سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

غیر مسلم ملتوں کے سلسلے میں لطفیف گوئی

وہ لطیفے جو غیر مسلم اقوام کے بار ے میں کہے جاتے ہیں ان کا کیا حکم ہے؟ اور ایسے ہی مسلمان اقوام کے بارے میں ان کا کیا حکم ہے ؟

دونوں کے بارے میں اسلامی آداب کا لحاظ رکھا جائے، اور خیال رہے کسی کی ہتک حرمت اور توہین نہ ہو، مگر وہ اقوام جو مسلمانوں کے ساتھ حالت جنگ میں ہیں ۔

دسته‌ها: طنز ومزاح

امام زمانہ(ع) کے نام لیتےوقت سر پرہاتھ رکھنے کی علت

دیکھنے میں آتا ہے کہ بعض متدین افراد جب ان کے سامنے امام مھدی علیہ السلام کا نام آتا ہے تو احترام مین سر پر ہاتھ رکھ لیتے ہیں، کیا ایسا کسی روایت میں وارد ہوا ہے؟

شاعر اہل بیت دعبل خزاعی کے مشہور واقعہ میں نقل ہوا ہے کہ جب دعبل نے اپنا مشہور قصیدہ مدارس آیات امام علی رضا علیہ السلام کے سامنے پیش کیا اور امام زمانہ علیہ السلام کی شان میں موجود اس شعر پر پہچے:خروج امام لا محالہ خارج یقوم علی اسم اللہ والبرکاتتو امام رضا علیہ السلام نے ہاتھ اپنے سر پر رکھا اور امام (ع) کے احترام میں کھڑے ہو گئے اور آپ کے ظہور میں تعجیل کے لیے دعا فرمائی۔

دسته‌ها: امام زمانہ (عج)

قرآن میں وقف غفران کے مورد

وقف غفران کیا ہے؟ قرآن مجید میں اس کے موارد کو بیان فرمائیں؟

پیغمبر اکرم صلی الله علیہ والہ وسلم کے فرمان کے مطابق وقف غفران وہ ہے کہ اگر اس کلمہ پر وقف کیا جائے تو گناہ کی مغفرت اور بخشش کا سبب ہے اور ذیل میں دی گئی اس کی دس جگہیں ہیں، بعض قرآنوں میں اوپر یا نیچے کی طرف کلمہ ”غفران“ لکھا ہوا ہے:۱۔ مائدہ/۵۱، کلمہٴ ”اولیاء“ میں-۲۔ انعام/۳۶، کلمہٴ ”یسمعون“ میں-۳۔ سجدہ/۱۸، کلمہٴ ”فاسقاً“ میں-۴۔ سجدہ/ کلمہٴ ”لایستدون“ میں-۵۔ یس/۱۲، کلمہٴ ”آثارھم“ میں-۶۔ یس/۳۰، کلمہٴ ”علی العباد“ میں-۷۔ یس/۵۲، کلمہٴ ”من مرقدنا“ میں-۸۔ یس/۶۱، کلمہٴ ”ان اعبدوا لی“ میں-۹۔ یس/۸۱، کلمہٴ ”ان یخلق مثلھم“ میں-۱۰۔ ملک/۱۹، کلمہٴ ”یقبضن“ میں

دسته‌ها: قرآن مجید

اذان میں شہادت ثالثہ کہنا(اذان میں اشہد ان علیا ولی اللہ کہنا)

شیعہ معاشرے میں امیر المومنین مولای متقیان حضرت علی بن ابی طالب ( علیہ الآف التحیة و الثناء) کی ولایت کی شہادت ، یعنی اذان میں ، اشہد ان علی ولی اللہ ، کہنا ، کس زمانے سے شروع ہوا ہے ؟

جواب :۔ بعض روایات سے استفادہ ہوتا ہے کہ یہ عمل ائمہ علیہم السلام کے زمانے سے شروع ہوا ہے ، لیکن اس زمانے میں ، عام نہیں تھا ، اس کے بعد شیعیت کا شعار اور پہچان بن گیا، ( مزید وضاحت کے لئے ، نفیس کتاب” مستمسک“ میں اذان و اقامت کی بحث ملاحظہ فرمائیں )۔

کتّے کی قسموں کے حکم میں کوئی فرق نہ ہونا

مشہور ہے کہ ”تازی“ (شکاری کتّا) نجاست اور طہارت کے احکام میں دوسرے کتّوں سے مختلف ہے، شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ عرب باشندے اسلام کے بعد بھی اس کو خیمے میں آنے جانے سے نہیں روکتے تھے، اور تازی کو ان کے ساتھ خیمے میں سونے کا حق تھا اور وہ اس کو خدا کی طرف سے ہدیہ سمجھتے تھے، کیا تازی کی نجاست میں اور دیگر کتّوں کی نجاست میں فرق پایا جاتا ہے؟

کتّوں کے درمیان اس جہت سے فرق نہیں ہے اور معمولاً مسلمان حضرات کتّوں سے تین جگہوں پر استفادہ کرتے تھے: گھر کی پہرہ داری، باغ کی پہرہ داری اور ریوڑ کی پہرہ داری کے لئے۔ اور ہماری فقہی کتابوں میں بھی ان تینوں قسموں کے کتّوں کے بارے میں بحث ہوئی ہے، اور ان کو ”کلب الحارس“ ،”کلب الماشیہ“ اور ”کلب الحائط“ کے نام سے یاد کیا گیا ہے۔

نشہ آور چیزوں کے استعمال کرنے والوں کے بارے میں احکام

یہ بات ملحوظ رکھتے ہوئے کہ نشہ آور چیزوں کا استعمال، عام ہوتا جارہا ہے، نیز اس کے نقصانات کو دیکھتے ہوئے ضروری ہے کہ اس سے مربوط احکام ،واضح طور پر مشخص ہوں اور عام لوگوں کے اختیار میں دئے جائیں، آپ سے التماس ہے کہ درج ذیل چیزوں کے بارے میں اپنا مبارک نظریہ بیان فرمائیں؟۱۔ مختلف نشہ آور چیزیں جیسے بھنگ، ہیروئن، مارفین، حشیش، چرس، ماری جوان، L.S.Dاور اسی طرح کی چیزیں جن کا اس طرح اثر ہوتا ہے، عادی اور غیرعادی لوگوں کے لئے ان کا استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟۲۔ نشہ آور چیزوں کی خرید وفرخت کا کیا حکم ہے؟ نیز خرید وفروخت کی صورت میں کیا انسان اس چیز یا اس سے حاصل ہونے والی رقم کا مالک ہوجائے گا؟۳۔ جن نشستوں میں نشہ آور چیزیں استعمال ہوتی ہیں، ان میں شریک ہونے کا کیا حکم؟ اور اگر نشہ کا عادی ہونے کا امکان ہو تب آپ کیا فرماتے ہیں؟۴۔ نشہ کے عادی لوگوں سے جوانوں کا تعلق خصوصاً اس صورت میں کہ جب ان کے لئے نشہ کا عادی ہونے کا زمینہ فراہم ہو،کیا حکم ہے؟۵۔ نشہ کے عادی لوگوں سے شادی کرنے کا کیا حکم ہے؟ کیا شادی کے سلسلے میں مرد کے لئے نشہ کے عادی نہ ہونے کی شرط کے بارے میں گھر انوں کی شدّت پسندی کے لئے کوئی شرعی جواز ہوسکتا ہے؟۶۔ کیا امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے پیش نظر، لوگوں پر واجب ہے کہ نشہ کے عادی لوگوں کو نشہ کی عادت چھوڑنے پر مجبور کریں؟۷۔ کیا ڈاکٹر کی اجازت اور دوا کے بہانے سے یا اپنی ذاتی تشخیص سے، نشہ آور چیزوں کا استعمال کیا جاسکتا ہے؟۸۔ تفریح اور خوش گذرانی کے طور پر نشہ آور چیزوں خصوصاً افیم کے استعمال کا کیا حکم ہے؟ خصوصاًآج کے زمانے میں نشہ آور چیزوں کا تفریح اور خوش گذرانی کی غرض سے استعمال کرنے سے ان کے بیچنے والوں کو بہت زیادہ مدد ملتی ہے اور وہ انھیں نشہ آور چیزوں کو پھیلانے میں مددگار ہوتے ہیں ۔۹۔ یہ بات ملحوظ رکھتے ہوئے کہ اکثر لوگوں کی نشہ کرنے کی شروعات سگریٹ سے ہوتی ہے اور نشہ کی عادت کے لئے سگریٹ کا پیش خیمہ ہونا ناقابل انکار بات ہے، لہٰذا سگریٹ پینے کا حکم خصوصاً نوجوان اور جوانوں کے لئے کیا ہے؟

اس میں کوئی شک نہیں کہ افیم بھنگ، چرس اور ہر قسم کی نشہ آور چیز کا استعمال، اس کی خرید وفروخت اور ان نشستوں میں شریک ہونا، جس میں نشہ آور چیزوں کا استعمال کیا جاتا ہے، گناہ کبیرہ ہے اور اسلامی معاشرے کے ہر شخص اور حکومت پر لازم ہے کہ ہر قسم کا ذریعہ استعمال کرکے اس کام کو روکیں اور اس کی کاشت، پیداوار، خریدو فروخت، اس جگہ سے دوسری جگہ لے جانا اور اس کا استعمال کرنا بھی واضح طور پر حرام ہے، یہاں تک کہ تفریح اور خوش گذرانی کے لئے بھی استعمال کرنا جائز نہیں ہے اسی طرح دوسرے لوگوں میں اس کو پھیلانا اور اس کا اشتہار دینا بھی حرام ہے، اور ذاتی تشخیص سے اس کا استعمال دوا کے طور پر کرنا بھی جائز نہیں ہے، یہاں تک کہ سگریٹ پینا، اس لحاظ سے کہ وہ نشہ کی عادت کا پیش خیمہ ہے، بلکہ اس بات سے قطع نظر کرتے ہوئے بھی چونکہ اس کے بہت زیادہ نقصانات ہیں، جائز نہیں ہے، خداوندعالم تمام مسلمانوں خصوصاً جوانوں کو اس گھروں کو تباہ کرنے والی آفت سے محفوظ رکھے ۔

مسائل شرعی کا لحاظ رکھتے ہوئے کتّے کا پالنا

اگر کتّے کے رہنے کی جگہ کمرے سے باہر ہو مثلاً صحن میں یا گھر کے باغیچہ میں یا چھت کے اوپر اس کا کمرہ بنادیا جائے، طہارت اورنجاست کے مسائل کا خیال بھی رکھا جائے تو اس صورت میں اس کے پالنے کا کیا حکم ہے؟

اگر طہارت اور نجاست کے مسائل کا خیال رکھا جائے اور گھر میں اس کا رہنا مفید ہو تو کوئی ممانعت نہیں ہے، لیکن وہ طریقہ جو کتّے کے سلسلے میں اہل مغرب اختیار کرتے ہیں اسلام اس کو ہرگز پسند نہیں کرتا۔

خبروں کے انتخاب میں خبرنگار کی لاپرواہی

پیشہ ورانہ خبر رسانی کی خصوصیات کو مدّنظر رکھتے ہوئے کہ جس میں ”تیزی“، ”دقت“ اور ”صحت“ پر ایک ساتھ عمل ہونا چاہیے، اگر خبروں کے مضمون یا ہر طرح کی اطلاعات کے مضمون کہ جن میں ایک خبرنگار خبروں کو منتخب کرنے پر مجبور ہوتا ہے اور اس انتخاب کو پیشے کے معیار اور کام کے تجربہ کی بنیاد پر انجام پانا ضروری ہوتا ہے، اگر خبروں کے مضمون پر تساہلی سے کام لیا جائے یا اس کو لوگوں تک پہنچانے میں خبروں کی جلدی کواہمیت مدّنظر رکھتے ہوئے نقص یا ضعف وارد ہوجائے تو کیا خبرنگار ذمّہ دار ہے؟ اور کیا مربوطہ اشخاص کی شکایت کی وجہ سے خبرنگار کو ملزم کے عنوان سے عدالت میں حاضر ہونا ضروری ہوگا اوراس کو جواب دہ ہونا پڑے گا؟

اگر یہ کام تساہلی کی وجہ سے واقع ہوا ہو اور کسی کو حق کے ضائع ہونے کا سبب ہوا ہو تو اس صورت میں خبرنگار ذمّہ دار ہے، لیکن اگر ایسی غلطی کی وجہ سے ہوا ہو کہ جو عموماً غیر معصومین سے سرزد ہوجاتی ہے تو خبر نگار کی کوئی ذمہ داری نہیںہے لیکن اگر اس کا یہ کام دوسروں کے ضرر اور نقصان کا سبب ہوا ہو تو خبرنگار کے اوپر اس کی تلافی ضروری ہے، کیونکہ جانی اور مالی نقصان میں، عمدی اور خطائی دونوں صورتیں ذمہ داری کا سبب ہوتی ہیں، فرق فقط اتنا ہے کہ عمدی صورت میں سزا بھی ہے لیکن خطائی صورت میں سزا نہیں ہے ۔

دسته‌ها: خبرنگار (صحافی)

خبرنگاروں کی خصوصیات

کیا خبر کے ناقلین اور واقعوں کے بیان کرنے والوں کے کچھ شرائط ہیں؟

جی ہاں، ان کے بھی کچھ شرائط ہیں؛ وثاقت، امانت، مہم مطلب کو سمجھنے کے لئے بطور کافی ذہانت، مطالب کو حفظ اورنگہداری کے لئے قوی حافظہ، ان میں سب سے مہم اپنی نظر نہ دینا اور حسنِ نیت اور اخبار کو شخصی سلیقہ سے آلودہ نہ کرنا، ان کی شرائط میں سے ہیں ۔

دسته‌ها: خبر

خبریں دینے میں مغربی طرز کو استعمال کرنا

کیا ہم خبریں دینے میں مغربی طرز کو اپنا سکتے ہیں کہ جو مختلف اطلاعات سے لوگوں کے ذہن میں ایک خاص پیغام چھوڑ دیتے ہیں جو حقیقت سے بہت دور ہوتا ہے، جیسے وہ کہتے ہیں: ”ایسا لگتا ہے“ ، ”اس سے آشکار ہوجاتا ہے“ یا اطلاعات کو ایک خاص طریقے سے ملاتے ہیں وغیرہ جملوں کو استعمال کرتے ہیں، اس کی وضاحت اس طرح ہے یہ کہ: ”ایسا لگتا ہے“ سے ایک موضوع کی ایک ہدفدار تصویر کشی کرتے ہیں اور ایک خاص ہدف کے سراغ میں رہتے ہیں، جیسے ”انتہا پسند “ کا کلمہ، کہ جس کو اہل مغرب اسلام کے پائبند افراد کے لئے استعمال کرتے ہیںاور ”اس سے آشکار ہوتا ہے“ کا کلمہ پر اہمیت مورد نظر اطلاعات اولویت بندی میں استعمال کرتے ہیں جس کا ہدف ایک خاص پیغام پہنچانا ہوتا ہے اور اطلاعات کو ایک دوسرے سے ملانے سے ان کا ہدف یہ ہوتا ہے کہ دوسرے موضوعات کے سوابق کو استعمال کرکے اور ان کو جدید موضعات سے چپکاکر، ایک نئے پیغام اور ایک نئی فکر کو لوگوں کے ذہن پر تھوپ دیں، جیسے دنیا میں کوئی بھی بم منفجر ہو اس کو گذشتہ زمانے کے بم دھماکہ سے جوڑ دیتے ہیں کہ جس میں ایران کو متہم کیا گیا تھا، اس جدید بم دھماکہ کا ایران کے اوپر الزام، اس سابقہ بم دھماکہ کی وجہ سے قطعی ہوجاتا ہے، اور وہ لوگوں کے ذہن میں اس الزام کو قطعی کردیتے ہیں?

اگر یہ کام مشروع اور مثبت ہدف کے لئے انجام دیا جائے تو کوئی ممانعت نہیں ہے ۔

دسته‌ها: خبر
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت