سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

وقف کی اہمیت

آج کی دنیا میں ، تعلیم وتربیت کی عظیم ذمّہ داریوں کو پورا کرنے کی راہ میں اعلیٰ تعلیم اور تحقیق کے مہم اداروںکی موقعیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے نیز ملحوظ رکھتے ہوئے کہ ان اداروں کو عام لوگوں کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے اور وقف کی سنت حسنہ کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، ان اداروں کے وقف سے استفادہ کرنے کے سلسلہ میں اپنا نظریہ بیان فرمائیں؟

جواب: وقف ایک مہم اور اسلامی سنّت ہے، جو پیغمبر اکرم کے زمانے سے جاری رہی ہے، ائمہ معصومین علیہم السلام کے دور میں توجہات کا مرکز تھی اور اسلامی روایات میں اس کے سلسلے میں، بہت زیادہ تاکید ہوئی ہے، تاریخ کے طولانی سفر کے دوران، وقف کے ذریعہ بڑے اہم کام انجام دیئے گئے ہیں اور بہت سے تعلیمی ادارے، اسپتال، دینی مدارس اور رفاہ عام کے لئے بہت سے اچھے کام اس (وقف) کے ذریعہ انجام دیئے گئے ہیں، پوری دنیا کے مسلمانوں نے وقف کی برکتوں سے فائدہ اٹھایا ہے اور ابھی بھی فائدہ حاصل کررہے ہیں، امام جعفر صادق علیہ السلام کی ایک حدیث میں پڑھتے ہیں: کسی نے حضرت(ع) سے دریافت کیا کہ مرنے کے بعد انسان تک کیا چیز پہونچ سکتی ہے؟ حضرت(ع) نے ارشاد فرمایا: لوگوں کے درمیان نیک سنّت چھوڑجائے، جو شخص بھی اس سنت پر عمل کرے گا اس کا اجر وثواب اس کو بھی حاصل ہوگا،بغیر اس کے کہ اس سنت پر عمل کرنے والوں کے اجر وثواب میں کمی واقع ہو، دوسرے یہ کہ اپنی یادگار کے لئے، صدقہ (وقف) جاریہ، چھوڑجائے کہ جس کی برکتیں اور اثرات باقی رہیں اور یہ صدقہ جاریہ، دوسرے عالم یعنی آخرت میں، اس کے لئے باعث نجات ہوں گے، ٹھیک ہے کہ بعض ناآگاہ اوربے ایمان لوگوں کے وقف سے غلط استفادہ کرنے کی وجہ سے، دوسرے لوگوں کی نظر میں موقوفات کا چہرہ بدل گیا ہے، لیکن ہمیں اجازت نہیں دیناچاہیے کہ اس اسلامی، عظیم اور بابرکت سنت کو، جس کے ہزاروں فائدے اور نتیجہ، تاریخ میں ظاہر ہوئے ہیں، نااہلوں کے غلط استفادہ کی وجہ سے بھُلادیا جائے بلکہ غلط استفادہ کرنے سے روک تھام کرنا چاہیے اور یہ کام بالکل ممکن ہے، بہت سی مسجدیں، درسگاہیں، تعلیمی ادارے اور خصوصاً ائمہ اطہار علیہم السلام کے مقدس روضوں کی تعمیر اور ان کا آباد رہنا، انہی وقف اور موقوفہ چیزوں کی برکت سے ہے، آج کے دور میں اس اسلامی سنت حسنہ کو اور زیادہ اہمیت دی جائے، خصوصاً تعلیمی اور ثقافتی اداروں کے لئے اس سے استفادہ کیا جائے، یقینا جو بھی عالم اور دانشمند اس طرح کے اداروں سے تعلیم حاصل کرنے نکلے گا اور وہ عالم جو بھی خدمات انجام دے گا، اس کا فائدہ دنیا وآخرت دونوں میں وقف کرنے والوں کو پہونچے گا، خداوندعالم اسلام کی سچّی سنتوں کو زندہ کرنے والوں کو کامیاب کرے۔

دسته‌ها: وقف

قاتل چور پر محارب کا عنوان صادق نہ آنا

اگر تین شخص کسی کو قتل کرنے اور اس کے مال کو چوری کرنے کے قصد سے اس کی موٹر کار میں سوار ہوں اور راستہ میں اس کو مار کر اس کی موٹر کار چرالےں حالانکہ انہوں نے ایک رسی کے ٹکڑے اور ایک پلاسٹیک کے اسلحہ سے استفادہ کیا ہو (بالفرض قتل رسی کے ذرےعہ دم گھونٹنے سے ثابت ہو اور گاڑی کی چوری بھی ثابت ہوجائے،) کیا مذکورہ اشخاص محارب شمار ہوں گے؟اگر قاتل یہ قصد رکھتا ہو کہ قید سے آزاد ہوتے ہی کسی شخص یا اشخاص کا بغیر کسی وجہ کے قتل کرے گا، کیا مفسد فی الارض شمار ہوگا اور مہدورالدم سمجھا جائے گا؟

جواب: ایسے اشخاص محارب نہےں ہیں ، قاتل یا اسی کے مانند کے احکام رکھتے ہیں ، مگر یہ کہ اس عمل کی تکرار اس طرح کریں کہ ناامنی کا سبب قرار پائیں اور مفسد فی الارض کا عنوان پیدا کرلیں ۔جواب: یہ نیت مفسدفی الارض کا مصداق سبب نہیں ہوگی ؛ لیکن اگر ایسی نےت ثابت ہوجائے تو اس کو اسی طرح زندان میں ڈالے رکھےں تاکہ اس کی اصلاح ہوجائے۔

دسته‌ها: محارب کی حد

دعا لکھنے کا شرعی حکم

دعا نویسی کے سلسلے میں شارع مقدس کی نظر کیا ہے، کیا اسلام میں دعا نویسی جیسی کوئی چیز موجود ہے؟

اُن دعاؤں کے لکھنے میں جو آئمہ علیہم السلام سے کتب معتبرہ میں موجود ہیں، کوئی اشکال نہیں ہے، لیکن دعا لکھنے کا دھندا کرنا کہ جو پیسہ کمانے والوں میں رائج ہے، صحیح نہیں ہے ۔

دسته‌ها: دعا

صلہ رحم و قطع رحم کی سب سے کم مثال

جناب کی نظر میں صلہ رحم یا قطع رحم کی مقدار یا معیار کیا ہونا چاہیے؟

اس کی سب سے کم مقدار یہ ہے کہ عرفا لوگ کہیں کہ فلاں انسان اپنے رشتہ داروں سے رابطہ رکھتا ہے اور اگر وہ اس طرح سے رہے کہ لوگ کہیں کہ فلاں نے سب سے ناطہ توڑ رکھا ہے تو یہ قطع رحم حساب ہوگا۔ رشتہ داری کا معیار مختلف خاندانوں میں مختلف ہو سکتا ہے۔

دسته‌ها: صله رحم

لواط کرنے والے کا لواط کئے جانے والے کے ہاتھوں قتل

دوافراد نے ایک سولہ (۱۶) سالہ جوان کے ہاتھ پیر باندھ کر اس سے منھ کالا کیا، متجاوزین اس گھناؤنے فعل کے بعد سوجاتے ہیں، اس جوان نے ان کی اس غفلت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ان میں سے ایک کو لوہے کے ایک ٹکڑے سے ضرب لگاکر اور دوسرے کو ایک تیز دھار والے آلے (چاقو) سے قتل کردیا، اس بات کو کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ ملزم نے یہ کام اپنے دفاع اور اس تصور سے انجام دیا ہے کہ مقتولین مہدور الدم ہیں، کیا اس صورت میں ملزم کو قصاص کیا جائے گا؟

جواب: چنانچہ ثابت ہوجائے کہ قاتل نے یہ کام اپنے دفاع کے عنوان سے اور اس خوف کی بنیاد پر کہ مبادا اس پر دوبارہ تجاوز کیا جائے ، انجام دیا ہے تواس صورت میں نہ قصاص ہے اور نہ دیت؛ لیکن اگر ثابت ہوجائے کہ اس کا تصور یہ تھا کہ وہ مہدور الدم ہےں اور وہ حکم خدا کو ان کے اوپر جاری کررہا ہے تو اس صورت میں قصاص نہیں ہے لیکن دیت ہے۔

دسته‌ها: نفس کی دیت
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت