قاتل کو دیت دینے پر مجبور کرنا
اگر ولی دم قتل عمد میں دیت کا مطالبہ کرے اور قاتل اس کی ادائیگی پر حاضر نہ ہو، کیا اس کو دیت کی ادائیگی پر مجبور کرسکتے ہیں؟
قتل عمد میں دیت فقط توافق طرفین سے قابل وصول ہے اور قاتل کو مجبور نہیں کیا جاسکتا۔
قتل عمد میں دیت فقط توافق طرفین سے قابل وصول ہے اور قاتل کو مجبور نہیں کیا جاسکتا۔
جواب : اس کا فسخ کرنا صحیح ہے اور اسے دس لاکھ تومان خریدار کو دینا چاہئے
جواب۔ تنہا زبانی و لفظی فسخ کافی ہے جیسا کہ تنہا عملی فسخ بھی کافی ہوتا ہے
جواب: ان کو چاہئے کہ جس طرح عام لوگ انجام دیتے ہیں وہ بھی اسی مقدار پر اکتفاء کریں، یہاں تک کہ اگر ان کو کوئی ظن و گمان حاصل بھی نہ ہو۔
دیت اس کے مال سے لی جائے گی۔
مفروضہ ،مسئلہ میں ، اس طرح کا شخص ، سفیہ ( سادہ لوح ) ہے اور اپنے مال میں ڈائرکٹ مداخلت کرنے کا حق نہیں رکھتا۔ب : شکایت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔حاکم شرع اور وہ لوگ جنہیں حاکم شرع کی طرف سے اس طرح کے کاموں کے لئے اجازت دی گئی ہے ، اس طرح کے موقعوں پر جیسے ذکر کیا گیا ہے مداخلت کر سکتے ہیں ۔
جواب: اولا: ”ضرورےات دین“ سے مراد وہ امور ہیں کہ جن کو عالم وغےر عالم دونوں جانتے ہوں کہ وہ جزء دین ہےں جیسے نماز ،روزہ اور پردہ اور ”محکمات“ وہ مسائل ہیں کہ جو قطعی دلیل سے ثابت ہوئے ہوں؛ ہر چند کہ ضروری نہ ہوں اور ”احکام ضروری اسلام“ وہ ہی دین کے ضروری احکام ہیں اور” مسلمات“و”محکمات مذہب“سے مراد وہ امور ہیں جو مذہب شیعہ میں قطعی دلیل کے ذریعہ ثابت ہوئے ہوں۔ثانیا: اگر کوئی ضرورےات دین کا انکار کرے اور اس کا انکار، نبوت کے انکار کا سبب ہو تو اسلام سے خارج ہوجائے گا، لیکن ضرورےات مذہب کا انکار، فقط مذہب سے خارج ہونے کا سبب ہے نہ کہ اسلام سے۔
جواب:۔جی ہاں ، شوہر کی نظر میں گواہوں کا عادل ہونا کافی ہے جب تک کہ اس کے بر خلاف یقین نہ ہو جائے .
جواب: ڈاکٹروں کے مطابق اگر ماں کی جان کو خطرہ کا یقین یا احتمال ہو یا شدید ضرر پہچ رہا ہو تو ایسا کرنا جائز ہے ۔ (البتہ جب تک وہ مکمل انسانی شکل میں نہ آ چکا ہو) اور چونکہ دیت واجب ہو جانے کا احتمال ہو سکتا ہے لہذا احتیاط یہ ہے کہ اس بچے کے ورثاء (ماں باپ کے علاوہ) اپنی مرضی سے اسے (دیت) ترک کر دیں۔
قرضداروں کا حق مقدم ہے ۔
جواب : اگر آیندہ میں ان کے ادا کرنے کی امید ہو تو نا خیر سے کام لینا چاہےے اور اگر ایسی کوئی امید نہ ہو تو بیت المال سے ادا کی جائے اور اگر وہ عمداً تاخیر کریں جبکہ وہ ادا کرنے کی توانائی رکھتے ہوں تو حاکم شرع ان کو مجبور کرسکتا ہے اور ان کو قید خانہ بھی میں ڈال سکتا ہے ۔
جن مسائل میں پہلے مجتہد کے فتووں پر عمل نہیں کیا ہے ان فتووں میں دوسرے جائز التقلید مجتہد کی تقلید کرسکتا ہے ۔
جی ہاں، ممنوع التصرف کا حکم صادر ہونے کے بعد، قرض خواہوں سے مربوط ہے ۔
جواب :اگر اس شہر میں کوئی جامع الشرائط مجتہد نہ ہو تو اس صورت میں ایسے باعلم حضرات سے جو قضاوت اور حقوقی مسائل سے (خواہ تقلید ہی کے ذریعہ ) آشنا ہوں استفادہ کیا جائے