ادارہ کے مدیر کی غیبت کرنا
کیا کسی ادارے کے ایسے مدیر یا ایسے کارکن کی غیبت کرنا جائز ہے جو کسی غلط کام کا مرتکب ہوا ہو ؟
جواب ۔اگر نہی از منکر کے ارادے سے اور اس کا اثر بھی ہو تو لازم ہے .
جواب ۔اگر نہی از منکر کے ارادے سے اور اس کا اثر بھی ہو تو لازم ہے .
جواب: جی ہاں ایسا ممکن ہے اور اس کے امکان پر بہترین دلیل، خود اس کا متحقق ہونا ہے جیسا کہ ہم حوزہ علمیّہ قم میں اس کے شاہد و ناظر ہیں۔
ان میں سے ہر ایک کے لئے ارش ہے اور اگر مغز کو نقصان پہنچنا کسی ایک منافع کا سلب ہوجانا، ہوجائے (جیسے قوت گویائی وغیرہ) تو منافع کی دیت جاری ہوگی۔
جواب: کامل دیت کی آدھی دیت عورت ہونے کے اعتبار سے اور اس آدھی دیت کا ایک تہائی حصّہ یعنی کامل دیت کا چھٹا ۶/۱ حصّہ تغلیظ کے عنوان سے ادا کیا جائے گا، کہ جو مجموعی طور سے ایک کامل دیت کا ۶/۴حصّہ ہوتا ہے ۔
جواب: جب تک اس کا باہر نکالنا ضروری نہ ہو وہ اسے اس کے حال پر چھوڑ سکتی ہے اور بعد میں جب نکالنا ضروری ہو ضرورت کے عنوان کے تحت ایسا کر سکتی ہے ۔
معمولی طریقے جائز ہیں اور حکومت سہل ترین طریقے سے استفادہ کرسکتی ہے۔
جواب:اس کا طریقہ فقط طلاق ہے ،اور عدت کے دوران اس سے شادی کر سکتاہے لیکن اس شرط کے ساتھ کہ طلاق رجعی نہ ہو اور طلاق رجعی ہو تو عدت کے تمام ہونے کے بعد اس سے عقد متعہ کر سکتا ہے ۔
جواب:الف ، ج اور د: ان تینون صورتوں میں ہر کا علحیدہ حساب کیا جائے گا۔جواب-: ب! تعددصدمات کی صورت میں ہر ایک کا الگ الگ حساب نہیں کیا جائے گا۔
جواب : اولاً یہ مسئلہ اجماعی ہے اور معتبر روایت سے ثابت ہے۔دوسرے یہ کہ عاقل اور مجنون کے درمیان کوئی مساوات نہیں ہے، اسی وجہ سے جائز نہیں ہے کہ عاقل کو مجنون کے قتل کی خاطر قصاص کیا جائے ؛ لیکن دیت ثابت ہے۔
جواب :۔ مکہ مکرمہ کے اعمال ( دونوں طواف اور سعی ) کو غیر معذور اشخاص کے لئے بھی بارہویں کی شب بلکہ گیارہویں کی شب میں آدھی رات گذر نے کے بعد انجام دیناجائز ہے ۔
جواب: ضروری موارد کے علاوہ جایز نہیں ہے ۔
اگر دونوں قیمتوں میں زیادہ فرق ہوگیا ہے تو کم کرسکتا ہے ؟
جواب: اگر کسی بڑے ضرر یا خطرے کا خوف ہو چاہے وہ بچے کے لیے ہی کیوں نہ ہو تو ایسا کرنا جائز ہے ۔
جواب: ان کا یہ شہادت دینا کہ وہ قاتل نہیں ہے کوئی اثر نہیں رکھتا؛ ہرچند شہود یعنی گواہوں کو قتل کے کیس میں متہم نہیں ہونا چاہیے ، جبکہ اس مقام پر مفروضہ مسئلہ میں شہود متہم بھی ہیں، البتہ مقتول کی شہادت بھی کوئی اثر نہیں رکھتی، مگر یہ کہ قاضی کو مقتول اورمقتول کے عزیزو اقارب کی گواہی کہ جو موقعہ واردات پر حاضر تھے اور اسی طرح کے دوسرے قرائن کے ذریعہ علم ہوجا ئے کہ شخصِ مذکور ہی قاتل ہے۔