہ اس کے بدن کا حصہ ہوگا اور بچہ اس سے متعلق ہوگا اور اس فرض میں دیت بھی واجب نہیں ہے اور اس کی خرید و فروش جائز ہے، اگر چہ بہتر یہ ہے کہ پیسے کو اجازت کے عوض کے طور پر لیا جائے، عضو کے نہیں۔
جواب:۔ ان کا وظیفہ بھی پہلے مسئلہ کے مطابق ہے ۔ ج)۔تیسرے گروہ کے کام کا مقام آرامگاہ سے شرعی مسافت کا فاصلہ ہے ،یہ لوگ بھی روزانہ یااکثر، کام پرجاتے ہیں اور اپنے کام کی نو عیت کے اعتبار سے ، ظہر سے پہلے یا بعد میں واپس آجاتے ہیں ۔ جواب:۔ یہ لوگ کثیر السفر ہیں ،( زیادہ سفر کرنے والوں کے لئے نماز روزہ قصر نہیں ہے ) د)۔ اسی گروہ کے کچھ لوگ یعنی جن کے کام کے مقام کا فاصلہ ، شرعی مسافت کے برابر ہے ، ایک ہفتہ دن میں کام پرجاتے ہیں ، رات میں واپس آجاتے ہیں اور ایک ہفتہ رات میں کام پر جاتے ہیں دن میں واپس آجاتے ہیں ۔ جواب:۔ ان کاوظیفہ گذشتہ مسئلہ کے مطابق ہے ۔ ھ)۔ کچھ لوگ آرامگاہ پر ہی کام کرتے ہیں لیکن کبھی کبھی وقتی طور پر ،اتفاق سے شرعی مسافت طے کرتے ہیں اورپھر دوبارہ اپنے مقام یعنی آرامگا ہ پر واپس جاتے ہیں ۔جواب:۔ اگر انہوں نے وہاں آرامگاہ پر دس دن تک رہنے کا قصد نہیں کیا ہے تو ان کی نماز راور روزہ قصر ہے ۔ و)۔ کیا ان لوگوں میں جو زیادہ مدت سے ، اس کام میں مصروف ہیں ،اور ان لوگوں میں جو نئے نئے کام پر آئے ہیں کوئی فرق ہے ؟ جواب:۔ کوئی فرق نہیں ہے