قاتل کو دیت دینے پر مجبور کرنا
اگر ولی دم قتل عمد میں دیت کا مطالبہ کرے اور قاتل اس کی ادائیگی پر حاضر نہ ہو، کیا اس کو دیت کی ادائیگی پر مجبور کرسکتے ہیں؟
قتل عمد میں دیت فقط توافق طرفین سے قابل وصول ہے اور قاتل کو مجبور نہیں کیا جاسکتا۔
قتل عمد میں دیت فقط توافق طرفین سے قابل وصول ہے اور قاتل کو مجبور نہیں کیا جاسکتا۔
زنا کے ذریعہ پیدا ہونے والے بچہ کا حکم، پرورش اور اس کے اخراجات وغیرہ کے لحاظ سے (ان صورتوں کے علاوہ جہاں دلیل مستثنیٰ قرار دیتی ہے جیسے میراث کا مسئلہ) وہی ہے جو شرعی بچہ کا ہوتا ہے لہٰذا اس بناپر، محرم ہونے، اس کی پرورش، نگہداشت اور تربیت کے تمام احکام ولد الزنا کے بارے میں جاری ہوں گے فقط اس کو میراث نہیں ملے گی ۔
جواب: اگر جنایت کا اثر اسی عضو پر تھا تو نہ دیت ہے اور نہ ارش لیکن اگر عضو میں یا ہڈی میں تبدیلی ہر چند وہ ایک مدت کے لئے ہو تو اس کے لئے ارش ہے ۔
جواب۔ تنہا زبانی و لفظی فسخ کافی ہے جیسا کہ تنہا عملی فسخ بھی کافی ہوتا ہے
جواب : اس کا فسخ کرنا صحیح ہے اور اسے دس لاکھ تومان خریدار کو دینا چاہئے
مفروضہ ،مسئلہ میں ، اس طرح کا شخص ، سفیہ ( سادہ لوح ) ہے اور اپنے مال میں ڈائرکٹ مداخلت کرنے کا حق نہیں رکھتا۔ب : شکایت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔حاکم شرع اور وہ لوگ جنہیں حاکم شرع کی طرف سے اس طرح کے کاموں کے لئے اجازت دی گئی ہے ، اس طرح کے موقعوں پر جیسے ذکر کیا گیا ہے مداخلت کر سکتے ہیں ۔
دیت اس کے مال سے لی جائے گی۔
جواب:۔جی ہاں ، شوہر کی نظر میں گواہوں کا عادل ہونا کافی ہے جب تک کہ اس کے بر خلاف یقین نہ ہو جائے .
قرضداروں کا حق مقدم ہے ۔
جن مسائل میں پہلے مجتہد کے فتووں پر عمل نہیں کیا ہے ان فتووں میں دوسرے جائز التقلید مجتہد کی تقلید کرسکتا ہے ۔
جواب :اگر اس شہر میں کوئی جامع الشرائط مجتہد نہ ہو تو اس صورت میں ایسے باعلم حضرات سے جو قضاوت اور حقوقی مسائل سے (خواہ تقلید ہی کے ذریعہ ) آشنا ہوں استفادہ کیا جائے
جواب: ڈاکٹروں کے مطابق اگر ماں کی جان کو خطرہ کا یقین یا احتمال ہو یا شدید ضرر پہچ رہا ہو تو ایسا کرنا جائز ہے ۔ (البتہ جب تک وہ مکمل انسانی شکل میں نہ آ چکا ہو) اور چونکہ دیت واجب ہو جانے کا احتمال ہو سکتا ہے لہذا احتیاط یہ ہے کہ اس بچے کے ورثاء (ماں باپ کے علاوہ) اپنی مرضی سے اسے (دیت) ترک کر دیں۔
جی ہاں، ممنوع التصرف کا حکم صادر ہونے کے بعد، قرض خواہوں سے مربوط ہے ۔
اس مکان کو اس رقم سے زیادہ پر کرایہ پر دینا کہ جس رقم پرآپ نے کرایہ پر لیا ہے اشکال رکھتا ہے ، مگر یہ کہ آپ کچھ چیزیں اس میں ، زیادہ کردیں، جیسے قالین ، میز ،الماری یا اسی رقم کی دوسری چیزیں وغیرہ۔
جواب : اگر آیندہ میں ان کے ادا کرنے کی امید ہو تو نا خیر سے کام لینا چاہےے اور اگر ایسی کوئی امید نہ ہو تو بیت المال سے ادا کی جائے اور اگر وہ عمداً تاخیر کریں جبکہ وہ ادا کرنے کی توانائی رکھتے ہوں تو حاکم شرع ان کو مجبور کرسکتا ہے اور ان کو قید خانہ بھی میں ڈال سکتا ہے ۔