مال بذل (خرچ) کیےٴ بغیر طلاق خلع
کیا زوجہ سے، مال لئے بغیر طلاق خلع دینا صحیح ہے ؟
جواب:۔صحیح نہیں ہے .
جواب:۔صحیح نہیں ہے .
جواب: اس جراحت کا نام دامیہ ہے اور اس کی دیت سرو صورت کے عالوہ ایک اونٹ کی آدھی قیمت ہے اور زخمی شخص کے نہ ملنے کی صورت میں اس کی دیت کو اس کی نیت سے کسی فقیر کو دیدیں؛ مگر یہ کہ آپ کویقین ہو کہ وہ آپ سے راضی ہوگیا تھا۔
۱۔ اگر نماز کی تکبیریں لاوٴڈاسپیکر سے کہی جائیں تو جماعت کو کسی طرح کا کوئی نقصان نہیں پہنچتا ہے، لیکن لاوٴڈاسپیکر کی آواز کو اس طرح منظم کریں کہ جس سے دوسروں کے لئے مزاحمت ایجاد نہ ہو، خصوصاً نماز صبح کے اوّل وقت؛ بہرحال اگر تکبیر کہنے والا اس دستور کی مخالفت بھی کرے تو بھی نماز جماعت کو کوئی نقصان نہیں ہے ۔۲۔ وہ مومنین جو جماعت کے وقت اپنی نمازوں کو فرادیٰ پڑھتے ہیں اگر ان کی نمازیں جماعت کی توہین امام جماعت کی ہتک حرمت کا باعث ہوں تو ان کی نمازوں میں اشکال ہے ۔۳۔ مومنین کو مسئلہ کے جانے بغیر اپنی طرف سے ایسے کسی اظہار نظر کرنے کا حق نہیں ہے جو مومنین کے درمیان تفرقہ کا باعث بنے ۔
جواب: اگر آپ کا سوال یہ ہے کہ چور کئے ہوئے مال کی چوری کی کیا سزا ہے تو جواب یہ ہے کہ اس کام کی کوئی شرعی حد نہیں ہے ، لیکن ےہ کام لوگوں کے اموال میں تصرف کی خاطر تعذیر رکھتا ہے۔
جواب: یہاں پر کم سے کم دیت سرخ ہونے کی دیت کی ہے جس کی مقدار ۵/۱ مثقال ہونا ہے (شرعی مثقال تقریباً ۱۸/چنے کے برابر ہے) اور معمولی مثقال ۲۴/چنے کے برابر ہے اس بنیاد پر اگر معمولی مثقال سے حساب کریں تو جتنا اوپر بیان کیا ہے اُس میں ۴/۱ کم ہوجائے گا۔
جواب:۔پہلے عقد متعہ کی عدّت اس طرح کے کاموں سے، ساقط نہیں ہوگی اور جب تک عدّت ، ختم نہیں ہوگی اسکی دوبارہ شادی صحیح نہیں ہوگی، اور بغیر عدّت رکھے، اس خاتون کی کسی بھی شخص کے ساتھ شادی نہیں ہوسکتی .
پہلی بات تو یہ ہے کہ عورت کو تمکین دینے سے پہلے ، مہر مانگنے کا حق ہے ، حتی اگر شوہر مہر ادا کرنے پر قار بھی نہ ہو ، دوسری بات یہ ہے کہ اگر شوہر کے پاس مہر کی (رقم ) نہیں ہے تو نفقہ دےتیسری بات یہ ہے کہ اگر یہی صورت حال مدتوں تک باقی رہے اور زوجہ کے نقصان یا شدید مشقت کا باعث ہو تو حاکم شرع شوہر کو طلاق دینے پر مجبور کرے اور اگر طلاق نہ دے تو حاکم شرع طلاق دیدے گا اور آدھا مہر شوہر کے ذمہ ہوگا اس وقت تک جب تک وہ ادا کرنے پر قادر نہیں ہوتا ۔
جواب: اگر نیل متصل اور ایک ہو تو ایک ہی جنایت شمار ہوگی اور اگر علیحدہ علیحدہ نیل ہوں تو دو جنایت شمار ہوںگی۔
وکیل اس صورت میں اپنے موٴکل کا دفاع کرسکتا ہے کہ جب اس کے حق پر ہونے سے آگاہ ہو، اور جو کچھ موٴکل کے دفاع میں کہے وہ اس کی نظر میں صحیح اور شریعت کی رو سے جائز ہو۔
جواب ۔با کرہ اور غیر باکرہ میں کو ئی فرق نہیں ہے
جواب:۔چنانچہ عدّت کے مدّت میں اپنی جانب سے بخشی ہوئی رقم میں ، رجوع کر لیا تھا، اور شوہر کو اس بات کی اطلاع دیدی تھی، تو اپنی بخشی ہوئی رقم کو واپس لینے کا حق رکھتی ہو، اور اگر شوہر کو اطلاع نہیں دی تھی اور عدّت ختم ہوگئی ہے، تو کافی نہیں ہے اور اگر کلرک، اس کام کا ذمّہ دار تھا اور اس کی تقصیر ہے تو وہی ضامن ہے .
اگر اس شخص کا باپ موجود ہو تو اس لڑکی کو اس کے عقد متعہ میں دیدے تو اس شخص کے لئے اور اس کے بیٹوں کیلئے محرم ہوجائے گی اور اگر دوسری بیوی سے اس کے بچے ہوں تو اپنے سے اس لڑکی کا عقد متعہ پڑھ لے اس طرح وہ لڑکی اس کے بیٹوں کے لئے محرم ہوجائے گی لیکن اس صورت میںمدت متعہ کے ختم ہونے کے بعد خود اس کے لئے محرم نہیں ہوگی ۔
جواب:۔غیر عمدی طور پر دیکھنے میں اشکال نہیں ہے اور اس قسم کی خواتین کا گلی کوچوں اور سڑکوں پر آنا جانا ، مسلمان مردوں کی رفت وآمد کیلے مانع نہیں ہو سکتا اگر چہ وہ جانتے ہوں کہ بغیر ارادہ کے، ان عورتوں پر ، نظر پڑ جائے گی .
جواب:۔مناسب ہے کہ اس کے ساتھ کچھ عرصہ تک، نرم برتاؤ اور اچھا سلوک کرو، اس کو نصیحت کرو ، اور اس کے ساتھ محبت سے پیش آؤ ، شاید آہستہ آہستہ بدل جائے اور طلاق کی نوبت نہ آئے اور حرام اور غیر واجب چیزوں کے علاوہ ، اس کے ساتھ سختی سے پیش نہ آؤ، اگر اس کا بھی کوئی نتےجہ سامنے نہ آئے تو اس سے جدا ہوسکتے ہو، لیکن جو آپ نے تحریر کیا ہے اس کے مطابق آپ کی زوجہ ، ناشزہ (نافرمان) اور غیر مدخولہ ہے لہذا اس کو نفقہ کا حق نہیں ہے، اور اگر وہ طلاق لینا چاہئے تو اس کی طلاق ، طلاق، خلع ہے ، اورمہر کو بذل (بخش دینے) یا اس کے مثل کوئی اور چیز بذل (بخشے) کے بغیر نیز شوہر کی رضایت کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ ممکن نہیں ہے .
جواب : جب بھی قاضی کا علم حسّیات (یعنی حسی مقدمات )کے ذریعہ یا حسّیات سے قریب چیزوں کے ذریعہ حاصل ہو جائے تو حجت ہے