قاتل کو دیت دینے پر مجبور کرنا
اگر ولی دم قتل عمد میں دیت کا مطالبہ کرے اور قاتل اس کی ادائیگی پر حاضر نہ ہو، کیا اس کو دیت کی ادائیگی پر مجبور کرسکتے ہیں؟
قتل عمد میں دیت فقط توافق طرفین سے قابل وصول ہے اور قاتل کو مجبور نہیں کیا جاسکتا۔
قتل عمد میں دیت فقط توافق طرفین سے قابل وصول ہے اور قاتل کو مجبور نہیں کیا جاسکتا۔
جواب: لڑکی کے بالغ ہونے اور راضی ہونے کی صورت میں ارش البکارہ اور مہرالمثل مشروع نہیں ہے، جبر اور عدم بلوغ کی صورت میں مہرالمثل ثابت ہے، مہرالمثل کی موجودگی میں ارش البکارہ کی نوبت نہیں آتی۔
جواب: اگر جنایت کا اثر اسی عضو پر تھا تو نہ دیت ہے اور نہ ارش لیکن اگر عضو میں یا ہڈی میں تبدیلی ہر چند وہ ایک مدت کے لئے ہو تو اس کے لئے ارش ہے ۔
اس مسئلہ کی چند صورتیں ہیں:پہلی صورت: یہ ہے کہ بھاگنے والے شخص پر چھوٹے جرم کا الزام ہے جس کی سزا تعزیر ہوتی ہے، اس صورت میں ہوائی فائر یا پیروں کی طرف گولی چلانے کے سوا کچھ اور کام نہیں کیا جاسکتا اس لئے کہ مذکورہ فرض میں وہ مجرم، جرم کے ثابت ہونے کے بعد بھی، اسی قسم (قتل) کی سزا کا مستحق نہیں ہے ۔دوسری صورت: یہ ہے کہ اس پر اس قسم کے جرم کا الزام ہے کہ جس کے مقابلہ میں شدید ردّ عمل نہ کرنے کی صورت میں، معاشرے کا پورا نظام درہم وبرہم ہوجائے گا اور پورے معاشرے کو خطرہ ہے، اس صورت میں آسان سے آسان تر (الاسہل فالاسہل) طریقہ اپنانا چاہیے اور درجہ بدرجہ اقدامات کئے جائیں اور اگر مثال کے طور پر ملزم کے پیروں کی طرف فائر کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا اور سپاہی بھی ماہر تھا اس کے باوجود نشانہ خطا ہوگیا اور گولی ایسی جگہ لگ گئی جو اس کے لئے جان لیوا ثابت ہوئی، اس صورت میں اس کا خون (قتل) ہدر ہے یعنی نہ اس کا قصاص ہے اور نہ دیت، اس لئے کہ جو کام حاکم شرع کی اجازت سے انجم دیا گیا ہو اور مد مقابل بھی اس کا مستحق ہو، اس کی کوئی دیت نہیں ہوتی ہے ۔تیسری صورت: یہ ہے کہ وہ جرم (جس کا اس پر الزام ہے) پورے نظام کے درہم وبرہم ہونے کا باعث نہ ہو لیکن بہرحال جرم سنگین ہو اور اگر ایسے جرم کی روک تھام نہ کی جائے (جیسے جنگ کی حالت میں دشمنوں کو اسلحہ سپلائی کرنا) اور حسّاس علاقوں میں اس کے خلاف اقدام نہ کئے جائیں تو جنگ کی سرنوشت اور نتیجہ تبدیل کئے بغیر ہی بہت زیادہ لوگ قتل ہوجائیں گے، اس صورت میں بھی سلسلہ وار گولی چلانا جائز ہے اور اگر اس کے نتیجہ میں وہ قتل ہوجائے تو اس کا خون ہدر ہے یعنی اس کی دیت یا قصاص نہیں (البتہ ان شرائط کے ساتھ جو اوپر بیان کئے گئے ہیں)۔
جواب:۔جی ہاں ، شوہر کی نظر میں گواہوں کا عادل ہونا کافی ہے جب تک کہ اس کے بر خلاف یقین نہ ہو جائے .
مفروضہ ،مسئلہ میں ، اس طرح کا شخص ، سفیہ ( سادہ لوح ) ہے اور اپنے مال میں ڈائرکٹ مداخلت کرنے کا حق نہیں رکھتا۔ب : شکایت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔حاکم شرع اور وہ لوگ جنہیں حاکم شرع کی طرف سے اس طرح کے کاموں کے لئے اجازت دی گئی ہے ، اس طرح کے موقعوں پر جیسے ذکر کیا گیا ہے مداخلت کر سکتے ہیں ۔
جواب۔ تنہا زبانی و لفظی فسخ کافی ہے جیسا کہ تنہا عملی فسخ بھی کافی ہوتا ہے
جواب: ان کو چاہئے کہ جس طرح عام لوگ انجام دیتے ہیں وہ بھی اسی مقدار پر اکتفاء کریں، یہاں تک کہ اگر ان کو کوئی ظن و گمان حاصل بھی نہ ہو۔
دیت اس کے مال سے لی جائے گی۔
جواب : اگر آیندہ میں ان کے ادا کرنے کی امید ہو تو نا خیر سے کام لینا چاہےے اور اگر ایسی کوئی امید نہ ہو تو بیت المال سے ادا کی جائے اور اگر وہ عمداً تاخیر کریں جبکہ وہ ادا کرنے کی توانائی رکھتے ہوں تو حاکم شرع ان کو مجبور کرسکتا ہے اور ان کو قید خانہ بھی میں ڈال سکتا ہے ۔
جواب: ڈاکٹروں کے مطابق اگر ماں کی جان کو خطرہ کا یقین یا احتمال ہو یا شدید ضرر پہچ رہا ہو تو ایسا کرنا جائز ہے ۔ (البتہ جب تک وہ مکمل انسانی شکل میں نہ آ چکا ہو) اور چونکہ دیت واجب ہو جانے کا احتمال ہو سکتا ہے لہذا احتیاط یہ ہے کہ اس بچے کے ورثاء (ماں باپ کے علاوہ) اپنی مرضی سے اسے (دیت) ترک کر دیں۔
جواب: خواتین کے بارے میں چہرے اور گٹے تک ہاتھوں کو چھوڑ کر تمام بدن کو چھپانا پر دہ ہے ، لیکن پردے کی بعض قسمیں جو ظاہرمیں زینت ، شمار ہوتی ہیں جیسے سر کو مصنوعی بالوں چھپالینا یہ پردے کے لئے کافی نہیں ہے ، اسی طرح ایسے لباس کے ذریعہ پردہ کرنا جو زینت میں شمار ہو، کافی نہیں ہے ، اور مردوں کے لئے ، بدن کے کچھ حصے کو چھپانا ، پردہ ہے ، جن حصوں کا مسلمان مردوں کے درمیان چھپانا رائج ہے ، لہٰذا سر ،ہاتھ ، بازووٴں کا کچھ حصہ ( چھوٹی آستین والے لباس میں) وغیرہ کو چھپانا ،مردوں پر واجب نہیں ہے ۔
جن مسائل میں پہلے مجتہد کے فتووں پر عمل نہیں کیا ہے ان فتووں میں دوسرے جائز التقلید مجتہد کی تقلید کرسکتا ہے ۔
جواب :اگر اس شہر میں کوئی جامع الشرائط مجتہد نہ ہو تو اس صورت میں ایسے باعلم حضرات سے جو قضاوت اور حقوقی مسائل سے (خواہ تقلید ہی کے ذریعہ ) آشنا ہوں استفادہ کیا جائے